" کیسا رہا آج کا دن ؟؟"
مانو اور رامین کے دروازے سے انٹر ہوتے دیکھ کر زاہدہ بیگم نے پوچھا ۔۔۔
" بہت اچھا ماما ۔۔۔
کچھ ہیلو ہیں ۔۔۔
جو تنگ کرتے ہیں ۔۔۔۔
باقی سب کلاس فیلو بہت اچھے ہیں ۔ ۔ اور بہت مزا آیا آج ۔۔۔"
ماما کے گلے لگتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔
" اور تم سناؤ رامین تمہارا دن کیسا گزرا ؟؟
مانو نے زیادہ تنگ تو نہیں کیا ناں ۔۔۔"
زاہدہ بیگم نے سامنے بیٹھی رامین سے پوچھا ۔۔۔
" نہیں آنٹی مانو تو بہت اچھی لڑکی ہے۔۔۔
اور میری بہت اچھی دوست بھی ہے ۔۔۔۔
اس نے مجھے کیوں تنگ کرنا ۔۔۔
کچھ تھوڑی سی باتونی ہے۔۔۔
لیکن مجھے ایسی لڑکی ہے اچھی لگتی ہیں۔۔۔۔
اس طرح مجھے زری کی یاد نہیں آتی۔۔۔۔۔"
رامیں نے ہنستے ہوئے مانو کی طرف دیکھ کر پیار سے کہا ۔۔۔۔
" چلو آپ دونوں بیٹا فریش ہو جاؤ ۔۔۔۔میں لنچ لگاتی ہوں۔۔۔
پھر بیٹھ کر اکٹھے کھانا کھاتے ہیں۔۔۔ اور بتانا یونی میں کیا کیا ہوا ۔۔۔"
زاہدہ نے کہا ۔۔۔۔
اور دونوں اپنے روم میں چلی گئی ۔۔۔
##########
" مانو کی دوست رامین بہت اچھی لڑکی ہے ۔۔۔
مجھے تو بہت سلجھی ہوئی ۔۔۔۔
اور اچھے خاندان سے لگی ۔۔۔"
زاہدہ نے ارشد خان کو بتایا ۔۔۔
" اف ۔۔۔
آج تو بیگم ۔۔۔
آپ مجھے بسس اس لڑکی کی ھی خوبیاں سنا ی جا رہی ہیں ۔۔۔
اب تو۔ جب میں خود ملو گا تو پتا چلے گا آپ کی پسند کا ۔۔۔"
ارشد خان نے ہنس کر کہا ۔۔۔
" کیوں ؟؟
آپ کو میری پسند پر کوئی شک ؟؟ '"
زاہدہ نے منہ بنا کڑ کہا ۔۔۔
" ارے نہیں ۔۔۔
ہمیں تو پورا یقین ہے ۔۔۔
اور ہم خود بھی تو آپ کی ھی تو پسند ہیں ۔۔۔"
ارشد خان نے پیار سے زاہدہ کا ہاتھ تھام کر کہا ۔۔۔
" اور اس پسند کے لیے آپ نے کیا کچھ نہیں کیا ؟؟
ووه مجھے بھی پتا ہے ۔۔۔
ایک پسند کے لیے آپ کے اپنے سب چھوٹ گے ۔۔۔"
زاہدہ نے دکھی ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔
" زاہدہ !!
کیوں پرانی باتیں یاد کر رہی ۔۔۔
میرے لئے تم اور مانو ھی سب کچھ هو ۔۔۔
ان سب سے میرا تعلق ختم هو چکا ہے کب کا ۔۔۔
سب اپنے ہوتے تو ایسے نا کرتے میرے ساتھ ۔۔۔۔
اور بلا جواز ایسے رونے نا لگ جایا کرو ۔۔۔
مجھے تمہاری خوشی عزیز ہے بسس ۔۔۔"
ارشد خان نے زاہدہ کو اپنے ساتھ لگا تے ہوے کہا ۔۔۔۔
اور زاہدہ نے مسکرا کر آنکھیں بند کر دی ۔۔۔
بے شک ارشد خان ایک اچھے ہم سفر ثابت ہوے تھے ۔۔۔۔۔
لیکن کچھ ماضی کی۔ باتیں ہوتی ہیں جن کو ہم چاہ کھر بھی بھلا نہیں سکتے ۔۔۔۔۔
############
رات کے ابھی 11 بجے تھے کہ ::
رامین کی چیخ مانو کو۔ سنای دی ۔۔۔
" کیا ہوا ۔۔۔
تم ٹھیک تو هو ۔۔۔؟؟ "
مانو نے پریشانی سے پوچھا ۔۔۔
جبکہ رامے بسس کانپ رہی تھی . ۔۔۔
شا ید ابھی تک خواب کے حصار میں تھی ۔۔۔
" ک ،ک ، کچھ نہیں ۔۔۔"
رامے نے رک رک کھر بولا ۔۔۔
" یہ لو پانی پیو ۔۔۔
کوئی برا خواب دیکھا تھا کیا ۔۔۔؟؟ "
مانو نے پانی کا گلاس دیتے ہوے کہا ۔۔۔
" ہاں بسس ایسا ھی سمجھ لو ۔۔۔۔
سوری ۔۔
میری وجہ سے تمہاری بھی نیند خر ا ب هو گئی ۔۔۔"
رامے نے شرمندگی سے کہا ۔۔۔
" خبردار ۔۔۔
جو کبھی ایسے پرایوں والی بات کی تو ۔۔۔۔
دوست نہیں ۔۔۔
بہن مانتی ہوں میں ۔۔۔
اور تم ایسے کر رہی ۔۔۔"
مانو نے غصے سے کہا ۔۔۔۔
" اچھا اب ناراض نا هو ۔۔۔
دوبارہ نہیں کہتی ۔۔۔"
رامین نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
" چلو سو جاؤ ۔۔۔
میں جاگ رہی ۔۔۔"
مانو نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
رامین لیٹ گئی ۔۔۔
اور اس خواب کے بارے میں سوچنے لگ گئی ۔۔۔
" آخر کب تک میں اس خواب میں قید رہوں گئی ۔۔۔
کیوں مجھے وو شخص کا چہرہ نظر نہیں اتا ۔۔۔"
رامین سوچتے ہوے سو گئی ۔۔
کیونکہ مانو اس کے سر میں انگلیاں پھیر رہی تھی ۔۔۔
رامین کو۔ سوتے دیکھ کر مانو بھی مسکرا کر سونے کو۔ لیٹ گئی ۔۔۔ ۔۔۔
۔
######
" آخر کون ہے یہ ۔۔۔
کیوں مجھے ایک ھی چہرہ نظر اتا ہے ۔۔۔
اب تو شائد مجھے بھی اس چہرے کی عادت ہونے لگ گئی ہے ۔۔۔۔"
تامی نے مسکرا کر سوچا ۔۔۔۔
آج پھر اس نے وہی چہرہ دیکھا تھا ۔۔۔۔
تامی کے لیے یہ چہرہ اب ذہن میں نقش هو گیا تھا ۔۔۔
ہزاروں لاکھوں لوگوں میں بھی وو اس چہرے کو۔ پہچان سکتا تھا ۔۔۔
مگر کبھی نظر اے تو ھی تھا ۔۔۔۔
تامی کی پینٹنگ بھی اچھی ہے ۔۔۔
جب بھی وو خواب دیکھتا ۔۔۔
اس چہرے کو پینٹ کر لاتا ۔۔۔
اب اس کی پرسنل الماری میں ایک پورا خانہ اس چہرے کی پینٹنگ سے بھرا ہوا تھا ۔۔۔۔
تامی اپنے خواب کا ذکر کسی سے نہیں۔ کرتا تھا ۔۔۔
کیونکہ موم نے کبھی بھی اس کی۔ بات کا یقین نہیں کرنا تھا ۔۔۔
اور زین ۔۔اس نے ویسے ھی تامی کا مزاق بنا دینا تھا ۔۔۔۔
تامی۔ ایک اچھی پرسنیلٹی کا لڑکا ہے ۔۔۔۔
کیونکہ بیر ونی ملک میں تعلیم کا نظا م پاک کی نسبت بہت فاسٹ ہے ۔۔۔
تبھی تامی نے 20 سال کی عمر میں ھی اپنی پڑھائی پوری کر لی ۔۔۔
اور 23 کی عمر میں ایک اچھا بزنس مین بن چکا تھا ۔۔۔۔۔
یونی میں سب کا آئیڈیل تھا ۔۔۔۔
انگلش گرلز کا ڑو کرش تھا اس پر ۔۔۔
کافی گرلز نے اس سے دوستی کی بھی خواہش کی ۔۔۔
لیکن راحیلہ نے تامی کی تربیت مشرقی طرز پر کی تھی ۔۔۔
اس لیے تامی نے کبھی کوئی گرل فرینڈ نہیں بنائی ۔۔۔
اور نا ھی اسے یں سب میں انٹرسٹ تھا ۔۔۔۔
########
ایک دفعہ زین کی زر سے تامی نے ایک برٹش لڑکی۔ جینا سے دوستی کر لی ۔۔۔۔
اسے ایک دو۔ گفٹ بھی دیا ۔۔۔
اس بات کا علم جب راحیلہ کو ہوا تو اس نے تامی کی خوب کلاس لی ۔۔۔
اور آرڈر کیا جو گفٹ اسے دیے ہیں ۔۔۔
وو اس سے واپس لے کر آیے ۔۔۔۔
تامی مرتا کیا نا کرتا ۔۔۔
ڈھیٹ بن کر جینا سے گفٹ لے کر آیا ۔۔۔
اور راحیلہ کو۔ واپس۔ کیے ۔۔۔
اور اس پر جینا نے تامی کی انسلٹ کر ڈالی ۔۔۔
اور زین کھڑا تا می کا تماشا دیکھتا رہا ۔۔۔
کیونکہ یہ سب زین کی وجہ سے ہوا تھا ۔۔۔۔
تامی کو پہلے ھی لڑکیوں میں انٹر سٹ نهی نہیں تھا ۔۔۔
اس واقع کے۔ بعد تو اس نے پکی پکی توبہ کر لی ۔۔۔۔
لیکن یہ خواب وو بچپن سے هی دیکھتا ا رہا تھا ۔۔۔
اسے لگتا تھا۔ ۔۔
یہ چہرہ اس کے لیے انجان نهی تھا ۔۔۔
لیکن پہچان میں بھی نہیں تھا ۔۔۔۔
ایک اور پینٹنگ بن چکی تھی ۔۔۔
جس کو مکمل کر کے مسکرا کر دیکھنے کے بعد اس نے الماری میں رخ دی ۔۔۔
جہاں ایک پورا سیٹ پڑا ہوا تھا ۔۔۔۔
##########
" السلام عليكم !!"
رامین نے کچن میں اتے ہوے بولا ۔۔۔
" وعلیکم سلام ۔۔۔
اٹھ بھی گئی بیٹا ۔۔۔
کچھ چاہیے تھا کیا ۔۔۔"
زاہدہ نے مسکرا کر رامین سے پوچھا ۔۔۔
" نهی انٹی ۔۔۔
گھر میں بھی ہم جلدی اٹھ جاتے تھے . ۔۔
تبھی عادت ہے ۔۔۔"
رامین نے کہا ۔۔۔
" بہت اچھے اخلاقیات سکھا ۓ ہیں ۔۔۔"
زاہدہ نے پیار سے کہا ۔۔۔
اور ساتھ میں ناشتہ بنا رہی تھی ۔۔۔
رامین نے بھی چائے بنانی شروع کر دی ۔۔۔
یہ دیکھ کر زاہدہ نے رامین کو منع کیا ۔۔۔
" یہ کیا کر رہی هو ۔۔۔
جاؤ تم ۔۔۔
میں خود کر لو گئی ۔۔۔"
زاہدہ نے کہا ۔۔
" انٹی آپ نے ھی تو کہا تھا ناں ۔۔۔
اسے اپنا گھر ھی سمجھو ۔۔۔
تو اپنے گھر میں تو کام کرتے ھی ہیں ۔۔۔"
رامین نے مسکرا کر کہا ۔۔۔
اس کی بات پر زاہدہ بھی۔ مسکرا دی ۔۔۔
پھر دونوں نے مل کر ناشتہ بنایا ۔۔۔
#########
" چلو جاؤ ۔۔۔
جا کر مانو کو اٹھا دو ۔۔
اس لڑکی کو کبھی جاگ نهی ہوتی ۔۔۔"
زاہدہ نے کہا ۔۔۔
اور رامین مانو کو۔ اٹھانے چلے گئی ۔۔۔
" مانو اٹھو ۔۔۔
ٹائم اتنا هو گیا ہے ۔۔۔
چلو۔ اٹھو بھی ۔۔۔
مانو ۔۔
یار ۔۔۔"
رامین نے مانو کو اٹھاتے ہوے کہا ۔۔۔
مگر مانو ٹس سے مس نا ہوآئ ۔۔۔۔
" رامے تنگ نہیں کرو ۔۔۔
سونے دو ۔۔۔"
مانو نے سوتے ہوے کہا ۔۔۔
" مانو اٹھو ۔۔
بہت سو لیا ۔۔۔
اب تم اٹھی نہیں تو میں نے پانی ڈال دینا ہے ۔۔۔۔"
رامین نے دھمکی دی ۔۔۔
" اف ۔۔
ایک ماما کم تھی جو ۔۔
تم بھی شروع هو گئی ۔۔۔۔"
مانو نے چیخ کر کہا ۔۔۔
" ہاہاہا !!!!
اچھا چلو اٹھو ۔۔۔"
رامین نے ہنس کر کہا ۔۔۔
اور مانو اٹھ کر فریش ہونے چلے گئی ۔۔۔
پھر دونوں نیچے ناشتے کی۔ ٹیبل پر گئیں ۔۔۔
جہاں ارشد خان پہلے سے موجود تھے ۔۔۔
##########
راحیلہ بیگم کی تیاری عروج پر تھی ۔۔۔
روز وہ تام می اور زین کو ساتھ لے کر شوپنگ پر نکل جاتی ۔۔۔۔
اور زین بھی خوب ذلیل کرتا تامی کو ۔۔۔
" تو بیٹا مل کبھی تو بتاؤں گا ۔۔۔
گن گن کر بدلے لوں گا ۔۔۔"
تامی نے دانت پیس کر کہا ۔۔۔
" ہاہا !!
یہ تمہاری بھول ہے ۔۔۔
تو ابھی اتنا فاسٹ نهی ہوا ۔۔۔
اس لیے میرے سے پنگا نا لینا ۔۔۔
پھر رونا بھی تجھے ہوتا ۔۔"
زین نے ہںستے ہوے مزاق اڑایا ۔۔۔
" کبھی تو میرے قابو اؤ گے ۔۔۔
پھر بتاؤں گا ۔۔۔"
تامی نے غصے سے کہا ۔۔۔
" انٹی !!!"
زین نے راحیلہ کو آواز دی جو ایک سائیڈ پر ڈریس دیکھ رہی تھی ۔۔۔
ابھی کچھ اور کہتا تامی نے جلدی سے زین کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا ۔۔۔
" ابے کیا کر رہا ہے ۔۔۔"
تامی نے سائیڈ پر کر کے ایک مکا مصر کر زین کو کہا ۔۔۔
" رک ابھی بتاتا ہوں انٹی کو ۔۔۔
تو مجھ معصوم پر ۔۔شریف پر ظلم کر رہا ہے ۔۔۔"
زین نے معصوم شکل بنا کر کہا ۔۔۔
اور تامی بچار ہ اس کا منہ دیکھ کر رہ گیا ۔۔۔۔
########
السلام عليكم بابا !!!
کیسے ہیں آپ ۔۔۔
رات بھی آپ۔ سے بات نهی هو سکی ۔۔۔"
مانو نے اتے هی باپ کو پیار کیا اور لاڈ سے ساتھ لگ کر بیٹھ گئی ۔۔۔
" ہاں بس کام تھا ۔۔۔
تم۔ سناؤ ۔۔۔
تم اور تمہاری دوست کیسی هو ؛؟؟
کوئی پریشانی تو نی۔ ہوئی ۔۔۔۔"
ارشد خان نے مانو کو۔ دیکھتے ہوے پوچھا ۔۔۔
" نهی بابا ۔۔۔
سب ٹھیک ہیں ۔۔
میں بھی اور رامے بھی ۔۔۔"
مانو نے کہا ۔۔۔
" رامے !!
کھڑی کیوں هو ۔۔۔
بیٹھو بھی ۔۔۔"
زاہدہ نے رامین کو۔ کہا ۔۔۔
جو کھڑی مانو اور ارشد خان کا پیار دیکھ رہی تھی ۔۔۔
" کاش ۔۔۔
خان بابا بھی ایسے ھی پیار کرتے ۔۔۔"
رامین نے دکھ سے سوچا ۔۔۔
" جی انٹی ۔۔"
بولتے ہوے رامین بیٹھ گئی ۔۔۔
" کیسی هو بیٹی ۔۔"
ارشد خان نے رامین کو دیکھتے ہوے کہا ۔۔۔
لیکن ان کو رامین کو دیکھ کر ایک جھٹکا لگا ۔۔۔۔
---