"آر یو شیو ر موم ؟؟"
تامی نے راحیلہ بیگم کی طرف حیرانی سے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
" طبیعت تو ٹھیک ہے نا آپ کی ؟؟"
ماتھے پر ہاتھ رکھ کر چیک کرتے ہوئے تامی نے بولا ۔۔۔
"کیوں کیا ہوا میری طبیعت کو؟؟
میں بالکل ٹھیک ٹھاک ہوں ۔۔۔
ویسے ہی تمہیں پیار راس نہیں آتا اس لیے تمھاری کھنچائی کرتی رہوں تو تم ٹھیک رہتے ہو ۔۔۔"
رحیلہ بیگم نے ابتسام کے کان پکڑ کر کھینچتے ہوئے کہا ۔۔۔
"اف مام !
آپ بھی ناں ایک منٹ میں میری بات کو سیریس لے جاتی ہیں ۔۔۔
میں تو بس مذاق کر رہا تھا کہ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نہ۔۔
کیونکہ آپ نے پہلے مجھے بہت ہی سختی سے حکم فرمایا تھا ۔🙁😥
اچھا نہ اوہ ۔۔۔
سوری پلیز میرا کان تو چھوڑیں۔۔۔
بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔
ہائے ظالم موم 😥😥۔۔
میرا اکلوتا کان ہے یہ ۔۔۔"
ابتسام نے روتے ہوئے دہائی دیتے ہوئے ماں سے کان چھڑاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
"اچھا چلو بسس ۔۔۔
زیادہ ڈرامے بازی نہیں دکھایا کرو میرے سامنے اچھا ۔۔۔
اب م سے تھکن ہو کام کا برڈن ہو۔۔
یا جو بھی ہو۔۔۔
میرے ساتھ نیکسٹ تم پاکستان جا رہے ہو۔۔ ڈیٹس فائنل ۔۔😏"
رحیلہ بیگم نے کان چھوڑتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
اور تامی بیچارا اپنے سرخ ہوتے ہوئے کان کو سہلاتے ہوئے ماں کی طرف دیکھتا رہ گیا ۔۔۔۔۔
#########
مانو بھاگتے ہوئے مین گیٹ سے یونی میں داخل ہوئی۔۔۔
اور رامین کی تلاش میں ادھر ادھر دیکھنے لگ گئی ۔۔۔۔
ابھی اس کی تلاش میں ادھر دیکھ رہی تھی کہ ایک سائیڈ سے رامین آتے ہوئے نظر آئی۔۔۔۔
"کہاں تھی ؟؟ تم کب سے تمہیں ڈھونڈ رھی ھوں۔۔۔
ایک خوشخبری بھی تمہیں دینی تھی ۔۔۔
تم نے پیکنگ تو کرلی ہے نہ۔۔۔۔۔"
مانو نے خوشی خوشی رامین کی طرف جاتے ہوئے کہا ۔۔۔
" مانو دیکھو۔۔۔ میری بات تو سنو ایک دفعہ ۔۔۔۔"
رامے مانو کی طرف آتے ہوئے اپنی بات بتانے کی کوشش کی ۔۔۔
" رآمے میں تمہاری کوئی بات نہیں سنو گئی ۔۔
تمھے پتا میں نے ماما سے بات بھی کر لی ہے ۔۔۔
اور انہوں نے اجازت بھی دے دی ۔۔۔😍😍"
مانو اپنی لگن مین بولی جا رہی تھی ۔۔۔
" تمہارا سامان کدھر ہے ۔۔
میں نے ڈرائیور کو باہر رکنے کا بول کر ای ہوں ۔۔۔
چلو اؤ سامان لیں اور گھر چلیں ۔۔۔
سیٹنگ مین نے اپنے روم مین ہی کروا دی ہے ۔۔۔
امید ہے کہ تمھے میرا روم اچھا لگے گا ۔۔۔"
مانو رآمے کو تفصیل سے بتا رہی تھی ۔۔۔
" مانو !
بات تو سنو یار ۔۔"
رآمے نے پھر سے کوشش کی ۔۔۔
" ہاں بول بھی اب ؟؟"
مانو نے پوچھا ۔۔۔
" وہ بی بی خانم نے مجھے اجازت نہیں دی ۔۔۔"
رآمے نے افسوس سے مانو کو بتایا ۔۔۔
" لیکن کیوں ؟؟
ایک کام کرو ۔۔۔
تم سامان اٹھاو ۔۔۔
مین تمہاری بی بی خانم سے بات کرتی ۔۔۔
اجازت بھی لے لوں گئی . . . ۔۔"
مانو نے کچھ سوچتے ہوے کہا ۔۔۔
" وہ نہیں مانیں گی ۔۔"
رآمے نے کہا ۔۔۔
" ارے !!
یہ تم بسس مجھ پر چھوڑ دو ۔۔۔
میں تو اچھےاچھوں کو منا لیتی ہوں ۔۔۔
پھر یہ تمہاری خانم کیا چیز ہے ۔۔"
مانو نے آنکھ دبا کر رآمے کو کہا ۔۔۔
جس پر رآمے مسکرا کر رہ گئی ۔۔۔
" دانت نا نکالو ۔۔۔
چلو تمہارے روم میں چلتے ۔۔۔"
مانو نے بڑی اماں کی طرح کہا ۔۔۔
اس پر رآمے کی ہنسی چھوٹ گئی ۔۔۔
" تم ہنستی ہوئی بہت پیاری لگتی هو ۔۔"
مانو نے رآمے کو دیکھتے ہوے کہا ۔۔۔
یہ سن کر رآمے کو مینا کی بہت یاد ای ۔۔
کیوںکہ وہ بھی ایسا ہی کچھ کہتی تھی ۔۔۔۔
اور پھر دونوں رآمے کے ہاسٹل کی طرف چل دی ۔۔۔
##########
"السلام عليكم ۔۔۔انٹی !!
میں رامین کی دوست مانم بات کر رہی ہوں ۔۔۔"
مانو نے رآمے کے گھر کال پر بات کرتے ہوے کہا ۔۔۔
"وعلیکم السلام !!
بیٹے مانم کیا حال ہے ۔۔"
بی بی خانم نے نہایت شائستگی سے مانو کے سلام کا جواب دیا ۔۔۔
"وہ مجھے آپ سے ایک بات کرنی تھی ۔۔۔"
مانو نے مختصرا ادھر کی بات کرنے کے بعد مطلب کی بات پر ای ۔۔۔
"جی بیٹا بولو کیا بات ہے /۔۔"
بی بی خانم میں کہا۔۔۔
" وہ رامے کو میں اپنے گھر رهنے کے لئے لے کر جانا چاہتی ہوں ۔۔۔
اسی سلسلے میں آپ کی اجازت چاہے تھی ۔۔۔"
مانو نے مطلب کی بات کی ۔۔
اور اجازت طلب کی ۔۔۔
اور کچھ لمحے خاموشی میں گزر گے ۔۔۔
##########
" دیکھو بیٹا ۔۔۔
ہمارے خاندان کی کچھ روایات ہیں ۔۔۔
ہماری عورت کسی دوسرے گھر میں نہیں جاتی ۔۔
اور یہ بات رآمین بھی اچھے سے جانتی ہے ۔۔۔
اس کے بابا کتنے سخت ہیں اس معاملے میں ۔۔۔"
بی بی نے مانو کو سمجھاتے ہوے کہا ۔۔
" وه بات تو ٹھیک ہے ۔۔
لیکن آپ خود سوچیں ۔۔۔
ہاسٹل میں رہنا کیسا ہے ۔۔
نا گھر والا ماحول ۔۔
اچھی بری صحبت الگ ۔۔۔
بیمار هو جاؤ تو کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہوتا ۔۔۔۔"
مانو نے جذباتی انداز میں کہا ۔۔۔
" بات تو ٹھیک ہے لیکن ۔۔۔۔"
بی بی نے کہا ۔۔۔
" لیکن ویکن کچھ نہیں ۔۔۔
آپ مان جایں بس ۔۔۔
پلیز پلیز پلیز پلیز پلیز
پلیز پلیز پلیز انٹی ۔۔۔۔"
مانو نے منت سماجت کرتے ہوئے کہا ۔۔۔
کچھ وقفہ خاموشی کی نظر هو۔ گیا ۔۔۔
" تو پھر میں آپ کی ہاں سمجھوں ۔؟؟"
مانو نے بولا ۔۔۔
" ہم نے ایسا کب کہا ۔۔۔"
بی بی نے کہا ۔۔۔
" خاموشی کا دوسرا نام ہاں ہوتا ۔۔۔
ایسا میرے بابا کہتے ۔۔۔"
مانو نے آنکھیں گھوما کر کہا ۔۔۔۔
" اچھا ٹھیک ہے لیکن اگر کوئی مسلہ ہوا تو رآمین کو فورا واپس آنا هو گا ہاسٹل ۔۔۔۔"
بی بی نے کچھ سوچ کر رضا مندی کا اظہار کیا ۔۔۔
#########
" ارے ارے ۔۔۔
مانو کیسے جا رہی هو ۔۔۔
آہستہ آہستہ چلو ۔۔۔"
رآمے نے مانو کو پیچھے سے آواز دی ۔۔۔
جو کہ بیگ اٹھا کر بھاگی جا رہی تھی ۔۔۔۔
" رآمے جلدی چلو ۔۔۔
یار کچھ کھایا پیا کرو ۔۔۔
میری طرح فاسٹ اور سٹرونگ بنو ۔۔۔"
مانو نے رک کر کہا ۔۔۔
" تم اور سٹرونگ ہاہاہا ہاہاہا !!
کی مزاق ہے 😂😂"
رآمے مانو کی بات پر ہنس ہنس کر پاگل هو گئی ۔۔۔
مانو خود اتنی سی تو تھی ۔۔۔
تھوڑی سی تیز ہوا بھی چلے تو مانو کو اڑا لے جاے ۔۔۔۔
" ہاں تو کوئی شک ۔۔۔
تم سے تو اچھی ہوں ۔۔۔
ایک بیگ ہے وو بھی مردوں کی۔ طرح لے کر آ رہی هو ۔۔۔۔"
مانو نے تن کر کہا ۔۔۔
" اچھا اچھا ۔۔۔
مان لیآ ۔۔۔
اور کچھ ۔۔"
رآمے اونی ہنسی دبا کر بولی ۔۔۔۔
"ویسے کوئی بات نہیں میرے ساتھ رہو گئی تو۔ فاسٹ اور سٹرونگ هو۔ جاؤ گئی ۔۔۔۔"
مانو نے بیگ گھسیٹ کر لے جاتے ہوے کہا ۔۔۔
ایک دفعہ پھر رآمے کی۔ ہنسی چھوٹ گئی ۔۔۔
مانو نے گھور کر دیکھا ۔۔۔
پھردونوں نے مل کر سامان گاڑی میں رکھا۔۔۔
اور گھر کی طرف روانہ ہوگئی ۔۔۔۔
کیونکہ زاہدہ بیگم ناشتہ بنا کر ان دونوں کا ویٹ کر رہی تھی ۔۔۔
جبکہارشد صاحب کی آفس میں ایک میٹنگ تھی۔۔۔
اس لئے وہ صبح سویرے جلدی ہی چلے گئے تھے ۔۔۔۔
مانو اور رامین دونوں بہت ہی زیادہ خوش تھی ۔۔۔
آخر کو خوش ہونا بھی چاہیے تھا ۔۔۔
کیونکہ اتنی منت سماجت کے بعد بی بی خانم کو منا ہی تو لیا تھا جو کہ رامین کے بس کی باہر بات تھے ۔۔۔۔۔