" بابا مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی تھی ۔۔۔"
گاڑی میں بیٹھے ہوئے بابا کو دیکھتے ہوئے مانو نے کہا ۔۔
" جی بیٹا بولو ۔۔
میں بھی تو دیکھوں میری بیٹی نہیں کیا ضروری بات کرنی ہے ۔۔"
ارشد صاحب مسکرا کر مانو کی طرف دیکھ کر بولے ۔۔۔
" پکا نآ آپ میری بات مان لیں گے ؟ "
مانو نے کہا ۔۔۔
"ارے بتاؤ تو۔۔۔
پہلے بھی تمہاری کوئی بات سے منع کیا ہے جو بھی کروں گا ۔۔"
ارشد صاحب نے مانو کی طرف پیار سے دیکھتے ہوئے بولا ۔۔۔
بابا کی بات سنتے ہی مانو مطمئن ہو گئی ۔۔۔
" ٹھیک ہے پھر ڈن هو گیا ۔۔
جب میں گھر جاکر بات کروں گی تو اپ نے بس میری فیور کرنی ہے ۔۔"
مانو نے بابا سے کہا ۔۔۔
" ٹھیک ہے پارٹنر
جیسا آپ کا حکم ۔۔۔"
عائشہ صاحب نے بیٹی کو محبت بھری مسکراہٹ سے کہا ۔۔۔
مانو نے سکون سے آنکھیں موند لی اور خوش ہوکر سیٹ سے ٹیک لگا لی ۔۔۔
کیونکہ اب اسے صرف ماما سے بات کرنی تھی اور اپنی بات منوانی تھی ۔۔۔
#########
"موم !
یہ آپ کو بیٹھے بٹھائے اتنے سالوں بعد پاکستان واپس جانے کا خیال کہاں سے آیا ؟؟"
ابتسام نے لنچ کرتے ہوئے موم سے پوچھا ۔۔
" کیوں اس میں خیال کہاں سے انے والی کیا بات ہے؟
میرے بھائی ہیں پاکستان میں ۔۔😍
سارے میرے خاندان والے وہاں پر ہیں ۔۔
یہاں پردیس میں مجھے پتا ہے جیسے میں زندگی گزار رہی ہوں ۔۔۔
مجھے صرف تمہاری اسٹڈی کمپلیٹ ہونے کا انتظار تھا ۔۔۔"
رحیلہ بیگم نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا ۔۔۔
" اوہ !
اب میں سمجھا ۔۔
ظاہر ہے جہاں بندہ پلا بڑا جوان ہوا ساری عمر گزاری ہو ۔۔۔اس کی یاد تو آتی ہے ناں ۔۔
ڈونٹ وری ۔۔
ہم جائیں گے لیکن۔۔
صرف تھوڑے دن کے لیے ملنے کے لیے مستقل رہنے کے لئے نہیں ۔۔"
ابتسام نے اپنا مُدعا باتوں باتوں میں سامنے رکھا ۔۔۔
ابتسام کی بات سنتے ہیں رحیلہ بیگم نے گھور کر دیکھا ۔۔
" بھول جاؤ بیٹا۔۔۔
سوچنا بھی مت کہ میں دوبارہ یہاں پر آؤں گی ۔۔۔
بہت گزار لی یہاں پر اپنے لوگوں سے دور رہ کر ۔۔۔"
رحیلہ بیگم نے ایموشنل انداز میں کہا ۔۔۔
"لیکن میں بھی کس گدھے کو بتا رہی ہوں ۔
بندہ سر وہ اک پائے جہاں پر اثر ہونے کی امید بھی ہو لیکن یہاں پر تو ۔۔۔۔"
رحیلہ بیگم نے غصے سے برتن اٹھاتے ہوئے ابتسام کو باتیں سنائیں ۔۔۔
ابتسام بچارہ اپنا سا منہ لے کر رہ گیا ۔۔۔
"اف موم !!
غصہ کیوں کر رہی ہیں😘
میں نے کونسا آپ کو منع کیا ہے ۔۔۔
مجھے خوشی ہوگی اپنے لوگوں سے مل کر۔۔
میں بھی تو دیکھوں گا پاکستان۔۔۔
کیسا ہےوہاں کا ماحول ۔۔
ویسے بھی اتنے سال ہوگئے ہم لوگ گے نہیں ۔۔
وہاں پر بہت کچھ بدل گیا هو گا ناں ۔۔"
ابتسام نے بات کو گھماتے ہوئے موم کے گلے میں بانہیں ڈال کر کہا ۔۔۔
"ہاں تامی ۔!
بدل تو بہت کچھ گیا ہوگا ۔۔۔
باقی جب ہم جائیں گے تو دیکھا جائے گا ۔۔۔"
رحیلہ بیگم نے اداسی سے کہا ۔۔۔
"موم اب آپ اداس کیوں ہو رہی ہیں؟؟ بس نیکسٹ ویک تو ہم لوگ جا رہے ہیں ۔۔
پھر یہ بن موسم برسات کیوں ؟؟"
تامی نے ریلا بیگم کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔
"اگر آپ ایسے کریں گی تو میں بالکل نہیں جاؤں گا ۔
آپ روتے ہوئے بالکل بھی اچھی لگی ۔۔"
اعتصام نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
"تمہاری ایسی کی تیسی ۔۔۔
تم تو کیا تمہارآ پورا خاندان جائے گا ۔۔۔
سوچنا بھی مت کہ میں تمہیں یہاں پر اکیلا چھوڑ جاؤں گی ۔۔۔"
راحیلہ بیگم نے ابتسام کا کان پکڑتے ہوئے کہا۔۔۔
" ہاے ایسی ظالم ماں اللہ !!
مام درد هو را ۔۔۔"
ابتسام نے دہا ئ دی ۔۔۔
راحیلہ بیگم نے ہنستے ہوئے کان چھوڑ دیا ۔۔۔
##########
"السلام علیکم !
کیسی ہو زری ۔۔؟ "
رامے نے گھر میں کال کی تو زریش جوکہ رامین کی بچپن کی دوست اور کزن ہے اس نے فون اٹھایا ۔۔۔
"وعلیکم السلام !!
میں ٹھیک ھوں ۔۔
تم سناؤ کیسی ہو ؟؟
تمہاری یونیورسٹی سٹارٹ ھوگی؟
کیسی جارہی ہے پڑھائی؟
کوئی دوست بھی بنی یا سدا کی گونگی بہری ویسی کی ویسی ہی هو ۔۔؟ "
زری نے فورا ہی نہیں آگے سے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی ۔۔۔
کیونکہ زری شروع سے ہی رامین کی نسبت بہت زیادہ باتونی تھی۔۔ یہی وجہ تھی کہ ان دونوں کی بہت اچھی بنتی تھی۔۔
جب بھی رامے کو مصیبت گھیر لیتی تو ذری ہمیشہ آگے بڑھ کر اسے حوصلہ دیتی ۔۔۔
جیسا کہ اب ہوا تھا ۔۔۔
رامین کے خاندان میں لڑکیوں کو آگے پڑھنے کے لیے اجازت نہ تھی لیکن ر امے کو آگے پڑھنے کا بہت زیادہ شوق تھا ۔۔
جبکہ زری ہمیشہ سے پڑھائی میں نکمی اور پڑھائی سے دور بھاگتی تھی ۔۔۔
یہی وجہ ہےکہ انٹرمیڈیٹ کمپلیٹ کرنے کے بعد زری نے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پڑھائی کو خیرباد کہہ دیا لیکن رامے کو آگے پڑھنے کا بہت شوق تھا ۔۔۔
رامے اور زری دونوں نے مل کر بی بی خانم سے مدد لی۔۔
اور بڑی مشکل سے خان بابا کو رامے کا لاہور کی ایک اچھی سی یونیورسٹی میں ایڈمیشن لینے پر رضامند کیا ۔۔۔
لیکن ان سب کے باوجود خان بابا نے کچھ شرائط و ضوابط طے کے ۔۔۔
رامے نے دل پر پتھر رکھ کر اپنی پڑھائی۔ اپنے مستقبل کے لیے ان شرائط و ضوابط کو قبول کرلیا ۔۔۔
بیشک زردی صرف جانتی تھی کہ اس نے کتنی بڑی قربانی دی ہے صرف اپنے شوق کو پورا کرنے کے لئے ۔۔۔
"اف زری!
تھوڑا صبر سے کام لو ۔۔۔
سکون سے آہستہ آہستہ ایک ایک سوال کر کے پوچھو ۔۔۔
کونسا پیچھے تمہارے کوئی لگا ہے ۔۔"
رامے نے ہنستے ہوئے زری کو ٹوکا ۔۔۔
" ہاہاہاہا !
بس تم سمجھ لو کہ پیچھے لگا ہوا ہے ۔۔بس جلدی جلدی ہو جاؤ شروع ۔۔
الف سے ے تک ساری باتیں بتاؤ ۔۔۔
کیا کیا کیا؟؟
کہاں کہاں گئی ؟؟
کس کس سے بات کی ؟؟
کون سی دوست بنائی؟؟
وغیرہ وغیرہ ۔۔
هو۔ جاؤ شروع شاباش۔۔۔"
زرین نے تیزی سے بولتے ہوے کہا ۔۔
"سب کچھ ٹھیک ہے ۔۔
حوصلہ رکھو بتاتی ہوں ۔۔
کوئی کلاس نہیں ہوئی ۔۔
بس لیکچرز کا ٹائم ٹیبل اور ٹیچرز کے نام اور کلاسیز وغیرہ نوٹ کئے ا بھی ۔۔۔"
رامین تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا ۔۔۔
"اچھا اور باقی کوئی لڑکی نہیں ملی؟ کسی سے بات نہیں کی تھی تم نے ؟
یا بس یہاں کی طرح ہیں اُدھر بھی گونگی بن کے بیٹھی رہتی ہوں ۔۔۔"
زری نے ہنس کر رامے کے خاموش پن پر چوٹ کی۔۔۔
" نہیں اب ایسی بھی بات نہیں ۔۔
کل ایک لڑکی سے ملی تھی میں۔۔
جب میں یونیورسٹی میں انٹر ہوئی تھی تب میں نے دیکھا ایک پیاری سی لڑکی بالکل تمہاری طرح گیٹ پر کھڑی تھی وہ بھی انٹر ہونے والی تھی پھر میں نے جا کر اسے سلام لیا ۔۔۔اور باتیں کرتے کرتے سارا دن اس کے ساتھ گزارا میں نے ۔۔۔۔
اور ہماری بہت اچھی دوستی ہو گئی ۔۔۔"
رامے نے تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا ۔۔۔۔
" ویسے مینا !
مجھے بہت حیرت هو رہی ہے ۔۔۔
تم نے کیسے ایک لڑکی کو خود سے جا کر بلایا ۔۔۔"
زری نے ہنستے ہوئے رامےکا مذاق اڑایا ۔۔۔
زری ہمیشہ رامین کو "😍 مینا "کہتی تھی۔۔۔
زری کا کہنا ہے ::
"رامین تم ایک مینا کی طرح ہو ۔۔خاموش۔۔ سب کچھ چپ کرکے سہنے والی ۔۔۔
سب کی ضرورتوں کا خیال رکھنے والی😍۔۔ سب کا دکھ درد بانٹنے والی ۔۔✌۔
دل کی صاف اور خاموش طبیعت😍 ۔۔
اس لیے تم میرے لیے ایک مینا ہو۔۔
میری پیاری سی مینا 😘 ۔"
"بس مجھ سے بات نا کرو ۔۔۔"
رامے نے منہ بناتے ہوئے کہا ۔۔۔
" ہاہاہا ۔۔۔
مجھے پتا ہے تم مجھ سے بات کیے بغیر نہیں رہ سکتی ۔۔۔"
زری نے پیار سے کہا ۔۔
"اچھا بس زیادہ ہوگیا ہے اب ۔۔۔"
رامے نے مسکرا کر کہا ۔۔
" چلو یہ لو بی بی خانم سے بات کرو ۔۔۔"
زری نے فون بی بی کو دیتے ہوئے کہا ۔۔
" سلام بی بی خانم ! "
رامے نے عزت و احترام کے ساتھ بی بی کو سلام کیا ۔۔۔
"والسلام!
کیسا ہے بیٹا ۔۔۔"
بی بی خانم نے پیار سے رامین کا حال چال پوچھا ۔۔۔
"ٹھیک۔۔ بی بی آپ سنائیں ۔۔"
رامین نے کہا ۔۔۔
ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد رامین نے حوصلہ کرتے ہوئے اصل مدعا پر آئی ۔۔۔
"وہ بی بی خانم آپ سے ایک ضروری بات کرنی تھی ۔۔۔"
رامین نے ڈرتے ڈرتے بی بی کو مانو کی آفر والی بات بتائی۔۔۔
" دیکھو رامین بیٹا ۔۔۔
تمہیں پہلے ہی پتہ ہے کتنی مشکل سے میں نے اور ذری نے مل کر تمہارے خان بابا سے تمہارے آگے پڑھنے کی اجازت لی۔۔۔
اب تمہاری یہ والی بات تو کبھی نہیں مانیں گے ۔۔ تم جانتی ہو نا ۔۔۔
ہمارے خاندان کی کچھ رسم و روایت ہیں ۔۔
ہمارے خاندان کی عورتیں کسی دوسرے کے گھر میں نہیں رہتی ۔۔۔اگر یہ بات تمہارے خان باباکو پتہ چلے گی تو بہت ناراض ہوں گے ۔۔۔۔
تم اپنی دوست کو منع کر دو ۔۔۔"
بی بی خانم نے بغیر کسی لچک کے سیدھا سیدھا رامین کو جواب دیا ۔۔۔
رامین بچاری اپنا سا منہ لے کر رہ گئی ۔۔
لیکن وہ کر بھی کیا سکتی تھی پہلے ہی بی بی خانم اور زری نے اس کے لئے بہت کچھ کیا تھا ۔۔۔۔
اس لیے اب اس نے خاموش ہونے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔۔