ثناء واسف اور حارث تینوں مال پہنچے تو ثناء نے صارم کو کال کی
کہاں ہو تم لوگ؟؟
جی آپی ہم فرسٹ فلور پر ہیں ۔۔
ٹھیک ہے ہم آرہے ہیں
۔۔۔۔
تم نے صارم سے بات کی
جی آپی میں نے کہا تو ہے مگر بھلا وہ میری بات کیوں مانے گا جب وہ اپنے گھر والوں کی بات نہیں مان رہا وہ میری بات کیوں مانے گا ۔۔
وہ اس وقت صرف تمھاری بات ہی مانے گا
ایسا ثناء نے دل میں سوچا
ثناء نے جان بوجھ کر دیر کی مال آنے میں اور اسنے ثمراہ کو میسج میں ہی لکھ دیا تھا کہ وہ اسے جانے سے روکے کسی طرح
اب وہ مانے نہ مانے اسکی مرضی تم نے کوشش کی مجھے اچھا لگا
جی آپی ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاپنگ کے دوران حارث نے ثمراہ سے بات کرنے کی کوشش کی اس سے اسکی پسند پوچھی کے اسے کیا پسند ہے مگر ثمراہ اسے بس لیا دیا سہ ہی جواب دے رہی تھی کیوں یہ وہ خود بھی سمجھ نہیں پارہی تھی
جب ثمراہ نے حارث سے زیادہ بات نہ کی تو حارث خود ہی پیچھے ہٹ گیا کیونکہ اسے ثمراہ کچھ زیادہ ہی ڈرپوک لگی ۔۔۔
جبکے وہ ثناء اور صارم کے ہر سوال کا جواب آرام سے دے رہی تھی جیسے انہیں پتہ نہیں کب سے جانتی ہو۔۔
صارم نے اپنی شاپنگ تو کی ہی سب کو شاپنگ کر وائی بھی اور ثمراہ کیلئے اس نے وائٹ کلر کا گاؤن لیا مگر اسے دیا نہیں۔۔۔
جب واسف نے اس سے پوچھا کہ یہ کس کے لئے ہے تو صارم نے جواب دیا ۔۔
یہ میری فیوچر وائف کے لئے جب میں اپنی پہلی ڈیٹ پر جاؤنگا تو یہ ڈریس اسے دونگا ۔۔۔
ثناء نے حارث سے کہا کہ وہ ثمراہ کیلئے کچھ لے
آپی وہ مجھ سے بات تو کر نہیں رہی میرا دیا ہوا تحفہ لے گی کیا
ثناء نے حارث کو فورس نہیں کیا اور وہاں سے چلی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گھر آکر ثمراہ صوفے پر ڈھے سی گئی کیونکہ پہلے اسکول میں اتنا کام اور پھر 3 گھنٹے شاپنگ مال میں گھومنے کے بعد وہ بہت تھک گئی تھی
کھانا لاؤ کیا تمہارے لئے ۔۔
نہیں امی بھوک نہیں ہے مال میں صارم نے اتنی ساری چاٹ کھلا دی پھر آئسکریم میرا تو پیٹ ایک دم فل ہے
ارے تم وہاں کھانے گئی تھی کیا۔۔ لو بھلا صارم بھائی کیا سوچ رہے ہونگے کہ کیسی بھکڑ بھابی ہے میری ۔۔۔
فیز نے بیچ میں بولا تو امی نے اسے ڈانٹا کہ کتنی مرتبہ کہا ہے بڑوں کے بیچ نہیں بولتے
فیز تھوڑا خجل سہ ہوتا ہوا پھر سے کمپیوٹر میں مصروف ہو گیا
امی میں بہت تھک گئی ہوں میں جارہی ہوں سونے اب صبح ملاقات ہوگی
لو بھلا یہ کوئی وقت ہے سونے کا ابھی آرام کرو سونا دس بجے تک ٹھیک ہے۔۔
جی۔۔۔۔ ٹھیک۔۔۔۔ہے۔۔۔۔۔امی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو بر خودار کب چلنا ہے ائرپورٹ کے لئے
ایئرپورٹ وہاں کیوں جانا ہے بھلا
صارم معصومیت کے تمام ریکارڈ توڑتا ہوا بولا
کیوں تمہیں پیرس نہیں جانا کیا۔۔
اب کی بار حنا بیگم بولی۔۔
ارے میری بڑی مما بھلا میں آپ سب لوگوں سے دور رہ سکتا ہوں کیا بھلا میں کہیں نہیں جارہا۔۔۔ شمس صاحب اور حنا بیگم تو خوشی سے سر شار ہوگئے ۔۔
اور یہ سب اچانک سے کیسے ہوگیا
ثناء نے صارم کے کان میں سر گوشی کی تو صارم مسکرا دیا ۔۔
اچانک نہیں ہوا آپی بس میں جا نہیں پارہا کیا کرو ۔۔
ثناء بہت اچھے سے وجہ جانتی تھی پر بات دوہرانا نہیں چاہتی تھی کہیں صارم اپنا فیصلہ نہ بدل لے ۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کے کھانے کے بعد تینوں بہن بھائی آپس میں باتیں کر رہے تھے ۔۔
ثناء آپی آپکو ثمراہ کیسی لگی۔۔
حارث نے سوال کیا ۔۔
بہت اچھی بہت پیاری مگر یہ تم کیوں پوچھ رہے ہو
آپ کو نہیں لگتا کہ یہ منگنی کچھ زیادہ جلدی ہوگئی
نہیں تو بظاہر مجھے تو اس میں میں کوئی کمی نہیں دکھی اور جو کچھ بھی ہوا وہ سب تمہاری مرضی سے ہوا تھا تو اب یہ سوال کیوں ۔۔۔
صارم جو خاموش بیٹھا دونوں کی باتیں سن رہا تھا اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر بول پڑا ۔۔۔
کیا ہوا تمہیں ثمراہ پسند نہیں آئی کیا ۔۔۔
صارم نے حارث سے سوال کیا تو حارث سوچ میں پڑ گیا
پہلے مجھے وہ اچھی لگی تھی پر آج جب اس سے ملا تو وہ مجھے ڈرپوک ٹائپ لگی
ثمراہ کیلئے ڈرپوک لفظ سنا تو صارم نے دبا سا قہقہہ لگایا
ثمراہ اور ڈرپوک میری کیوٹی پائے ڈرا دیگی مگر کسی سے ڈرے گی نہیں
بولتی بہت کم ہے جو سوال پوچھو صرف اس کا جواب ہاں یا نہ میں دیتی ہے
حارث نے ایک اور پوائنٹ رکھا۔۔
مجھ سے پوچھے کوئی جب وہ بولنا شروع کرتی ہے تو رکنے کا نام نہیں لیتی صارم نے دل میں سوچا
دونوں بھائی آپس میں بات کر رہے تھے
اور ثناء دل میں سوچنے لگی کہ جو ہوتا ہے اچھے کے لئے ہی ہوتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ انکی زندگی میں اگے کیا ہوگا
آدھی رات کو ثمراہ اپنے کمرے میں لیٹے آج کے دن کے بارے میں سوچ رہی تھی
صارم کس سے محبت کرتا ہے کون لڑکی ہوگی وہ
کتنی خوش نصیب ہوگی وہ کہ اس سے کوئی اتنی محبت کرتا ہے کیا حارث کبھی مجھسے اتنی محبت کریں گے
لیکن آج حارث کا رویہ کچھ ٹھیک نہیں تھا آج وہ مال میں آئے تھے تو خوش تھے مگر جب انہوں نے مجھ سے بات کی تو پھر وہ بدل گئے کیا میں انہیں اچھی نہیں لگی یہ پھر وہ بھی صارم کی طرح کسی اور سے محبت کرتے ہیں
نہیں۔۔نہیں۔۔۔
ہماری منگنی ہو چکی ہے وہ خوش تھے منگنی والے دن
تو پھر آج۔۔۔؟؟؟
میں بھی بھلا کیا کیا سوچ رہی ہوں
پتہ نہیں صارم نے میری بات مانی کے نہیں وہ پیرس چلا جائے گا کیا۔۔۔
نہ چاہتے ہوئے بھی مجھے برا لگ رہا ہے کہ وہ کسی لڑکی کے لئے اپنے گھر والوں کو چھوڑ کے جانا چاہتا ہے
جب ثمراہ کو اس کے سوالوں کا جواب نہ ملا موبائل چیک کرنے لگی کیونکہ آج جب ثناء آپی نے مسج کیا تھا تو صارم کا نمبر بھی دیا تھا کہ اگر مال میں بات کرنے کا موقع نہ ملے تو میں کال پہ بات کرو
جب اسے صارم کا نمبر مل گیا تو اس نے اسے کال کی
کیونکہ اسے اس کے سوالوں کا جواب چاہئے تھا۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔