ہانیہ نے پاکستان واپسی کی تیاری شروع کر دی تھی ۔ وہ کانپتے ہاتوں سے اپنی چیزیں پیک کر رہی تھی ۔ریاض صاحب سے اس نے بات کر لی تھی کے اس کی ایک دوست کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے اسے پیر کی جگہ جمعرات کو ہی جانا ہو گا ۔
ہانیہ نے پاکستان آنے کے بعد وجدان کو بھولنے کی ہر ممکن کوشش کی ۔لیکن بے سود ۔ اب ہانیہ پہلے کی طرح باتونی یا شرارتی نہیں رہی تھی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ سمبھل گئی مگر بھول کچھ بھی نہ سکی ۔
وقت گزر گیا وہ پیچھے رہ گئی ۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
دو سال بعد
وجدان اپنے آفس میں بیٹھا کش پر کش لے رہا تھا ۔وہ جو پہلے سرد تاثر سے بات کرتا تھا آج وہ پتھر بھی بن چکا تھا
جیس اور ایمان اس کے آفس میں داخل ہوئیں ۔
"ہائے !!!!! کیسے ہو وجدان ۔یہ کیا دھوں پھیلا رکھا ہے ؟" اایمان نے سیٹ پر بیٹھتے ہوئے کہا
"ٹھیک ہوں!" اس نے ان کی طرف دیکھے بنا کہا ۔
"تم اس لڑکی کو بھول کیوں نہیں جاتے ۔" اب کی بار جیس نے کہا
"یہ تمہارا مسلہ نہیں ہے ۔میری ذاتی زندگی میں داخل اندازی کا تمھیں کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔ "وجدان برف جیسے تاثر سے بولا
"مگر ۔ " جیس نے دوبارہ بولنے کی سہی کی
"اس بات کو اب بھول جاؤ میں پہلے ہی معافی مانگ چکا ہون مجھے سے اور کوئی توقع نہ رکھو .اب آپ لوگ جا سکتیں ہیں ۔ "
جس پر جیس برا سا منہ بنا کراٹھ کر چلی گئی ۔
"وجدان یہ تم کیا کر رہے ہو پچھلے دو سالوں سے ایسے ہی برتاؤ کر رہے ہو ۔مجھ سے بھی بات نہیں کر رہے ۔مجھے بھی اس سے یہ امید نہیں تھی پر وہ دنیا کی آخری لڑکی تو نہیں تھی ۔اور بھی لڑکیاں ہیں ۔" ایمان اس کو سمجھاتے ہوئے بولی
جس پر وجدان کے چہرے پر سرد مسکراہٹ ابھری
"میرے لئے۔۔۔ ۔میرے لئے وہ ایک ہی لڑکی تھی ۔ جیسے میں نے محبّت کی ۔ میرے قدم بس اس کی طرف ہی اٹھتے ہیں اگر وہ کہیں بھیڑ میں بھی نظر آ جاتی تھی ۔" وجدان گھوئے ہوئے انداز میں بولا
"وہ تمہارے پیسے کے پیچھے تھی وجدان ۔" ایمان پھر سے بولی
"مجھے اس سے فرق نہیں پڑتا ۔اگر اسے میرا پیسا چاہیے تو مجھے فرق نہیں پڑتا !!! ۔۔۔۔۔۔وہ آج بھی میرے پاس آئے ۔تو میں بنا بولے بنا پوچھے اس پر یہ سب وار دوں۔بس بدلے میں بس تھوڑا سےا عتباردے دے پورا نہیں تو اپنے دل کا کچھ حصّہ ہی دے دے ۔۔" وجدان بے بسی سے بولا
"وجدان تمھیں کسی سائکٹر س سے ملنے کی ضرورت ہے ۔تم پاگل ہوتے جا رہے ہو ۔ " ایمان پریشانی سے بولی
"تمھیں پتا ہے ۔میں لوگوں کا مذاق اڑاتا تھا ۔ بھلا محبّت بھی کوئی چیز ہوتی ہے مجھے تو کسی سے رومیو جولییٹ والی محبت نہیں ہو سکتی ۔
ہانیہ کے میری زندگی میں آنے پر بھی مجھے محبّت کے سہی معنی نہیں پتا تھے ۔پر اس کے جانے کے بعد بہت اچھا سبق ملا مجھے میرے نہیں خیال اب اسے بھولا جا سکتا ہے ۔پرنٹس کو ڈیتھ کے بعد یہ میرے لئے بہت بڑا جھٹکا تھا پلیز ناؤ جسٹ لیو می الون ۔۔ "اس کہہ کے اپنا رخ گلاس وال کی طرف کیا جہاں سے لندن کو دیکھا جا سکتا ۔
باہر ہوتی بارش کی بوندیں شیشے کے ساتھ ٹکڑا رہیں تھیں
اُس شہر میں کتنے چہرے تھے ،
کچھ یاد نہیں سب بھول گئے،
ایک شخص کتابوں جیسا تھا ،
وہ شخص زبانی یاد ہوا ،
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
کافی دیر یونہی گزر گئی ۔ایمان اٹھ کر جا چکی تھی ۔اس کے آفس فون پر بیل ہوئی ۔وجدان نے فون اٹھنے کے لئے ہاتھ بڑھایا ۔
" یس ! مس میگن (اسسیٹنٹ) "
"سر ! آپ سے میلوڈی ملنا چاہتی ہے ۔میں اس کو اندر بیھج دوں " میگن کو آواز فون کے سپیکر پر ابھری
جی ! بیھج دیں " میلوڈی مجھ سے کیوں ملنا چاہتی ہےوہ بھی دو سال بعد ۔وجدان۔ نے کچھ حیرت سے سوچا ۔
میلوڈی جینز کے ساتھ کارڈاجین اور ٹینک ٹاپ پہنے اندر داخل ہوئی ۔اس کے پیچھے پیچھے ہی زیک بھی اندر آیا ۔
کیا تم کچھ دیر باہر نہیں روک سکتے ۔میلوڈی نے تپ کر کہا
رک سکتا تو اندر کیوں آتا ۔وہ اپنے کان میں پہنے بلیک ٹاپس پر انگلی پھیرتے ہوئے بولا
تمھیں دیکھ کر کسی ہارر مووی کے ولن کا خیال آتا ہےاس لئے مجھ سے دور رہا کرو " وہ اس کے گنجے سر کی طرف اشارہ کر کے بولی
افسوس !اب تم جیسی لڑکی کو ہیرو تو ملنے سے رہا تو کیا کیا جا سکتا ہے۔ زیک نے اس کو غصّے میں دیکھ کر اور تپآیا ۔
میلوڈی ،ز یک " وجدان یں دونوں کی باتوں سے عاجز آ کر بولا
ہاں تم کیسے ہو وجدان ۔جیس کیسی ہے " ہانیہ کے جانے کے بعد میلوڈی کا راویہ بھی وجدان سے سخت ہو۔ گیا تھا
"جیس کا یھاں پر کیا ذکر ۔" وجدان حیرانی سے بولا
جیس کا ہی تو ذکر ہے ۔آج سے لے کر پچھلے ایک ہفتے کے آرٹیکلز پڑھو ۔جن پر میڈیا دھڑ ا دھڑ یہ لکھ رہا ہے کے جیس اورتم ریلشن میں ہو ۔میلوڈی نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا۔
"اف میرے خدا "یہ حرکت کس نے کی" ۔
مجھے کیا معلوم ۔خیر میں تم سے ہانیہ کے بارے میں بات کرنے آئی ہوں یاد تو ہو گی بھول تو نہیں گئے اس کو ۔ میلوڈی نے تنقید کرتے ہوئے کہا
ہانیہ کا نام سن کر وجدان کا کریڈل تک جاتا ہاتھ روک گیا ۔
یاد انہیں کیا جاتا ہے جو بھول جائیں ۔ کیا بات کرنی ہے ۔ذرا جلدی کرو تم دونوں میری میٹنگ ہے ۔وجدان نے ذکر یار پر خود کو لاپروا دکھائی دینے کی بے سود سی کوشش کی ۔
"تم نے ہم لوگوں کو وہ آڈیو اور فوٹوز دکھائیں تھیں ۔تو میں تمہاری طرح تو نہیں ہوں کے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہتی ۔یہ لڑکا دانیال عرف ڈینی (danny ) کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ ایک ہوٹل میں ویٹر تھا ایک سال پہلے ۔اور سنا ہے ڈرگز بھی لیتا ہے ۔" میلوڈی نے تمہید باندھی ۔
"تو میں کیا کرو ۔ "وجدان نے باہر برستی بارش کو دیکھ کر کہا
"تم یہ کرو ۔یہ ویڈیو دیکھو ۔اور اپنا سر کسی دیوار کے کے ساتھ دے مارو ۔ " میلوڈی نے تپ کر کہا
"تمیز سے!! میں دوست سمجھتا ہوں تو کوئی بھی ایسے بات کر سکتا ہے ۔" اس نے ہاتھ بڑھا کر میلو ڈی کے ہاتھ سے موبائل لیتے ہوئے کہا
ویڈیو دیکھتے ہی اس کے چہرے پر حیرانی کے آثار وازیہ ہوئے ۔
"یہ لڑکا جانتا تھا میں کافی شاپ میں داخل ہوا ہوں ۔تب ہی اس نے اپنا ہاتھ ہانیہ کے ہاتھ پر رکھا جب میں وہاں نکلا تو شیشے کی طرف تسلی کر کے ہٹا لیا اور اٹھ کر چل دیا ۔ وجدان نے اپنا تجزیہ پیش کر تے ہوئے میلوڈی اور زیک کو دیکھا ۔"اس کا دل ان دو سالوں میں پہلی بار دھڑکا تھا
"یہی تو اور مال والی ویڈیو بھی ہم نے نکلوائی ہے ۔اس میں بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔کے وہ تم دونوں کو دیکھ کر ہانیہ کی طرف آیا ۔پہلے کافی دیر وہ انتظار میں کھڑا تھا ۔
اور دیکھو اگر یہ ہانیہ کے پلین میں شامل ہوتا تو تمہارے سامنے کیوں آتا ۔ تمھیں شک پر مجبور کیوں کرتا ۔ تمھیں اس لڑکے کو ڈھونڈنا چاہیے کیونکہ ہمیں اسکا ایڈریس نہیں پتا ۔"
"اور اب میں جیمز بانڈ 007 بن کر تھک چکی ہوں مجھے ایک۔ کافی کا کپ چاہیے ۔" میلو ڈی نے اپنے بھورے بالوں کو پیچھے کرتے ہوئے کہا
"کاش کے تم مجھے بھی اتنے اچھے سے سٹڈی کرتی تو کیا ہی بات تھی ۔" ذیک کی آواز اس کے کان کے پاس سے آئی تو یک دم اچھل پڑی
"ذیک !!!! "میلوڈی یک دم چلائی ۔
"خاموشی سے بیٹھو دونو ں ۔پتا نہیں تم لوگوں نے یہ حرکتیں کب سے شروع کر دیں ہیں "
"میں جا رہی ہوں ۔اس کو سمبھال لو نہیں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا ۔ورنہ میم الیگزا (alexa) کے باغیچے میں لگا شہد کی مکھیوں کا جونڈ اس پر چھوڑ دو۔ گی پھر اس کو ہیلوون (Halloween ) کے لئے کوسٹیوم کی ضرورت نہیں پڑے گی ۔ اور کافی ڈیو ہے تم پر " میلوڈی کہتی ہوئی باہر چل دی
"کیا تم اس لڑکے کو ڈھونڈھ سکتے ہو ۔؟ "وجدان نے مسکراتے ہوئے زیک کے سامنے چٹکی بجائی
"ہاں!!! میں کوشش کر سکتا ہوں ۔ بس اس چیز کی حیرانی میلوڈی نے اتنی انفارمیشن نکلوا ئی کیسے ۔؟ "
"یہ تو تم اس سے ہی پوچھنا ۔مجھے آج شام تک تمام معلومات حاصل ہو جانی چاہیں ۔"
ذیک کے جانے کے بات وجدان نے چیئر کے ساتھ ٹیک لگا کر آنکھیں موند لیں ۔
"اگر ہانیہ اس سب میں بےقصور ہوئی تو میں کس منہ سے اس کے پاس جاؤں گا ۔"
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
تیسرے دن وہ چھ منزلا عمارت کے سامنے موجود تھے. "تمھیں پورا یقین ہے وہ اس ہی عمارت میں رہتا ہے ۔" وجدان نے گاڑی سے باہر آتے ہوئے کہا
اور اپنے لونگ بلیک کوٹ کو ٹھیک کیا ۔لندن میں اپریل شروع ہو چکا تھا مگرخنکی باقی تھی ۔
"ہاں !! سوفیصد " ۔زیک وجدان کے ساتھ آ کر کھڑا ہو گیا
وہ زینے عبور بلڈنگ کے اندر داخل ہوئے ۔
"سر !!" وہاں کے گارڈ نے ان کو ڈیسک پر روکا
"ہم لوگ مسٹر آرچر سے ملنے کے لئے آئے ہیں آپ چاہیں تو ان سے پوچھ لیں ۔کے زیک ارتھر ان سے ملنے کے لئے آئے ہیں " زیک نے اپنے جاننے والے کا نام لیا
گارڈ نے کچھ دیر فون پر بات کر نے بعد ان کو جانے کے لیے کہہ دیا
وہ لوگ ڈینی کے اپاٹمنٹ کے دروازے کے سامنے جا کر روکے ،اور بیل دی ۔ براؤن رنگ کے دروازے پر دانیال رزاق لکھا ہوا تھا ۔پوچھے بغیر ہو دروازہ کھول دیا گیا تھا
"ہیلو!! سوان (swan) تم اتنی جلدی آ گئی ۔" اس نے اندر کی طرف جاتے ہوئے کہا ۔
پیچھے دروازہ بند ہونے کی آواز آئی مگر جب کسی نے اس کی بات کا جواب نہ دیا تو اس نے پیچھے موڑ کر دیکھا
ہاتھ میں پکڑا وائن کا گلاس زمین پر گرا ۔ڈینی کا چہرہ لٹھے کی مانند سفید ہو چکا تھا ۔
"ا ۔۔آپ لوگ کون ہیں میرے گھر میں کیوں داخل ہوئے ۔
یہ تو ہم بعد میں بتائیں گے پہلے ہمیں کچھ سوال پوچھنے ہیں ۔" وجدان نے دیوار کے ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے اس کے باہر کے راستے کو بند کر دیا
"کیسے سوال میں آپ کو جانتا تک نہیں ۔" ڈینی نے ایک قدم پیچھے ہوتے ہوئے کہا
"ذیک !! میرا خیال ہے تم اس کی یاداشت ٹھیک کر سکتے ہو "
"وائے ناٹ !!!! میں اس ہی کام میں ماہر ہوں " ذیک مسکراتا ہوا اس کی طرف بڑھا
"میں سچ سچ بتاتا ہوں ۔" اس نے چھ اعشاریہ نو فوٹ کے زیک کو قریب آتے دیکھ کر بولا
"دو منٹ !!!" وجدان بولا
"ایک۔۔۔ ایک لڑکی نے کہا تھا ۔سرخ رنگ کے بال تھے ۔گرین سی آنکھیں تھیں ۔"
میرے پاس اس کا نمبر ہے ۔'' ڈینی نے اپنا فون اس کی طرف بڑھایا ۔
۔جیسے وجدان نے چھپٹ لیا ۔اس نے دیکھ کر نمبر ملایا تو ایک لڑکی کی جانی پہچانی آواز ابھری
"ہیلو !! " وجدان کو آواز سن کر شوک پہنچا ۔
"آئی کانٹ بلیو دیس "۔ اس نے فون بند کرتے ہوئے کہا
"کون تھا !!!" ذیک بولا
"جیسیکا !!" وجدان نے سرخ آنکھوں سے زیک کی طرف دیکھ کر کہا ۔ جس پر ذیک بھی دو قدم پیچھے ہوا
"مجھے میری زندگی سے کھیلنے والے لوگوں سے سخت نفرت ہے ۔ اور ہانیہ کے ساتھ یہ سب کر کے بہت بڑ ی غلطی کی ہے ۔"