ہانیہ گھر میں داخل ہوتے ہی اپنے کمرے کا رخ کیا ۔ اپنا دوپٹہ اور بیگ زور سے بیڈ پر پٹکھا ۔اور میز پر پڑے پیپر ویٹ کو اٹھا کر پوری شدید سے دیوار پر دے مارا
اس کے آنکھوں کے سامنے تین سال پہلے کے مناظر چلنے لگے ۔ جب وہ لیفٹ سے وجدان کے آفس میں گئی تھی ۔ آج بھی سوچ کے اس کا دل دکھتا تھا ۔ اس کے دل کو رفو گر نے خود ہی چاک کر ڈالا تھا ۔
دروازے پر دستک کی آواز پر وہ چونکی ۔ اور حال میں واپس آئی
"ہانیہ بچے !! سب ٹھیک ہے ؟ یہ آواز کیسی تھی ؟ سمیہ بیگم کی آواز پر وہ سمبلی ۔
"کچھ نہیں ماما غلطی سے گلوب گر گیا تھا ۔"
"اچھا ٹھیک ہے" ۔ جلدی سے فریش ہو کے آ جاؤ کھانے کے لئے ۔
سمیہ بیگم کے جانے کے بعد اس نے آنسو صاف کئے ۔کھانا کھانے کا دل تو نہیں تھا ۔مگر اس طرح کمرے میں بھی نہیں رہا جا سکتا تھا ۔
فریش ہونے کے بعد وہ کھانے کی میز پر پھنچی ۔تو سب لوگ موجود تھے ۔
اس نے اپنی پلیٹ میں کچھ چاول ڈالے اور کھانے لگی ۔
"ہانیہ!! بیٹا کیا بات ہے ؟بہت خاموش ہیں آپ ۔ " ریاض صاحب بولے
نہیں میں ٹھیک ہو بابا ۔ پھر سمیہ بیگم کی طرف متوجہ ہوئی
"ماما آپ نے وجدان سے کچھ کہا ہے ؟ ۔"
"ہاں بچے ۔آج پانچ بجے آپ کو پک کر لے گا ۔ڈنر کے لئے ۔اور آٹھ بجےتک آپ کو واپس چھوڑ دے ۔ وہ شوہر ہے آپ کا چاہتا تو ویسے ہی کہہ دیتا پوچھتا بھی نہ ۔پر کافی تمیز دار بچا ہے ۔"
"تمیز دار ۔ہونہہ ۔" ہانیہ بڑبڑائی ۔
شام تک تیار رہنا ۔" سمیہ بیگم بولیں
"پر ماما ۔"
"پر ور کچھ نہیں تمھیں عقل پتا نہیں کب آئے گی ۔سسرال کی اونچ نیچ تم نہیں جانتی ۔ چھوٹی چھوٹی باتیں بڑے بڑے مسلے بناتے ہیں ۔" سمیہ بیگم نے سمجھانے کی سی کی ۔
"جی "۔ہانیہ نے برا سا منہ بنا کر کہا
"میں نے تمہارا بلیک ڈریس پریس پر دیا ہو ۔اور اب اپنے کام خود کرنے سیکھو ۔ "
ہانیہ جی اچھا کہتی کمرے کی۔ طرف بڑھ گئی ۔
۔ 🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
پانچ بجے تک ہانیہ اپنی ماما کی دو بار ڈانٹ سننے کے بعد بلکل تیار تھی ۔بلیک کلر کے فرک پر ریڈ لیپسٹک اور بلیک ہائی ہیل پہنے ہوئے تھی ۔ساتھ ریڈ دوپٹہ اور ریڈ ہی ٹاپس پہنے تھے
"ماما ! اس کی کیا ضرورت تھی میں شادی پر تو نہیں جا رہی ۔ ہانیہ نے شیشے میں خود کو دیکھا
"پہلی دفع شوہر کے ساتھ باہر جارہی ہو اب پہلے والی حرکتیں چھوڑ دو ۔ تھوڑا تیار رہنا سیکھ لو ۔ " سمیہ بیگم سے پھر سے تھوڑی عزت ہوئی
تب ہی دروازے پر بیل ہوئی "۔ میں دیکھ کر آتی ہون تم بھی دوپٹہ سیٹ کر کے آ جاؤ "
سمیہ بیگم باہر آئین تو ملازم وجدان کو اندر بیٹھا چکا تھا ۔سمیہ بیگم نے ملازم کو لواز مات لانے کا کہا اور خود صوفہ پر بیٹھ گئیں ۔
"السلام عليكم !آنٹی ہانیہ کو بلا دیں "۔وجدان بولا
"وہ بس آ ہی رہی ہے" ۔تب ہی ہانیہ باہر آتی دکھائی دی ۔
وجدان نے اس کو اتنا تیار دیکھ کر اپنی آنکھیں کھول کر سر تا پا اس کو دیکھا ۔ لیکن سمیہ بیگم کے کھانسنے کی آواز پر ان کی طرف دیکھ کر خجل ہوا ۔اور جانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا ۔
"آرے !! بیٹا بیٹھو چائے تو پی لو" ۔سمیہ بیگم ان لوگوں کو جاتے دیکھ کر بولیں
"بہت شکریہ آنٹی ۔پر ساڑھے پانچ یہاں ہی ہو گئے ہیں پھر کبھی ۔اب تو آنا جانا رہے گا ہی "۔ وہ کہتے ہوئے باہر بڑھ گیا
"اپنا منہ ٹھیک رکھنا ۔" سمیہ بیگم ہانیہ کو تنبہہ کرنا نہ بھولیں ۔
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
وجدان لوگوں کی گاڑی اپنے راستے پر رواں تھی ۔ وجدان نے ہاتھ بڑھا کر ریڈیو او ن کیا
تو ریڈیو پر لگا گانا سن کر ہانیہ تپ گئی ۔
WE found love in a hopeless place
یہ وہی گانا تھا ۔جو لائٹ فیسٹیول کی رات لگا ہوا تھا ۔ ہانیہ نے ریڈیو جلدی سے بند کر جس پر وجدان کے چہرے پر مسکراہٹ آ گئی
محترمہ ۔بھولی تو کچھ بھی نہیں اس نے مسکراتے ہوئے سوچا ۔
تب ہی ریسٹورانٹ آ گیا ۔ وجدان نے گاڑی پارک کی ۔اور اتر کر ہانیہ کی سائیڈ کا دروازہ کھلا ۔ وہ دونو ں ایک ساتھ ہی اندر داخل ہوئے تو وہاں موجود کئیں لوگوں کی نظریں اس طرف اٹھیں ۔
"سر !! "ایک ویٹر نے نمو دار ہو کر کہا
"پرائویٹ ریزرواشن تھی" وجدان بولا
"جی سر آئیں میرے ساتھ ۔میم نے بتایا تھا ۔"ویٹر کی بات سن کر ہانیہ کے کان کھڑے ہوئے
وجدان نے ہانیہ کا ہاتھ تھام کر آگے بڑھ گیا ۔ویٹر نے ان کو پرائیویٹ کبین میں بیٹھایا ۔جس میں لکڑی کا میز تھا اور درک گرین کلر کے صوفے لگے تھے ۔
"سر !آرڈر" ۔وہ وجدان سے بولا
"نہیں بعد میں کریں گے فلحال آپ جاؤ یہاں سے "۔ وجدان مسکرا کر بولا
"اوکے سر "۔یہ کہہ کر ویٹر چلتا بنا
اس کے جاتے وجدان اٹھ کر ہانیہ کی طرف آیا ۔
"اس سے پہلے کے تم پھر سے شک کرو تو میری ایک بزنس پارٹنر ہیں ان کا ریسٹورانٹ ہے "۔ وہ اس کے چہرے پر تھوڑا جھک کر بولا پھر اپنی سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا
"یہ بات تو پیچھے رہ کر بھی کی جا سکتی تھی" ہانیہ بڑبڑائی ۔اور چہرے پر آئے بالوں کو پیچھے کرنے کے لئے ہاتھ اٹھایا ۔
لیکن ہاتھ پر باندھی ہوئی ہاتھ کڑھی دیکھ کر اس نے آنکھیں پھاڑ کر وجدان کی طرف دیکھا ۔
"یہ کیا ہے ۔ہاتھ کھولو میرا ۔" وہ وجدان کی طرف دیکھ کر بولی
"میرا دماغ نہیں خراب کے ہاتھ کھولوں اور تم بھاگ نکلو ۔اب تم خاموشی سے بیٹھ کر میری بات سنو گی ۔" وجدان نے چابی ہاتھ میں گھوماتے ہوئے بولا
"وجدان ۔۔۔"
"جی وجدان کی جان "وجدان شرارت سے بولا
"ٹھیک ہے بولو جلدی "۔ہانیہ نے ہار مانتے ہوئے کہا
وجدان اس کی بات سن کرسنجیدہ ہوا ۔۔
"ٹھیک ہے ہانیہ ۔ جب میں تمہارے بلانے پر مال پہنچا تو تو تم اس لڑکے کی باہوں میں تھی" ۔وجدان نے یہ بات پتا نہیں کس دل سے کی تھی
"مجھے غصّہ آیا پر اگنور کر گیا ۔کے کوئی غلطی ہو گی "
"کونسا لڑکا "۔ہانیہ نے یاد کرتے پوچھا
خاموشی سے سنو "۔وجدان نے تنبہہ کی
"پھر کچھ دنوں بعد میں کافی شاپ میں داخل ہوا تو
🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁🍁
ماضی۔تین سا ل پہلے
وجدان کافی شاپ میں پھنچا تو مسکراتا ہوا اندر داخل ہوا ۔مگر اندر کا منظر دیکھ کر اس کا دل ہی بجھ گیا ۔ہانیہ کا ہاتھ اس لڑکے کے ہاتھ میں تھا ۔وجدان کچھ دیر کے لئے بت بنا کھڑا رہا
پھیر اپنے قدم پیچھے کی طرف اٹھاتا ہوا وہاں سے تیزی سے واپس نکلا ۔ اور پچھے مڑ کے دیکھے بغیر ۔
دل پر شک نے گرفت تیز کر دی تھی ۔قدم من من کے ہو رہے تھے ۔تھوڑی دیر کے لئے سائیڈ بنچ پر بیٹھا ۔ فون پر ہوتی گھنٹی کو مسلسل نظر اندز کر رہا تھا ۔
پتا نہیں کس طرح اس نے آفس تک کا سفر تہ کیا تھا ۔
آفس میں آ کر خود کو کمپو ز کیا ۔
"تم ویسے ہی شک کر رہے ہو وجدان ایسا نہیں ہو سکتا ۔تمہاری ہانیہ ایسی نہیں ہے ۔تمہاری ہانیہ بہت معصوم ہے" ۔ اس نے خود کو تسلی دیتے ہوئے فون کی طرف ہاتھ بڑھایا مگر اپنی ٹیبل پر ایک لفافہ دیکھ کر حیران ہوا ۔
پھر جھٹک کر فون کی طرف ہاتھ بڑھایا مگر لفافے پر لکھ نام پر حیران ہوا ۔وہاں اس کی کمپنی کے نام کی جگہ میر وجدان شاہ لکھا تھا ۔
اس نے ہاتھ بڑھا کر لفافہ اٹھا یا اور کھلا ۔اندر سے ایک آڈیو ریکارڈر نکلا ۔
"یہ کیا ہے" ۔ وجدان نے الٹ پلٹ کر دیکھا ۔پھر اون کا بٹن دبایا ۔ اور وجدان کو لگا وہ آج ختم ہو گیا ۔غم نے آج اسے گلے لگا لیا تھا
آڈیو چل رہی تھی ۔
"تم کب یہ ڈرامہ ختم کرو گی ۔یار میں اب تمھیں اور اس شخص کے ساتھ برداشت نہیں کر سکتا ہانیہ ۔ "کسی لڑکے کی آواز ریکارڈر کر سپیکر پر ابھری
"کچھ دن اور ویسے بھی کچھ پیسے تو نکلوانے دو مجھے اس سے ۔ویسے بھی اس نے مجھے نکلیس گفٹ کیا ہے کام سے کام دس گرینڈ کا تو ہو گا "۔۔ ہانیہ کی آواز وہ لاکھوں لوگوں میں پہچان سکتا تھا
وجدان نے اپنا کپکپا تا ہاتھ پانی کے گلاس کی طرف بڑھایا ۔مگر گلاس نیچے گر گیا ۔
"تمھیں وہ پسند تو نہیں آ گیا "۔اس لڑکے آواز تھی
"وہ اور پسند ۔ہا ہا ہا ۔دماغ ٹھیک ہے ۔ تم سے بے وفائی کر سکتی ہون ۔اس بیوقوف کے لئے ۔ جیسے اچھے برے کا پتا ہی نہیں ۔جو ہر وقت اپنے ما ں باپ کو سوچ کر دکھی رہتاہے ۔"
"تم کہتی ہو تو مان لیتا ہون ۔ اچھا ذرا قریب تو آؤ ۔"
اس سے آگے وجدان کی ہمّت جواب دے گئی ۔اس نے ریکارڈر بند کر دیا ۔اس نے لفافے کی طرف دیکھا تو اس میں کچھ اور بھی محسوس ہوا ۔اس کو پلٹا تو رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی اس میں ہانیہ اور کسی لڑکے کی نازیبا تصاویر تھیں اس کے ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو گئے تھے ۔وہ بنا پلک چھپکے سامنے دیکھے جا رہا تھا ۔
تب ہی جیس اندر داخل ہوئی ۔وجدان جو اسے دیکھ کر ہی فارغ کر دیتا تھا آج کچھ نہیں بولا ۔
"کیا ہوا وجدان ۔آپ ٹھیک ہیں ۔" وہ وجدان کی کرسی کے قریب آ گئی ۔لیکن ٹھوکر لگنے سے اس پر جا گری
وجدان نے اس کو خود پر سے ہٹا نے کے لئے ہاتھ اٹھاۓ تو سامنے کھڑی ہانیہ پر نظر پڑی ۔ اس نے جیس کے کندھوں پر ہاتھ رکھے ۔
"نہیں ۔میں ٹھیک نہیں ہوں تم ٹھیک کر دو مجھے ۔ "
"اور ہانیہ" ۔جیس حیرانی سے بولی
"وہ ایک ٹائم پاس ہے" ۔اس نے ہانیہ کی آنکھوں میں دیکھ کر سرد مسکراہٹ سے کہا اور جیس کے کندھوں پر دباؤ ڈالا
ادھر ہانیہ کا دل کسی ٹائم بم کی طرح پٹھا ۔ اس کا سر بھاری ہونا شروع ہو گیا ۔ ایک دم چکر آنے سے وہ ڈگمگائی
جیس وجدان کے اوپر جھکی ہوئی تھی ۔ ہانیہ نے پیچھے کی طرف قدم اٹھائے ۔اور باہر کی طرف دوڑ لگا دی ۔اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کے کہاں جا رہی ہے وہ بس بھاگ رہی تھی ۔یہاں تک کے اس کی ٹانگوں نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا اور وہ زمین پر بیٹھتی چلی گئی
ادھر وجدان نے بھی جیس کو جانے کا کہہ دیا تھا
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
یہ شام جیسے سسک رہی تھی
کے زرد پتوں کو آندھیوں نے
عجیب قصہ سنا دیا تھا
وجدان کی آنکھوں سے آنسو گرا گویا لہو ٹپکا ہو اس نے میز پر پڑیں تمام چیزیں زمین پر دے ماریں ۔
وہ جیسے سن کر تمام پتے
سسک رہے تھے بلک رہے تھے
نہ جانے کس سانحے کے غم میں
شجر جڑوں سے اوکھڑ چکے تھے
ہانیہ نے روتے ہوۓ سانس کھینچا ۔پر دل کی اٹھتی بیٹھی دھڑکن نے غم کی نوید سنائی
بہت تلاشا تھا ہم نے تم کو
ہر ایک نگر ہر ایک وادی
ہر ایک پربت ہرایک گھاٹی
کہیں سے تیری خبر نہ آئی
تو یہ کہہ کے ہم نے دل کو ٹالا
ہوا تھامے گی تو دیکھ لیں گے
ہم اس کے راستوں کو ڈھونڈھ لیں گے
ہوا تھمی تھی ضرور لیکن
بہت ہی مدت گزر چکی تھی
اس کے آنکھوں میں اک شخص آنسو کی طرح ٹہر گیا جو اس کی آنکھوں میں دیکھتا پہچان لیتا اس شخص کو ۔۔