حال تین سال بعد ۔۔۔
"وہ سب لوگ حال میں جمع تھے ۔۔ عنایا ، دعا ، شاہ زین شایان سب ہی ۔۔۔ جب شہروز بولا ۔۔ " ۔ ویسے تم لوگوں کو ایک بات کا شک نہیں گزرا ۔ " ۔۔
"کیسا شک "۔۔ عنایا نے کوک پیتے ہوۓ کہا
"یہی کے بی جان وجدان کی شادی سے پہلے کسی کے شادی کا لڈو کھانے کے حق میں نا تھیں ۔۔ تو اب یہ سب ۔"۔ وہ پر سوچ انداز میں بولا
"یہ تو تم ٹھیک کہ رہے ہو پر یہ جاسوس بننے کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔۔ کیو نکہ بی جان تمھیں کمرے کے اس پاس بھی پٹکنے نہیں دیں گی "۔امبرین نے جواب دیا
" یہ بھی ٹھیک کہا ۔۔ میں راج دولاری بہنا " ۔۔ وہ امبرین کی طرف دیکھ کر بولا
" اتنے میں آئمہ تکریباً بھاگ کر آئی ۔ جس کو ابھی ابھی زمان عنقریب منقید ہونے والے شادی کی خبر ملی تھی ۔۔۔
" آپ سب نے مجھے خبر بھی نہیں ہونے دی ۔۔۔ زمان بھائی میں آپ کی ہی نہیں بلکے سب کی چھوٹی بہنا ہوں ۔۔ یونہی سب لاڈلی لاڈلی کرتے ہیں ۔۔ ادھر آپ کی شادی ہے مجھے پتا ہی نہیں "
چودہ سالہ لاڈلی آئمہ آتے ہی شروع ہو گئی
" ہمیں بھی یہ شرف دو گھنٹے پہلے نصیب ہوا ہے ۔۔ " سولہ سالہ امبرین اس کے پاس بیٹھتے ہوۓ بولی ۔
" ہاں اور میں ابھی تک کومل کو یہ بات نہیں بتا پایا " ۔۔ زمان نے اپنا دکھرا ان ظالم لوگوں کو سنایا کے شائد وہ اس کا فون واپس کر دیں ۔۔
" کیوں !زمان بھائی فون کدھر ہے آپکا بلکے !! یہ لیں میرا فون اس سے کر لیں آپ بات ۔۔ ان کو بھی تو خبر ملنی چاہیے " ۔۔۔ آئمہ نے امبرین کے آنکھیں نکلنے کے باوجود نا سمجتھے ہوئے اپنا فون زمان کی طرف بڑھایا
جو امبرین نے جلدی سے جھپٹ لیا ۔۔ " یہ کیا " ۔۔ آئمہ نے حیرت سے اس کی طرف دیکھا
" تم لوگوں نے مجھے مایوں کی دلہن سمجھ لیا ۔۔ نا یہاں سے اٹھنے دیتے ہو نا خود یہاں سے جاتے ہو نا کومل سے بات کرنے دیتے ہو ۔۔۔ بس بار یہ کہ رہے ہیں کومل کیا کر رہی ہو گی ۔۔۔ کومل ایسے کر رہی ہو گی ایسے کر رہی ہو گی ۔۔۔ ایسے جیسے ابھی دلہن کی طرح شرمانا بھی شروع کر دوں گا ۔ " ۔۔ زمان نے ان سب کو گھوری سے نواز تے ہوۓ کہا
" ازمان بیٹا تم ادھر ہو میں پورے گھر میں ڈھونڈھ رہی ہوں ۔یہ کومل کا فون ہے " ۔۔۔ زرینہ بیگم ہال میں داخل ہوتے ہوئے بولیں
جس پر زمان 100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اگے بڑھا ۔۔ ارباز اور شاہ زین نے اس کو روکنا چاہا پر ارباز کا پاؤں قالين میں اٹکا اور وہ شاہ زین پر جا گرا ۔۔ اور پاس کھڑی کوک پیتی عنایا کو دھکا لگا حس سے کوک شاہ زین کے سر میں سرسوں کے تیل کا کام کر گئی
یہ تمام کار وائی دیکھ زرینہ بیگم حیران و پریشان ہی ہو گیئں ۔۔ جب ہال میں موجود باقی تمام لوگوں کے کہکے بلند ہوۓ تھے ۔۔۔
" یا اللہ رحم فرما مجھ پر " ۔۔۔ زرینہ بیگم ان کی حرکتیں دیکھ کر بولیں
" تم سب لوگ ایک منٹ کے اندر اندر ٹھیک ہو کے کھڑے ہو جاؤ ۔۔ سب کے سب " ۔۔۔ بی جان کی آواز پر سب کو سانپ سونگ گیا ۔۔۔
پر بی جان کومل کا فون " ۔۔ زمان پھر سے اپنی نیا ڈوبتے دیکھ بولا
آرام سے رہو تم بھی میاں ۔۔۔ آجکل تو کوئی شرم حیا ہی نہیں ۔۔ اپنی دادی کے سامنے اپنی منگیتر سے بات کرنے کو بے چین ہے ۔۔۔
ایک ہمارا وقت تھا کبھی جو کسی نے شرم سے نام بھی لیا ہو ۔۔
بی جان نے بنا کوئی لحاظ کیے "۔۔ تین چار زمان کو سنا دیں ۔۔
"بی جان زمانہ بدل رہا ہے" ۔۔۔ شہروز منمنایا ۔۔ جو بی جان نے با خوبی سن لیا ۔۔
"اچھا زمانہ بدل گیا ہے تو پھر ہم بھی بدلتے ہیں ۔۔ یہ سب کے سب لڑکے جا کے باغیچے کی صفائی کرو پھر گراج بھی صاف کرو ۔۔ اور تم لڑکیوں آج کھانا تم لوگ بناؤ گی ۔۔ تین سے چار کھانے ہوں ۔۔ پھر سب کے کپڑے استری کرنا بھی تم لوگوں کی ذمداری ہے
آج رات کومل لوگ آ رہے ہیں دعوت پر شادی کی تاریخ تہ کرنے "۔۔۔
"سچ ! چلو سب جلدی کرو "۔ زمان کی تو گویا آج چاند رات تھی ۔۔
جس اس بار سب نے اس کو گھوری سے نوازا
"بی جان !یہ ظلم نہ کریں بی جان میں بغیر بیوی کا بندا کیا کام کر تے اچھا لگوں گا "۔۔ شایان دل پر ہاتھ رکھ کے بولا
"تم لوگ ابھی تک یہاں ہی کھڑے ہو ۔۔ جو دو منٹ میں نا گئے تو ۔۔ پورا گھر صاف کرواؤں گی" ۔۔ شایان کی بات سن کر بی جان اور تپ گئیں
جس سب وہاں سے زاکو ٹا جن کی طرح غائب ہو گئے ۔۔
”زرینہ تم بھی پوچھ لو ۔۔ عنایا سے ان سب کا نکاح ایک دن ہی رکھا جائے گا "
"جی بی جان آج شام ہی بات کرتی ہوں ۔"۔ زرینہ بیگم بولیں
ٹھیک ہے پھر ۔۔ میں کمرے میں چلتی ہوں ان بچوں پر نظر رکھنا ۔۔ کسی ملازم سے نا کام کروا رہے ہوں
وہ زرینہ بیگم کو ہدایات دیتیں اپنے کمرے میں چلیں گئیں
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماضی تین سال پہلے
ہانیہ اپنے روم میں بنی کھڑکی سے باہر دیکھنے میں مشغول تھی ۔۔ وہ ایک نظر باہر دیکھتی پھر پورے کمرے کا راؤنڈ لگا کے واپس کھڑکی کے باہر دیکھتی
تبھی ۔۔ باہر audi کی سپورٹس کار اندر آتی دکھائی دی ۔۔
"توبہ اس نے مجھ سے ریسنگ کروانی ہے یا فارمولا ون کا ڈرائیور بنانا ہے جو اتنی مہنگی گاڑی لے آیا ۔۔" ہانیہ اپنے ناخن کترتے ہوۓ بولی ۔۔۔
جب گاڑی نے ہارن دیا ۔۔ جس پر ہانیہ نے اپنے والٹ پکڑا اور سیڑھیوں سے نیچے اترنے لگی
راستے میں فضل بابا مل گئے ۔۔" میں میر وجدان شاہ کے ساتھ ڈرائیونگ سیکھنے جا رہی ہوں ۔۔ بابا کو بتا دیجیئے گا اگر میں تلاشِ گمشدہ ہو گئی تو اس بندے کو پکڑیں "۔۔ وہ فضل بابا سے کہتی باہر بھگ گئی
وہ باہر آئی تو وجدان گاڑی سے باہر آیا ۔۔ جینس پر گرے رنگ کی ہڈ پہنے ہوۓ تھا
اس مسکراتے ہوے ہانیہ کو دیکھ ۔۔" کیسی ہیں آپ "۔۔
"اللہ کا شکر ہے میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔۔ میلوڈی کہاں ہے" ۔۔ اس نے گاڑی خالی دیکھ کر کہا
"میلو ڈی اچار ڈالنے گئی ہے" ۔۔وہ آہستہ سے بولا ۔۔۔
"جی کیا خود ہی کھڑے بڑبڑا رہے ہیں میں پوچھ رہی ہوں میلو ڈی کہاں پر ہے ۔"۔ ہانیہ وجدان کو دور کھرے دیکھ کر بولی
"وہ میں کہہ رہا ہوں کے میلو ڈی کو راستے میں پک کرنا ہے ۔"۔ وجدان نے گاڑی کی طرف بڑھتے ہوے کہا
ہانیہ گاڑی کا دروازہ کھل کر پیچھے بیٹھنے لگی تو وجدان بول پڑا
"یہ آپ پچھلی سیٹ پر کس خوشی میں بیٹھ رہیں ہیں" ۔۔ اس نے ہاتھ سینے پر باندھتے ہوۓ کہا ۔۔
ہانیہ نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا
"میں آپ کا ڈرائیور نہیں ہوں آگے بیٹھں" ۔ وہ آگے کا دروازہ کھل کر بولا
جس پر ہانیہ نے ایک نظر اس پر ڈالی پھر گاڑی کے دروازے پر اور منہ بنا کر گاڑی میں جا کر بیٹھ گئ ۔۔ وجدان نے مسکراتے ہوۓ بند کیا اور ڈرائیور سیٹ سمبھال لی ۔۔۔
"ہم کہاں جا رہے ہیں" ۔۔ ہانیہ نے آس پاس کا جائزہ لیتے ہوۓ کہا
ہمارے( mansion ) منشن ۔۔۔
ہانیہ نے اس کے جواب پر ارد کرد دیکھا ۔۔ جس پر ڈرائیونگ کرتے وجدان نے آبرو اچکا ئے۔۔ " کیا ۔"
"یہاں کتنے کو ہمارے ہیں جن کے منشن میں ہم جا رہے ہیں" ۔۔۔ جس پر وجدان کے چہرے پر مسکراہٹ نے احاطہ کیا ۔۔
"میرے منشن میں جا رہے ہیں لڑکی "۔
۔۔" پاگل" اس نے مسکراتے ہوۓ کہا اور سامنے دیکھ کر ڈرائیونگ کرنے لگا
.۔۔۔۔۔۔۔۔
گاڑی ایک بڑے سے وکٹورین نما منشن میں داخل ہوئی ۔۔ لوہے کا کالے رنگ کا بڑا گیٹ تھا وجدان کی گاڑی کو گیٹ پر لگے کیمرے نے پہچانتے ہوۓ آٹومیٹک دروازہ کھولا
اندر داخل ہوتے ہی یوں گمان گزرتا تھا کے گویا وانڈر لینڈ میں قدم رکھ دیا ہو تھا ۔۔ سامنے سیدھی سڑک سی بنی تھی جس کے دونوں طرف پودے تھے اور ان کے آگے باغ تھا ۔۔ سامنے براؤن رنگ کا فواره لگا تھا ۔۔ اور اس کے سامنے بڑی سی انگلش مووی کے محل نما عمارت تھی
"جو میں نے کبھی مووی بنائی نہ "۔۔ تو پکا ادھر ہی بناؤ گی ۔۔
ہانیہ نے منہ کھلے اپنی آنکھیں پھاڑ تے ہوئے کہا
"اور اس مووی کی ہیروئن میں ہوں گی ۔"۔ میلوڈی اس کی بات سن کر بولی
_اور ہیرو میں "۔۔ وجدان نے شرارت سے مسکراتے ہوئے کہا
"اور مووی صفر اعشاريہ صفر کا بز نس کرتے ہوئے فلاپ ہو جائے گی ۔"۔ ہانیہ نے ان کی باتیں سن جلتے گڑ تے ہوۓ کہا
تبھی ان لوگوں کی گاڑی منشن کے داخلی دروازے پر رکی ۔۔
سب گاڑی سے باہر آئے تبھی زیک کی کار بھی اندر آتی دکھا ئی دی
"یہ زیک ہمارا پیچھا کر رہا تھا "ہانیہ نے آنکھیں سکڑتے ہوئے کہا ۔۔
"نہیں محترمہ یہ ہمارا پیچھا نہیں کر رہا تھا بلکے اپنی ڈیوٹی کر رہا تھا "۔۔ وجدان نے زیک کی طرف اشارہ کر کے بتایا
"تو ہماری گاڑی میں کیوں نہیں آیا "۔۔ ہانیہ نے پھر سوال کر ڈالا
"کیونکہ میں نے کہا تھا ۔۔ اب میں اندر جا رہا ہوں آپ نے جاسوس بنانا ہے تو ادھر کھڑی رہ سکتیں ہیں ۔۔"
یہ کہہ کر وجدان سیڑهیاں چڑ نے لگا ۔۔
ہانیہ نے اس کی حرکت پر حیران ہوئی" ارے کتنے بے مروات ہیں آپ"" پھر اس کے پیچھے منشن کے دروازے کے سامنے لگی چار پانچ سیڑھیوں چڑنے لگی اس کے ساتھ میلو ڈی اور زیک بھی زینے عبو ر کرنے لگے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔