دروازہ کھولنے کی آواز پر دونوں نے مڑ کر دیکھاجہاں مبشرہ بیگم کھڑی تھی اور اجالا کے پاس جا کر بیٹھ گیئں۔
ابھی کل ہی تو اجالا نے اپنے کولیگ کے بارے میں بتایا تھا جو پرپوزل بھیجنا چاہتا ہے اور مبشرہ بیگم خالد صاحب سے بات کرنے والی ہی تھی کہ یہ سب ہو گیاجو وہم و گمان میں ہی نہ تھا۔
"مجھے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ وہ یوں آئے گے اور رسم بھی کر جائیں گے"،درِفشاں نے اپنی ماں کو کہتے سنا۔
"اور اگر آپ کو پتہ بھی ہوتا تو کیا کر لیتی آپ"،اجالا کا لہجہ سلت اور جتاتا ہوا تھا۔
""اجالا!!!!!""
"امی بس کر دےآپ، میں اس بارے میں بالکل بات نہیں کرنا چاہتی شروع سے سنتی آرہی ہوں کہ ہم بیٹیاں بوجھ ہیں تو پھر بسجھ تو ایسے ہی اتارے جاتے ہیں ،ٹھیک کیا ابو نے اس سے زیادہ ان سے امید کر بھی نہیں سکتی تھی"۔
درِفشاں کا دکھ کچھ اور بڑھ گیا تھاچلو باپ کو تو پرواہ تھی ہی نہیں اور اب ماں کو بھی صرف اجالا کی فکر ہے اس سے کسی نے نہیں پوچھا کہ تم خوش ہو کہ نہیں۔
"میں کوشش کرتی ہوں تمہارے ابو سے بات کرنے کی"،مبشرہ بیگم اٹھتے ہوئے بولیں۔
"امی کوئی فائدہ نہیں اس بات کا الٹا آپ کی بےعزتی ہو جائے گی چھوڑیں اس بات کو میں کہہ رہی ہوں نہ" اجاکا یہ کہہ کر لیٹ گئی۔
اور مبشرہ بیگم سر جھکا کر باہر چلی گئیں۔
درِفشاں کو بہن کی نا پسندیدگی پر حیران ہوئی بے شک فائق بھائی پڑھے لکھے نہیں تھے لیکن شریف تھے اوراجالا کو پسند کرتے تھے اس کے نزدیک فائق بھائی یشب سے ہر لحاظ سے بہتر تھے پھر بھی اس کی بہن پتہ نہیں کیوں خوش نہیں تھی۔
"آپی کیا آپ خوش نہیں ہیں"،درِفشاں نے جھجکھتے ہوئے پوچھا۔
"سو جاو درِفشاں مجھے نیند آرہی ہے لائٹ آف کر دو"اجالا نے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا۔
درِفشاں نے اس کی پشت کی طرف دیکھا وہ اجالا کو بتانا چاہتی تھی کہ یشب اسے نہیں پسند،لیکن وہ تو خود پریشان تھی اور لائٹ آف کر کے چپ کر کے لیٹ گئی۔
______________________
مبشرہ بیگم نے دودھ کا گلاس سائیڈ ٹیبل پر رکھا اور خود دوسری طرف آکر لیٹ گئی۔
"آج میں بہت خوش ہوں،مجھے بالکل اندازہ نہیں تھامیرے دونوں بھائیوں نے میرے سرکا بوجھ اپنے سر لے لیں گے"،خالد صاحب نے ٹی وی سے نظریں ہٹاتے ہوئے کہا۔
مبشرہ بیگم نے بے ساختہ گہرا سانس لیا۔
"پھ وہی بوجھ آج تک پتہ نہیں خالد صاحب کو کیوں یہ بات سمجھ نہیں آتی ان کی بیٹیاں کتنی نیک اور فرماں بردار ہیں بیٹوں سے بڑ کر ہیں اگر یوں بوجھ ہوتی تو گھر بیٹھے رشتے نہ آجاتے"۔
مبشرہ بیگم نے گہرا سانس لے کر خود کو بات کرنے کے لئے تیار کیا۔
"آپ کو اتنی جلدی ہاں نہیں تھی کرنی چاہئے کم از کم مجھ سے مشورہ ہی کر لیتے،میں بھی بچیوں کی ماں ہوں"۔
"یہی تو افسوس ہے بچیوں کی ماں ہو اگر یہی بیٹوں کی ماں ہوتی تو شاید تمہاری بات کو اہمیت دے بھی دیتا اور کیا برا کیا ہے میں نے تم تو چاہتی ہی یہ ہو کہ میں اپنے بھائیوں سے دور ہو جاوٴں وہ اتنے مان سے آئے تھے تو کیا انکار کر دیتا"،خالد صاحب نے غصے سے کہا۔
"میرا مطلب یہ نہیں تھا میں یشب اور درِفشاں کو لے کر مطمئن ہوں لیکن اجالا اور فائق کے مزاج میں بہت فرق ہے"،مبشرہ بیگم نے گھبراتے ہوئے کہا۔
"مثلاً۔۔۔۔" خالد صاحب نے مبشرہ بیگم کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
"ایک تو فائق کی ایجوکیشن دوسرا اس کے پاس جاب نہیں جذبات اور غصے کا بہت تیز ہے چھوٹی چھوٹی باتوں پر برہم ہو جاتا ہے اور آپ جانتے ہیں اجالا کو ایسی باتیں نہیں پسند،کم از کم اس کے لئے ایسا لائف پاٹنر ہونا چاہئے جس سے اس کی ذہنی ہم آہنگی ہو کیوں کہ زندگی اس نے گزارنی ہے اور بھابھی کی عادت کا تو آپ کو پتہ ہی ہے کل کو وہ اجالا کا جینا دو بھر کر دے گی"۔
"ہو گئی تمہاری تقریر"۔
ان کی اتنی لمبی خاموشی محسوس کرنے کے بعد مبشرہ بیگم سمجھ رہی تھی کہ وہ ان کی بات سمبھنے کی کوشش کر رہی ہیں لیکن یہ ان کی سب سے بڑی غلط فہمی تھی۔
"درِفشاں اور اجالا کی شادی میرے بھائیوں کے گھر ہی ہو گی یہ میرا آخری فیصلہ ہے اگر تمہارے علاوہ تمہاری بیٹیوں میں سے کسی کو بھی کوئی اعتراض ہے تو وہ اپنا اعتراض یہی ختم کر لے اگر مجھے کسی بھی شکایت کاموقع ملا تو میں زندہ زمین میں گاڑھ دوں گا کیونکہ مجھے اپنی عزت ہر چیز سے زیادہ پیاری ہے"،یہ کہہ کر خالد صا حب نے اپنی نظریں ٹی وی کی طرف کر لی۔
اور پیچھے سے مبشرہ بیگم آنسو پیتی رہ گئیں۔
_______________________
جائشہ کتنی دیر تک ساکت بیٹھی رہی۔
افراء بیگم نے اپنی خوشی سے نکلنے کے بعد جب اپنی بیٹی کے انداز ملاخطہ کیے۔
"تمہیں کیا ہوا ہے"؟
"امی درِفشاں کی منگنی یشب سے ہو گئی"۔
"ہاں تو اس میں حیران ہونے والی کون سی بات ہے اچھا ہے ایک بلا سے تو جان چھوٹی،اب میں اپنی مرضی سے ارصم کی دلہن لاوں گی"۔
"امی مجھے تو لگا تھا کہ چچی یشب کے لیے میرا رشتہ مانگے گی"،جائشہ روہانسی ہو کر بولی۔
پہلے تو افراء بیگم چونکیں لیکن جب بات سمجھ میں آئی تو بھڑک اٹھیں۔
"تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے"۔
"امی مجھے یشب اچھا لگتاہے"۔
"بکواس بند کرو اپنی اتنی مشکل سے تو درِفشاں سے جان چھوٹی ہے اب تم شروع ہو جاو ہوگئی اس کی منگنی اب اپنامنہ بند کرو،میں نے تمہارے لیے پتہ نہیں کیا کیا سوچ رکھا ہے لیکن تم بہن بھائی وہی کنویں کے مینڈک"،افراء بیگم بڑبڑاتی ہوئی چلی گئیں۔
اور پیچھے سے جائشہ بھی کافی دیر تک ماں کو برا بھلا کہتی رہی۔
______________________
اجالا کمرے میں لیٹی اپنی سوچوں میں الجھی ہوئی تھی جب اس کا موبائل بجااوع اسکرین پر دیکھاجہاں یشب کی کال آرہی تھی اور اجالا بے ساختہ مسکرا دی۔
"کیسی ہیں آپی"،یشب چھوٹتے ہی بولا۔
"میں ٹھیک ہوں،تم کیسے ہو؟"
"میں بھی ٹھیک ہوں ،آپ پہلے یہ بتائیں یہ میں کیا سن رہا ہوں آپ فائق بھائی سے منگنی کس کے کہنے پر کر رہی ہیں"۔
اجالا کے مسکراتے لب سکڑ گئے۔
""آپی!!!!!!""یشب اجالا کی خاموشی پر زور سے بولا۔
"ہاں یشب میں سن رہی ہوں"،اجالا تھکے ہوئے لہجے میں بولی۔
"اسے قسمت کہتے ہیں میرے بھائی"۔
"پر اپی آپ کو آزر بھائی کے بارے میں چاچو سے بات کرنی چاہئے تھی،وہ ہر لحاظ سے آپ کے مطابق تھے"۔
اجالا نے یشب کو آزر کے بارے میں بتایا تھا کہ وہ ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں۔
"میں مناسب وقت کا انتظار کر رہی تھی کہ تب بات کروں گی لیکن تایا ابو نے یوں اچانک آکر سب طے کر دیا اور اس وقت سب کے سامنے اس لیے نہیں بولی کہ ابو کی انسلٹ ہوگی تمہیں پتہ تو ہے وہ بیٹیوں کو بوجھ سمجھتے ہیں"،اجالا نے گہرا سانس لے کر کہا۔
"آپی آپ کچھ کریں مجھے آپ کی بہت فکر ہو رہی ہے"۔
"یشب میں کیا کرسکتی ہوں،لیکن میں درِفشاں کے لیے بہت خوش ہوں کہ وہ اس خودغرض فیملی کا حصہ بننے سے بچ گی اور مجھے یقین ہے کہ تم اسے بہت خوش رکھو گے"،اجالا نے مسکراتے ہوئے کہا۔
یشب اجالا کے اتنے یقین پر چپ کا چپ رہ گیا اس نے تو اس لیے فون کیا تھا کہ وہ اجالا سے شادی نہیں کرنا چاہتا لیکن یہاں تواس سے کافی امیدیں بندھ گئی تھی۔
"یشب تم خوش تو ہو نہ،تمہاری مرضی شامل ہے اس میں"،اجالاکے لہجے میں اندیشے بول رہے تھے۔
"درِفشاں خوش ہے"،یشب نے دل میں آیا سوال پوچھ ہی لیا۔
"اس کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے یشب،اس کے دل ودماغ بالکل صاف ہیں اور اس پہ سب سے پہلے تمہارا نام لکھا گیا ہے ،میں اس کی خوش قسمتی سمجھتی ہوں جو تم ملے،اور ویسے بھی میری بہن اتنی چالاک نہیں جو تائی جان کا مقابلہ کر سکے اور نا ارصم جیسا گندہ شخص میری خالص جزبوں والی بہن کے قابل ہے"۔
"ہوں !!!!"،یشب نے ہنکار بھرا۔
"پاکستان کب آرہے ہو"۔
"بہت جلد ہی۔۔۔"پھر ادھر ادھر کی باتوں کے بعد فون رکھ دیا۔
_______________________