ثمن نے آنکھیں کھولی تو بازی پلٹ چکی تھی
فرہان شہباز کے سامنے کھڑا تھا باقی غنڈوں پر پولیس نے ہاتھ اوپر کرواۓ تھے فرہان نے شہباز کا ہاتھ پکڑ لیا تھا جس میں اسنے پستول پکڑی تھی اور گولی حدید کو لگنے کی بجاۓ ہوا میں ہی اچھل کر کہیں دور جا گری
ثمن نم آنکھوں سے مسکرادی کتنا بڑا حادثہ ہونے سے بچ گیا تھا ایک ننھی سی جان بچ گئ تھی
میرے بیٹے پر تم نے ہاتھ کیسے اٹھایا فرہان نے ایک بعد دوسرا مکا شہباز کے منہ پر مارا اس کے ہونٹ پھٹ گۓ تھے ان سے خون رس رہا تھا
اس نے اور ایک زوردار تھپڑ اس کے گال پر رسید کردیا میری بیوی کی آنکھوں میں آنسو لانے والے ہوتے کون ہو تم ؟؟؟
فرہان اسے مار رہا تھا ساتھ ساتھ اس کے ظلم گنوا رہا تھا
تم قاتل ہو فرہان نے اس کالر سے پکڑا تھا اور قاتل یوں سر عام گھوما نہیں کرتے تب تک پولیس نے اس ہتھکڑی لگائی
اب تو تم پر وہ کیس بنے گا بیٹا کہ باہر آنے کیلیے ترسو گے تم شکریہ تم نے میری مشکل آسان کردی
پولیس اسے لےجا رہی تھی اور وہ مڑ مڑ کر انھیں دیکھ رہا تھا
فرہان نے حدید کو اپنے سینے سے لگایا کیسے ہو میری جان ؟؟؟
بلکل ٹھیک ہوں پاپا
فرہان نے اس کا بوسہ لیا میرا بیٹا بہت بہادر ہے مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا آپ بہت اچھا لڑیں ان گندے لوگوں کے ساتھ
یش بابا مجھے بڑے کر فوجی بننا ہے اور فوجی بہادر ہوتے ہیں نہ بابا
ہاں میری جان فوجی بہت بہادر ہوتے ہیں بلکل آپکی طرح اور میرا بیٹا بڑا ہوکر فوجی بنے گا
دور کھڑی ثمن دونوں باپ بیٹے کی گفتگو سن کر مسکرا رہی تھی
فرہان کی نظر اس پر پڑی تو وہ ادھر ادھر دیکھنے لگ پڑی
تب تک عدیل آچکا تھا وہ دونوں گلے ملے عدیل نے حدید کو گود میں اٹھایا اور اپنے ساتھ لے گیا
فرہان نے مسکراہٹ بھری نظروں سے ثمن کی جانب دیکھا وہ اسے اگنور کرنے کی کوشش کر رہی تھی
ٹھیک ہو تم ؟؟؟ اس نے قریب آکر ثمن سے پوچھا
جواب ملا تو صرف ”ہممم “
فرہان پلٹنے لگا تو ثمن نے اسکا ہاتھ تھام لیا وہ حیرت سے اسکی جانب مڑا
ثمن کی آنکھوں سے بن بادل برسات جاری تھی فرہان کے دل کو کچھ ہونے لگا
سب خیریت تو ہے ؟؟ وہ تھوڑا پریشان ہوا
ثمن چھوٹے بچوں کی طرح اس کے سینے سے لگی فرہان شاک ہوا لیکن جلد سنبھل گیا اور ثمن کے گرد اپنے بازو کا حصار ڈال دیا
کچھ بتاٶ گی نہیں تو مجھے کیسے پتہ چلے گا پاگل لڑکی !!! بتاٶ کیا ہوا
اس نے ثمن کو خود سے الگ کیا اس کے ماتھے پر بوسہ لیا اب وہ اس کے آنسو صاف کر رہا تھا
آج مجھے ایسے رونے دیں آج میری دنیا اجڑ جاتی اگر آپ نہ آتے میرے حدید کو بچا لیا آپ نے وہ پھر سے اس کے سینے لگ کر رونے لگی
ثمن !!!
جی !!!
تمہارا بہت شکریہ فرہان کے چہرے پر مسکان تھی
کس لیے ؟؟؟وہ اس کے سینے سے الگ ہوئی
حدید کو اتنا پیار دینے کیلیے مجھے لگا تھا وہ ہمیشہ ماں کی محبت سے محروم رہے گا لیکن تم نے اسے سگی ماں سے بڑھ کر چاہا شاید حنا بھی حدید کو کبھی اتنا پیار نہ دے پاتی
فرہان کی آنکھوں میں پانی تھا شاید وہ رو رہا تھا لیکن اسے ظاہر نہیں کروا رہا تھا وہ اس کے سامنے کمزور نہیں پڑنا چاہتا تھا ثمن کو تو ایسا ہی لگا تھا
حدید میرا بیٹا ہے کیا ہوا اگر میں نے اسے جنم نہیں دیا کیا ہوا اگر وہ میرا خون نہیں ہے لیکن میرا اس سے دل کا رشتہ ہے فرہان میں حدید سے بہت محبت کرتی ہوں وہ مسکرا کر بتا رہی تھی
اور حدید کے بابا سے ؟؟؟
ثمن نے نظریں جھکا لیں اس کی مسکراہٹ کیں دور فضاٶں میں گم ہوگئی فرہان کو اس کا جواب مل گیا لیکن وہ کچھ نہیں بولا اس کے ساتھ ایسا ہی تو ہونا چاہیے تھا آخر کیا کچھ نہیں کیا تھا اس نے ثمن کے ساتھ
چلو گھر چلتے ہیں وہ آگے آگے چل پڑا ثمن اس کے پیچھے پیچھے چل دی
*******************************
عدیل اپنی فیملی کے ساتھ فرہان کے گھر موجود تھا صبح ناشتے کا پروگرام ختم ہوا تو وہ لوگ گھر چلے گۓ چونکہ رباب کو اپنے میکے جانا تھا اس لیے وہ لوگ صبح سویرے ہی نکل گۓ تھے
فرہان گاڑی میں انکو سٹیشن تک چھوڑنے گیا تھا واپسی پر اپنے کمرے میں سوگیا تھا اب تقریباً 11 بج چکے تھے وہ ابھی تک اپنے کمرے سے باہر نہیں آیا تھا
ثمن سب کام کرکے فارغ ہوئ تو اسے دیکھنے چلی گئی کیونکہ فرہان نے ناشتہ بھی کیا تھا اسے فرہان کی فکر ہو رہی تھی
اس نے کمرے کے دروازے پر ناک کیا کوئ آواز نہیں آئ اس نے دوبارہ سے ناک کیا جب کوئ آواز نہ آئ تو وہ اندر چلی گئ
دیکھا تو فرہان اوندھے منہ بیڈ پر لیٹا ہوا تھا ثمن قریب گئ اور اسے جگانے کیلیے اس کا بازو پکڑا تو اسے محسوس ہوا کہ وہ بخار میں تپ رہا ہے اس نے فرہان کا چہرہ دیکھنے کی کوشش کی تو اسکا چہرہ سرخ پڑ رہا تھا
فرہان !!! اس نے کپکپاتے ہونٹوں سے اس کا نام لیا
ہممممم
وہ سیدھا ہوا ثمن کی طرف مسکرا کر دیکھا
کیسی ہو ؟؟
ٹھیک ہوں آپ کو بخار ہے آپ نے بتایا نہیں
کیا بتاتا؟؟؟ بخار ہی تو ہے اتر جاۓ گا پہلے حدید کیلیے جیتا تھا اب اس کے پاس تم ہو
ایسی باتیں تو نہ بولیں ثمن کو لگا جیسے کسی نے اس کا دل مٹھی میں بند کر لیا ہو
وہ جواب میں صرف مسکرایا
ثمن نے سر اس کے سینے پر رکھا
فرہان!!!
جی !!
آپ کو کیسے پتہ چلا کہ ہم کہاں ہیں ؟؟
وہ مسکرایا
تمہیں یاد ہے جب لائٹ گئی تھی تم میرے گلے لگ گئی تھی بلی سے ڈر کر تب میں نے تمہارے کپڑوں پر ایک چپ لگائ تھی کیونکہ مجھے اندازہ تھا کہ وہ لوگ ایسا ہی کچھ کریں گے
اور پھر آپ پولیس کو لے آئیں وہاں ؟؟؟
نہیں پولیس کو لے کر آنا نہیں چاہتا تھا میں چاہتا تھا خود ہی نمٹ لوں اس جوکر سے لیکن عدیل نے پولیس کو کال کر دی تھی اور جب اس نے حدید کو تھپڑ مارا تھا تب ہم وہاں پہنچ چکے تھے بس پولیس کا انتظار تھا
فرہان ، آپ حنا سے بہت محبت کرتے تھے نہ ؟؟؟
بلکل ، ہم دونوں بچپن سے جانتے تھے ایک دوسرے کو مجھے آج بھی اس کی تصویروں سے اتنی ہی محبت ہے
ثمن خاموش ہوگئ کچھ دیر دونوں کے درمیان خاموشی حصار بناۓ ہوۓ تھی
فرہان میں بھی آپ سے اتنی ہی محبت کرتی ہوں جتنی آپ حنا سے کرتے تھے
فرہان مسکرا دیا میں جانتا ہوں
ثمن نے سر اس کے سینے سے اٹھایا اور ناراض نظروں سے فرہان کی طرف دیکھا
اچھا سوری وہ مسکرایا
وہ جانے لگی تو فرہان نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا
نہ جاٶ مجھے چھوڑ کر یہاں بیٹھو میرے پاس اس نے حنا کے لیے جگہ چھوڑی جہاں وہ بیٹھ گئ
ثمن !!! مجھے تم سے محبت ہے لیکن میں تمہیں وہ جگہ نہیں دے پاٶں گا جو میرے دل میں حنا کی تھی میں تمہیں تکلیف میں نہیں دیکھ سکتا لیکن سچ یہ بھی ہے کہ میرے دل میں تمہارے لیے ایک خاص مقام ہے مجھے تھوڑا وقت دو میں تمہیں کوئ شکایت کا موقع نہیں دوں گا
ثمن مسکرائ مجھے پتہ ہے آپ کن مشکل حالات سے گزرے ہیں آپ فکر نہ کریں میں کبھی برا نہیں مانوں گی آپکی کسی بھی بات کا اور ایک منٹ!!! دوا لی ہے آپ نے ؟؟؟
ہاں صبح میڈیسن کھائ تھی اب تم ساتھ ہو نہ میں ٹھیک ہوجاٶں گا
ثمن مسکرا دی
********************************
صبح ثمن کی آنکھ کھلی تو کمرے میں اس کے سوا کوئ نہیں تھا وہ جلدی سے اٹھی کھڑکی سے صحن میں جھانکا تو باپ بیٹے دونوں کو فٹبال کھلیتے دیکھا
وہ مسکرا دی شکر ہے اسکی زندگی میں بھی خوشیاں آئیں
فرہان کی نظر اس پر پڑ گئ تو اسنے ہاتھ کے اشارے اسے بلایا کہ تم بھی ہمیں جوائن کرو
ثمن نے اثبات میں سر ہلا دیا اور فریش ہوکر باہر آئ تو سر بھاری بھاری لگ رہا تھا وہ نیچے ان دونوں کے پاس آئ
حدید نے اسے بال پاس کی اسنے کک ماری بال دور جا گری وہاں سے فرہان نے بال کو کک ماری حدید کے پاس سے بال گزری ثمن اسے کک مارنے کی لیے بھاگی تبھی اسے چکر آیا اس سے پہلے وہ گرتی فرہان نے اسے تھام لیا
تم ٹھیک تو ہو نہ ؟؟
بلکل ٹھیک ہوں وہ مسکرا دی
لیکن چکر کیوں آیا پھر ؟؟؟ وہ پریشان ہوا
ثمن مسکرائ
بتا بھی دو اب وہ مزید پریشان ہوا
ثمن اس کے کان کے پاس گئ اور دھیرے سے بولی
آپ ایک بار پھر سے پاپا بننے والے ہیں
فرہان کی خوشی کی انتہا نہ رہی اس نے ثمن کو اپنے بازوٶں میں اٹھا لیا اور لٹو کی طرح گھومنے لگا ثمن کا قہقہہ بلند ہوا حدید بھی انکے ساتھ ساتھ گھومنے لگا پورے گھر میں انکی ہنسی کی آواز گونج رہی تھی
حنا دور بادلوں سے انھیں دیکھ کر مسکرائ تھی
انکی جیت ہوئی تھی شہباز کو عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی اسکا باپ یہ سن کر پاگل ہوگیا تھا سب کو انکے کیے کی سزا مل چکی تھی اب صرف خوشیاں ہی خوشیاں انکی منتظر تھیں۔۔۔۔۔۔
*************************
ختم شد