کیا مصیبت ہے یار حور بجتے ہوئے فون کو دیکھ کے بڑبڑائی
اسوقت کون ہوگا؟
کیا مصیبت ہے حور نے بنا دیکھے فون کان کو لگایا
مصیبت تو تم ہی ہو میری جان
واٹ میں مصیبت ہوں
تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے مصیبت کہنے کی
مصیبت ہوگے تم تمہارے دوست سمجھے تم الو کے پٹھے
حور بنا سوچے سمجھے بولتی چلی گئی
مسز زوار آپ اپنے شوہر کو ایسا کیسے بول سکتی ہیں
زوار سٹپٹا کے بولا
جیسے میرے شوہر نے مجھے مصیبت بولا
حور مزے سے بولی
یار کچھ تو خیال کرو اکلوتا شوہر ہوں تمہارا
نہیں کیا مطلب ہے تمہارا سب کے ہی ایک ایک ہی شوہر ہوتے ہیں
آج تک تم نے کبھی کسی کے دو شوہر دیکھے ہیں
حور تپ کر بولی
بس کردو میری ماں زوار تنگ آکر بولا
واٹ میں تمہاری ماں ہوں
نہیں نہیں میرے بچوں کی ماں
اور ساتھ ہی کال بند کر دی کہ حور اب کہیں بچوں کے نام بھی نا بتانے بیٹھ جائے ایسی لڑکی سے کوئی بعید نہیں کیا جاسکتا
حور بچے کہاں جارہی ہوں حور کی
حور جو باہر کی طرف بڑھ رہی تھی رک گئی
اور پلٹ کر بولی
ماما لڑکوں کو چھیڑنے
ایک نمبر کی بے شرم ہو تم پیچھے سے سحر آتے ہوئے بولی
چل میں بے شرم ہی سہی پر ہون تو ایک نمبر
تو تو سرے سے ہی دو نمبر ہے
حور دوبدو بولی
اور جھپاک سے غائب ہوگئی
سحر پیچھے تلملا کر رہ گئی
اس سے زیادہ کر بھی کیا سکتی تھی
خود ہی تو بھیڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈالا تھا اس نے
سوچا تھا اسے ملنے پر اِک نظم لکھوں گا
اسکے حسین ہونٹوں پر اسکے حسین بالوں پر
سوچا تھا اسے ملنے پر اک نظم لکھوں گا
جب بھی لکھنے لگتا ہوں اسکو یاد کرتا ہوں
جب اسکو یاد کرتا ہوں تو سب کچھ بھول جاتا ہوں
حور
کہاں جارہی ہو؟
کیا مطلب کہاں جارہی ہوں؟کلاس میں جارہی ہوں
تم لوگوں نے نہیں جانا؟
حور نے پیچھے مڑ کر ثوبان اور سحر سے پوچھا
جانا ہے
تو پھر ادھر کیوں کھڑے ہو منہ اُٹھا کے
تجھے کلاس میں جانے کی جلدی ہے
یا کسی کے دیدار کی؟
سحر حور کو تنگ کرتے ہوئے بولی
ہوں.....سجھدار ہو رہی ہو
میرے ساتھ رہا کرو اور سمجھدار ہو جاؤں گی
حور سحر کی طرف جھک کر بولی
اور بامشکل اپنی مسکراہٹ چھپائی
ڈونٹ ٹیل می حور تمہارے دماغ میں کچھ چل رہا ہے
سحر اچھنبے سے بولی
توبہ کرو مجھ معصوم پر شک کررہی ہو مجھ پر
حور معصومیت سے آنکھیں پٹپٹاتے ہوئے بولی
لیکن اگلے ہی پل حور کے چہرے کے رنگ بدلنے لگے
سحر تیری شرٹ پر کیا ہو حور ہکلاتے ہوئےبولی
کیا ہے سحر نے ڈرتے ڈرتے اپنی شرٹ کی طرف دیکھا
اور پھر ہر طرف سحر کی چیخیں گونجنے لگی
ثوبان نے پریشانی سے سحر کو چیخیں مارتے اور حور کے سرخ چہرے کو دیکھا
کیا ہوا سحر ثوبان سحر کو کندھے سے ہلاتا ہوا بولا
ثوبان اسے ہٹاؤ
کسے حور کو
نو نو یہ چھپکلی
سحر نے اپنی شرٹ کی طرف اشارہ کیا
ثوبان حور کی شرارت کو سمجھ گیا
اور چھپکلی پکڑ کے سحر کے سامنے کی
پلاسٹک کی ہے یہ
سحر نے کینہ توز نگاہوں سے حور کی طرف دیکھا
اب حور آگے تھی اور سحر پیچھے تھی
سامنے زوار کسی لڑکی سے بات کرتا ہوا آرہا تھا
حور جلدی سے کوریڈور مین چھپ گئی
اور سحر کا بازوؤں کھینچ کے اسے بھی پیچھے کیا
جیسے ہی زوار گزرنے لگا
حور نے اپنی ٹانگ جلدی سے آگے کردی
زوار دھڑام سے نیچے گرا
اس سے پہلے کے زوار اُٹھتا حور جلدی سے زوار کے اوپر سے گزر کر چلی گئی
اور دوسری سائیڈ سے مڑ کر زوار کی طرف آئی
کیا ہوا زوار؟حور پریشانی سے بولی
جبکہ زوار نے اس طرف دیکھا جس طرف سے کسی نے ٹانگ اٹکا کے اسے نیچے گرایا تھا
سحر آپ زوار حیرانگی سے بولا
نو نو بھائی میں نے نہین کیا یہ سحر پریشانی سے بولی
حور نے سحر کو آنکھ ماری اور گویا سحر کے تنگ کرنے کا بدلہ وہ اچھے سے لے چکی تھی
واٹ حور یار تم چیز کیا ہو تم؟
تمہیں ذرا بھی خیال نہیں آیا
تم نے اپنے شوہر کو ہی گرادیا
ثوبان مسلسل ہنس رہا تھا
جبکہ حور مزے سے کھانے میں مصروف تھی
اور سحر حور اور ثوبان کو گھورنے میں
اگر حور کو شرم نہیں آتی تو آپ کو کونسا آتی ہے سحر تڑخ کر بولی
کیا مطلب؟ ثوبان اچھنبے سے بولی
مطلب یہ کہ آپ حور کو سمجھانے کی بجائے ہنس رہے ہیں
ہاہاہا ثوبان نے پھر سے ہنسنا شروع کردیا
حور
کیا ہے حور تڑخ کر بولی
مین نے نہیں بلایا تم نے نہین بلایا تو اور کس نے بلایا
اب سحر تو لڑکوں جیسی آواز نکالنے سے رہی
اچھا
سحر لڑکوں جیسی آواز نکالنے سے رہی
لیکن آپ کے شوہر نامدار تو نکال سکتے ہیں
پر وہ تو ادھر ہے ہی نہیں حور مزے سے بولی
محترمہ اگر آپ اس طرف دیکھیں تو میں یہیں ہوں زوار پھر سے بولا
محترمہ اگر آپ برا نہیں منائیں تو تھوڑی دیر بات سن سکتی ہیں
میں آتی ہوں حور ثوبان اور سحر کو دیکھتے ہوئے بولی
جائیں جائیں ہم نے کب منع کیا ہے؟
سحر مزے سے بولی
حور سحر کو گھورتے ہوئے وہاں سے چل دی
یہ یونی کا قدرے سنسان ایریا تھا
آپ مجھے یہاں کیوں لے کے آئیں؟
کیونکہ تمہیں کڈنیپ کرنا ہے ویسے تو تم ہاتھ نہیں آتی
زوار مزے سے بولا
ککک کیا آپ اپنی بیوی کو کڈنیپ کریں گے آپکو شرم نہیں آئیں گی
تو اب کیا لوگوں کی بیویوں کو کڈنیپ کروں کیا؟
اور ویسے بھی میری بیوی کو اپنے شوہر کو گراتے ہوئے شرم نا آئی تو مجھے کڈنیپ کرتے ہوئے کیوں آئیں گی
آپکو کیسے پتا چلا؟ اب کی بار حور ڈر کر بولی
زوار مسکرایا تم کیا سمجھی مجھے پتا نہیں چلے گا اگر تم شیرنی ہو تو میں شیرنی کا شوہر ہوں
ہوں.....حور نےمنہ بگاڑا
یار میں سوچ رہا ہوں رخصتی کروالوں
واٹ آپ نے کہا تھا میری اسٹڈی کے بعد
ہاں تو اب بھی.میں ہی کہہ رہا ہوں
اور ویسے بھی میں کونسا تمہاری کتابیں پھاڑ دوں گا
نو پلیز دیکھے نا آپ میرے پیارے والے شوہر نہیں ہیں حور جلدی سے زوار کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی
جبکہ زوار تو حور کا گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے پر عش عش کر اُٹھا
حور
زوار جذبات سے بوجھل لہجے میں بولا
جی
تھینکس ٹو کمنگ ان مائی لائف اینڈ میک مائی لائف بیوٹیفل
یہ تمہارا نکاح کا گفٹ زوار ایک لفافہ حور کی طرف بڑھاتے ہوئے بولا
یہ کیا ہے؟
خود دیکھ لو
حور نے جلدی سے اسے کھولا
تو اس میں دو عمرہ کی ٹکٹس تھی
زوار یہ یہ تو
ہاں یہ تو
ہم دونوں عمرہ پر جارہے ہیں
لیکن
لیکن ویکن کچھ نہیں میں نے انکل سے پرمیشن لے لی ہے
انکو مجھ پر یقین ہے تمہیں ہو یا نا ہو
زوار حور کو تنگ کرتے ہوئے بولا اور جھک کر حور کی پیشانی پر بوسہ دیتا ہوا وہاں سے چل دیا
گیٹ ریڈی ٹو کمنگ مائے لائے ڈیئر وائف زوار پیچھے مڑ کر بولا
زوار کے جانے کے بعد حور بھی وہاں سے چل دی
اب اسے رب کے حضور پیش ہو کر اسکا شکر ادا کرنا تھا
جس نے اسے اتنا اچھا اور خوبصورت ہمسفر عطا کیا تھا
اگر حور نے صبر کیا تھا تو رب نے اسے اس سے بھی بہتر عطا کرے گا
(اور بے شک تمہارے رب کا تم سے وعدہ ہے کہ وہ تمہیں تمہاری سوچ سے بڑھ کر نوازے گا )