آنے والی شخصیت ،، " خازن آفریدی " اندر کا منظر دیکھ کر ساکت ہو گیا - چار سو چالیس والٹ کا جھٹکا تو اسے تب لگا جب ارحم اور حوریہ کو ایک ساتھ اس حالت میں پایا - اس کی آنکھوں میں خون اتر آیا - حوریہ نے بے ساختہ اللّٰہ پاک کا شکر ادا کیا کہ اس پاک ذات نے خازن کے روپ میں اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنے کیلئے یہ فرشتہ بھیج دیا - خازن نے فوراً آگے بڑھ کر حوریہ کا ڈوپٹہ اٹھا کر اچھے سے لپیٹ دیا -
روحان اور شہریار باہر گارڈز کو سنبھال رہے تھے - وہ تینوں اس ہی لیے ازحم کے فارم ہاؤس آئے تھے کہ انہیں کچھ گڑبڑ لگ رہی تھی - خازن کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ اس کے گھر کی عزت اس انسانی حیوان کے ہاتھوں رسوا ہونے جا رہی تھی - ارحم تو نشے میں دھت ، مظبوط جسامت کے مالک خازن سے پٹے جائے رہا تھا - خازن پر تو جیسے جنون سوار ہو گیا اور حوریہ کو سختی سے کار میں بیٹھنے کا حکم دیا - حوریہ خازن کے تاثرات دیکھ کر مزید خوفزدہ ہو گئی اور فوراً کار کی طرف بڑھ گئی - روحان اور شہریار نے بامشکل ارحم کو خازن سے بچایا جو اسے مار دینے کے در پر تھا - خازن نے اپنے غصے کو قابو میں کرتے ہوئے پولیس کا نمبر ڈائل کیا - کچھ دیر بعد ارحم پولیس کی حراست میں تھا - اب سے ارحم آفندی کے برے دن شروع ہو چکے تھے-
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
رات کے کھانے کا وقت تھا - منہل نے ٹیبل پر کھانا لگایا اور شزا کو ڈنر کا کہنے کیلئے اس کے کمرے کی طرف بڑھی - غزلان ٹیبل پر موجود تھا - اس سے قبل کہ منہل غزلان کے ساتھ والی کرسی پر براجمان ہوتی شزا فوراً سے پہلے اس جگہ پر بیٹھ گئی - منہل کو شزا کی یہ حرکت بہت ناگوار گزری - جس سے منہل کا موڈ سخت آف ہو گیا- شزا منہل کو مکمل طور پر نظر انداز کیے غزلان پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کرتی رہی - جبکہ غزلان صرف ہوں ہاں میں جواب دیتے ہوئے منہل کو گہری نظروں سے دیکھتا رہا - جو کہ اس وقت دونوں سے لاتعلق سی بیٹھی تھی - شزا نے گردن اکڑا کر فاتحانہ انداز سے منہل کو دیکھا -
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
خازن نے روحان اور شہریار کو گھر ڈراپ کیا - اب کار میں صرف خازن اور حوریہ اکیلے تھے - دونوں کے درمیان گہری خاموشی حائل تھی - وقفے وقفے بعد خازن حوریہ پر اچٹتی نگاہ ڈال دیتا تھا - اس اثناء میں کار کو گھر کے سامنے روکا - خازن بنا دیر کیے غصے سے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا - حوریہ بھی خود کو گھسیٹتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی - اپنے رکے ہوئے آنسوں کو شدت سے بہنے دیا - خوب رونے کے بعد وضو کر کے شکرانے کے نفل ادا کرنے لگی -
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
خازن کمرے کی بالکونی پر کھڑے سرخ انگارا آنکھیں لیے سگڑٹ پر سگڑٹ پھونک تھا - موبائل کی سکرین کو گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے ظبط کے باوجود اس کی آنکھ سے شبنم کا قطرہ گرا - اگر اسے پہنچنے میں دیر ہو جاتی تو - - - اس سے مزید وہ کچھ سوچنا نہیں چاہتا تھا - ہاں وہ حوریہ سے عشق کرتا تھا - کب سے ؟ یہ وہ خود بھی نہیں جانتا تھا - وہ اسے کھونے سے ڈرتا تھا - مگر اسے اس بات کا بھی یقین تھا کہ وہ اسے پا لے گا - اب تو اس نے پختہ ارادہ کر لیا کہ وہ حوریہ کو
" My dear cousin Hooriya ... !! "
کی بجائے " مسز خازن آفریدی " کہہ کر پکارے گا - 😍
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
خازن دھڑلے سے چہرے پر گہری مسکراہٹ سجائے عائشہ بیگم کے بیڈ پر ٹانگیں پھیلائے دراز ہو گیا - 😂
" مام ،، مجھے آپ سے بات کرنی ہے - " چہرے پر گہری مسکراہٹ سجائے کہا - عائشہ بیگم نے غور سے اس کے چہرے کی طرف دیکھا جہاں پر ایک الگ ہی چمک تھی -
" جی میری جان ،، فرمائیں کیا کہنا ہے آپ نے ؟ " انہوں نے شرارت سے کہا - آفریدی صاحب کی وفات کے بعد ان کے کل متاع حیات خازن ہی تو تھا - وہ ماں بیٹا ایک دوسرے کے گہرے دوست بھی تھے -
" مام ،، میں چاہتا ہوں کہ آپ حوریہ کو وقار ماموں سے میرے لیے مانگ لیں - " آنکھوں میں چمک لیے اس نے اپنے دل کا راز انہیں بتایا - عائشہ بیگم نے اس کی بات سن کر فرطِ جذبات سے اسے گلے لگا لیا - ان کے دل کی بھی یہی خواہش تھی - انہیں شوخ و چنچل سی تتلی کی طرح پھر پھراتے حوریہ ،، خازن کیلئے دل و جان سے پسند تھی - گو کہ منہل بھی انہیں اتنی ہی عزیز تھی جتنی کے حوریہ - انہوں نے خوشی خوشی اسے اپنی رضامندی دے دی -
" میں جلد ہی بھائی صاحب سے اس بارے میں بات کروں گی - " 😍 انہوں نے شفقت سے مسکراتے ہوئے کہا -
" I love yew Mom ... !! 😍
Yew r the Best Mom in this world " 🖤
زور سے انہیں گلے لگاتے ہوئے خازن نے کہا اور ان سے اجازت لیتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گیا - عائشہ بیگم نے بھی قرآن پاک ریل میں رکھ کر سامنے الماری میں رکھ دیا - اللّٰہ پاک کا شکر ادا کرتے ہوئے بستر کی طرف بڑھ گئیں -
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️