آسمان پر سورج کی روشنی کا راج تھا - شاہ مینشن میں ہر کوئی اپنی روٹین کے مطابق مصروف تھا - خواتین گھر کے کام کاج میں مصروف تھیں - مرد حضرات آفس میں اپنی ذمہ داری سر انجام دے رہے تھے - حوریہ نے آج یونی سے آف کیا تھا اور خازن بھی خلافِ معمول گھر پر تھا - رات کو بھرپور نیند لینے کے بعد اب اس کا ارادہ اپنی " Future Wife " کے درشن کرنے کا تھا - حوریہ صوفہ پر دراز ہاتھ میں پکڑے ناول پڑھنے میں مگن تھی - جب بنا دستک دیے خازن چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ بکھیرے داخل ہوا اور گلا کنگھارتے ہوئے متوجہ کیا - حوریہ بھی فوراً سنبھل گئی تھی - کل رات کے بعد حوریہ میں ہی تبدیلی آئی تھی کہ وہ خازن سے اب چڑتی نہیں تھی بلکہ اب اسے لے کر اس نے اپنے تمام تر شبہات دور کر دیے تھے- یہ سوچ کر ہی اس کی روح کانپ جاتی تھی کہ اگر کل خازن وقت پر نہ آتا تو ۔۔۔۔۔ اس سے آگے وہ سوچنا نہیں چاہتی تھی -
" کیسی طبیعت ہے اب ۔۔۔۔ ؟ " نرم سی مسکراہٹ لیے اس سے پوچھا -
" اب بہت بہتر ہوں ۔۔۔ " خلاف توقع اس نے بھی نرمی سے جواب دیا - کچھ دیر بعد خازن نے خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا -
" ناشتہ کر لیا ہے ؟ " سائیڈ پر رکھی فرایز اور چاے سے انصاف کرتے ہوئے کہا -
" جیییییییییییییییی ۔۔۔۔۔ " ایک نظر پلیٹ پر ڈال کر عادت سے مجبور ہو کر زبردستی مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوئے کہا -
شہریار نے زویا کو پروپوز کر دیا تھا - دونوں کا نکاح جمعہ کی شام کو طے پایا تھا - خازن اسے زویا کی طرف لیجانے کیلئے آیا تھا - کل دوپہر سے حوریہ کا فون بند جا رہا تھا - اس لیے زویا نے خازن سے رابطہ کیا کہ حوریہ کو یہاں چھوڑ جائے -
" تیار ہو جاؤ ہمیں زویا کی طرف جانا ہے ۔ بیس منٹ میں بالکل تیار مجھے نیچے ملو ۔ " کہتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گیا -
حوریہ بھی تیار ہونے کیلئے الماری کی طرف بڑھ گئی -
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
اسلام آباد کا موسم لاہور کی نسبتاً کافی خوشگوار تھا -
غزلان آج آفس نہیں گیا تھا - اس کا ارادہ آج منہل کو باہر لیجانے کا تھا - وہ شاور لے کر واشروم سے نکلا ہی تھا کہ سامنے شزا نامی بلا سے ٹکرا گیا - فوراً پلٹ کر سٹینڈ سے شرٹ اٹھائی - شزا کو سامنے دیکھ کر اس کے اچھے خاصے موڈ کی بینڈ بج گئی تھی - ماتھے پر بے شمار بل پڑ گئے -
" کچھ چاہیے تھا شزا ۔۔۔ ؟ " سپاٹ تاثرات کے ساتھ پوچھا جو اپنی میک اپ سے لبریز آنکھوں کے ساتھ اس کی وجاہت لیے کسرتی جسامت کو دیکھ رہی تھی -
" ہاں ،، وہ میں نے پوچھنا تھا کہ ۔۔ تم منہل کو ڈائیوڑس کب دے رہے ہو ۔ ؟ " اس نے شارٹ کیپری کے ساتھ سلیولیس ٹاپ پہن رکھا تھا - وہ اردگرد سے بے نیاز بس اسے دیکھے جا رہی تھی - بہت مغرورانہ انداز سے اس کے شانے پر ہاتھ رکھا اور اس کے مزید قریب آنے کی کوشش کی - اسی لمحے منہل کمرے میں داخل ہوئی - شزا کو غزلان کے اس قدر قریب دیکھ کر تحیر اور بے یقینی سے ان دونوں کو دیکھا - منہل آنکھوں میں نمی لیے کمرے سے باہر دوڑ گئی - غزلان نے جھٹکے سے شزا کو خود سے دور کیا اور نفرت بھری نگاہ اس پر ڈالی -
" ہ
یہ کیا حرکت تھی شزا ؟؟ اور میں نے تم سے کب کہا کہ میں نے منہل کو ڈائیوڑس دینی ہے ؟ شرم آنی چاہیے تمہیں ایسی اخلاقیات سے گری ہوئی حرکت کرتے ہوئے - " غزلان نے غرارتے ہوئے کہا -
" غزلان ہم نکاح کر لیں گے- تم منہل کو ڈائیوڑس دے دو - اس کا معیار نہیں تم جیسے مرد کو پانا - وہ تمہیں سوٹ نہیں کرے گی - " شزا نے پھر سے اس کے قریب آنے کی کوشش کی - جسے غزلان نے جھٹکا دے کر پھر خود سے دور کیا -
" کیا کہا آپ نے شزا بی بی ۔۔۔ ؟ وہ میرا معیار نہیں ؟ وہ اس قابل نہیں ؟ تو آپ کون ہوتی ہیں اسے پرکھنے والی ؟ اللّٰہ پاک کے بنائے گئے پاک رشتے پر انگلی اٹھانے والی ۔ یقیناً آپ نہیں جانتی کہ اللّٰہ پاک نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا -
" ناپاک مردوں کیلئے ناپاک عورتیں ہیں اور پاک مردوں کیلئے پاک عورتیں ہیں ۔ " ( القرآن )
اس نے خود پر ضبط کرتے کہا اور باہر جانے کا اشارہ کیا - شزا نے اس قدر زلالت کبھی محسوس نہیں کی تھی جتنی آج محسوس کی - اس نے کچھ کہنے کیلئے لب وا کیے ہی تھے کہ غزلان نے ہاتھ کے اشارے سے روک دیا -
" I said , just get out from the room .. "
شزا باہر چلی گئی ۔ غصے سے اپنا سامان پیک کیا - اور ٹیکسی کروا کر ایئر پورٹ روانہ ہو گئی -
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️
زویا اور شہریار کے نکاح کی تیاریوں میں ہر کوئی مصروف تھا - حوریہ اپنی بیسٹی اور خازن اپنے بڈی کے نکاح کی تیاریوں میں بھرپور حصہ لے رہے تھے - ہال کے تمام ارینجمینٹس خازن اور روحان کے ذمّے تھے - حوریہ اور سارہ بھی دونوں بہت خوش تھیں - ہر کام میں پیش پیش تھیں - کل نکاح ہونے کے باعث ہر طرف افراتفری مچی ہوئی تھی - خازن اور شہریار کی فیملی ایک دوسرے کو بہت اچھے سے جانتی تھی - اس لیے گھر کے تمام افراد نکاح کے فنکشن کیلئے مدعو تھے - خازن اور حوریہ دونوں ایک ساتھ ہی سارہ اور روحان کو پک کر کے زویا اور شہریار کی طرف جاتے تھے -
♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️♥️