یقین کیسا گمان کیسا۔۔۔
عروج کیسا زوال کیسا۔۔۔
سوال کیسا جواب کیسا۔۔۔
محبتیں تو محبتیں ہیں۔۔۔
محبتوں میں حساب کیسا۔۔۔
💞💞💞💞💞💞
دو سالوں میں سلیمان صاحب کی ہمت نہیں ہوٸی کے وہ اپنی بیٹی کا سامنا کرۓ مگر آج فیصلہ کر چکے تھے کہ وہ ساری رانجیشیں مٹا دیں گے مگر قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔۔۔ہم کچھ سوچ رہے ہوتے ہیں اور اللہ ہمارے لیے کچھ اور سوچ چکا ہوتا ہے۔۔۔
آج انکی آنے کی خبر پر صبا اپنی امی کو یہی کہہ رہی تھی نہیں آٸیں گے وہ اور کبھی کبھی زبان سے نکلی بات سچ بھی ہوجاتی ہے وہ انتظار کرتے رہے مگر سلیمان صاحب کا کچھ پتا نہیں تھا۔۔۔۔
کہا تھا نہ آپ سے نہیں آٸیں گے مگر آپ نے سنی کہا تھی بہت پیار ہے انھیں اپنے بیٹوں سے کیوں آٸیں گے آپ۔۔۔۔وہ بول رہی تھی کہ موباٸل بجا
روکے میں دیکھتی ہوں۔۔۔صبا نے فون اٹھا کر کون کہا اور اسکی آنکھوں سے پانی نکلنے لگا
ارے کیا ہوا کون بات کر رہا ہے۔۔۔جی مین ان کی بیوی ہوں۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم میم یہاں سے انکی بوڈی ملی تھی آخری کال آپ کو کی گی تھی اسلیے آپ کو بتایا وہ جس کار میں تھے اس کا ایکسٹنٹ ہوگیا اور کھاٸی میں گر گی آپ آکر شناخت کرلیں۔۔۔
جب انسان زندہ ہوتو اسکی قدر کر لینی چاہیے مرنے کے بعد تو غیر بھی آنسو بہا لیتے ہیں۔۔۔۔۔
❤❤❤❤
چاچو وہ لڑکی مجھے پسند تھی نہ میں نے پروپوز کر دیا۔۔۔ارے واہ شیر تو ت بہت فاسٹ ہے پھر کب جا رہا ہے ملنے۔۔۔۔
چاچو میں اکیلا نہیں جا رہا۔۔۔آپ بھی ساتھ آٸیں گے
کتنا عجیب لگو گا میں اپنا رشتہ مانگتے ہوۓ۔۔۔۔۔ہادی اسےماننے کی کوشش کررہا تھا اور مقابل بیٹھا شخص کہی اور کہو گیا۔۔۔
اماں مان جاٸیں نہ۔۔۔۔وہ مجھے پسند ہے۔۔۔زمین پر پاٶں ٹکاۓ وہ اپنی ماں کا ہاتھ تھام کر بول رہا تھا
اماں میں بتاۓ دے رہی ہوں اسکی شادی تو میری نیند سے ہی ہوگی میں نے زبان دی ہے۔۔۔میری سسرال میں کیا عزت رہ جاے گی
آپی کیسی ایسے کے ساتھ رہ کر کیا فاٸدہ جب پسند ہی نہ ہو۔۔۔۔ارے بہن تم تو چپ رہو میں اپنی ماں اور بھاٸی سے بات کررہی ہو
آمنہ بیگم اپنے بیٹے کو اٹھا کر کمرے میں چلی گی
ماما آپ مل تو لے وہ آپ کو پسند آجاۓ گی۔۔۔وہ ہادی کی چٹکی پر دنیا میں آیا
کہاں چاچو ہم کل جا رہے ہے ان کے گھر اور آپ بھی چل رہے ہے ہیں اپنے دوست کے لیے اتنا نہیں کرسکتے
بس ٹھیک ہے بہت کام ہے میں نکلتا ہوں۔۔۔ارے رک تو ہلے اپنے اماں ابا سے تو پوچھ لے
ارے چاچو آپ اپنے بھاٸی بھابھی کو تو جانتے ہیں انکے لیے میری خوشی اہم ہےتو آپ فکر نہ کریں
بس آپ اپنے کام سے فری ہوجاٸیں پھر کل ان شاء اللہ چلیں گے۔۔۔وہ باۓ بولتا نکل گیا۔۔۔۔
💕💕💕💕💕
صبا گھر آتے ہی سونے لیٹ گی وہ کسی سے بات کرنے کے موڈ میں نہیں تھی۔۔۔شام میں اٹھی فریش ہوکر نکلی تو جیا۶ اور آمنہ بیگم ٹی وی پر پروگرام دیکھ رہی تھی
___________
کیا میڈم پورے سال کی نیندیں پوری کر رہی تھی آپ۔۔۔۔۔
اور اکیلے بھاگ کر کیوں آگی تم میرا انتظار بھی نہیں کیا۔۔۔بے وفا😟جیا۶ منہ بنا کر بولنے لگی۔۔۔
تمھارے چھیتے بھاٸی نے نہیں بتایا۔۔ اگر بتایا بھی ہے تو مجھے تیرے منہ سے سننا ہے
اتنی جذباتیات اچھی نہیں ہوتی صبوو۔۔۔۔۔یہ بات کتنی بار بتاٶ اور سمجھاٶ۔۔۔میں مر مرا گی تو پھر کون سمجھاے گا پگلی
کیا فضول بات کی ہے تونے۔۔۔آٸندہ ایسی فضول بات کی تو مار کھاۓ گی
ارے کیوں معصوم کو مار رہی ہے۔۔۔۔ آمنہ بیگم جو کچن میں چاۓ بنانے گی تھی آتے ہوۓ بس اتنا ہی سنا
دیکھو نہ آنٹی مجھ معصوم کو یہ دھمکیاں دے رہی ہے وہ آمنی بیگم کے سینے سے لگتے ہوۓ کہنےلگی
اور صبا کو اسکی over actingپر ہنسی آنے گگی اور وہ سب کچھ بھول کر جیا۶ کو کوشن مارنے لگی۔۔۔
ہاۓ ظلم بچاٶ اب وہ صبا کے گلے لگی اسے کہنے لگی۔۔۔
i love you thank u janiiii❤❤😘😘
کیا سوچ رہی ہو صبا۔۔۔سمن کمرے میں آٸی تو صبا کو کھڑکی میں کھڑی تیز ہوتی بارش کو دیکھ رہی تھی
کراچی میں ایسی بارشیں بہت کم ہوتی ہے نہ سمن۔۔۔۔۔ہاں مگر تم پندی میں تو کبھی بارش میں بھیگی نہیں۔۔۔
سمن صبا کے سامنے آکر پندی کی یاد دلاو رہی تھی وہاں تو آۓ دن بارش وتی تھی مگر صبا کبھی نہیں نہاٸی۔۔۔۔
وہ بند کھڑکی پر ہاتھ لگا کر بارش محسوس کرنا چاہ رہی تھی اچانک بادل گرجا اور وہ فٹ سے دور ہوگی
آنسو اسکی آنکھوں سے بہہہ رہے تھے۔۔۔۔سمن کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کے کیا ہوا ہے۔۔۔۔
سمن ایک وقت تھا جب مجھے باشیں بہت پسند تھی۔۔۔۔میں بابا کے ساتھ چھت پر بہت نہاتی تھی میں آخر وقت میں انکے ساتھ بھی نہیں تھی ہ مجھ سے بات کرنا چاہ رہے تھے اور میں منع کردیا پھر وہ کبھی نہیں آۓ منانے۔۔۔۔اب وہ باقاٸدہ رو رہی تھی۔۔۔سمن اسے بیڈ پر لے جا کر صبا کا سر اپنی گود میں رکھ کر اسے ہلانے لگی۔۔۔۔
اور پتہ ہے ایسی تیز بارش ایک بار ہوٸی تھی جب جیو تھی اور وہ مجھے لے کر سڑکوں پر نکل گی تھی ہواٶں میں اڑتی اس حسین موسم سے لطف اندوز ہورہی تھی وہ منہ اوپر ککے بارش کو محسوس کری اور روڈ پر ہی گول گھومنا شروع ہوگی تھی اور تہ ہے۔۔۔۔۔
اب صبا سمن کا ہاتھکر اسکے سامنے بیٹھ گی۔۔۔اور تب حنین آگیا اور وہ اسے ڈانٹنے لگا مگر جیا۶ کیا جو کسی کی سن لے وہ اسے بھی بھگو دیا اور پتہ وہ اسے ناراض تو کر ہی نہیں سکتا تھا کوٸی ایسا لمحہ نہیں تھا جب وہ لڑتے نہ ہوں۔۔۔۔۔
وہ جب بھی بارش ہوتی تو اک غزل پڑھا کرتی تھی جبکہ اسے اک شعر بھی یاد نہیں رہتا تھا وہ اس موسم کو انجوۓ کرتی تھی جی بھر کر مگر اسکے بعد بہت روتی تھی۔۔۔۔
اک رات ہوٸی برسات بہت
میں روٸی ساری رات بہت
غم تھا زمانے کا لیکن۔۔۔۔
میں تنہا تھی اس رات بہت
جب آنکھ سے اک ساون برسا
جب سحر ہوٸی تو خیال آیا
وہ بادل کتنا تنہا تھا
جو برسا ساری رات بہت
وہ اس دن اپنے ماں باپ کو بہت یاد کرتی تھی۔۔مگر کبھی انکو اس بات کی بھنک بھی نہیں ہونے دیتی تھی۔۔۔
اس رات بھی بہت بارش تھی جب جیو اور حنین حور سے ملنے آرہے تھے اسے خالہ بنے کا بہت شوق تھا مگر حنین کی مصروفیات کی وجہ سے آتی نہیں تھی لیکن جس رات وہ آنے والی تھی بارش کی تیز وجہ سے پلین کریش ہوگیا اگر مجھے معلوم ہوتا کہ وہ مجھے سپراٸز دینے آرہی ہے میں اسے کبھی نہیں آنے دیتی۔۔۔۔
صبا پھر سے سمن کا ہاتھ پکر کر اسکی گود میں لیٹ گی وہ اب باقاٸدہ رو رہی تھی۔۔۔
تین ن تک اسکو کال کی مگر دونوں کا موباٸل بند تھا کہی سے کوٸی خبر نہیں آرہی تھی۔۔۔۔
ہمیں انکی ڈیڈ بوڈی بھی نہیں ملی اس بارش نے مجھ سے میرے اپنے چھین لیے۔۔۔اب اسکے آنسو سسکیوں میں بدل گے تھے۔۔۔
یہ بارش کسی طوفان کی اعلامت ہے اس رات سسسسر ر ات۔۔۔۔وہ روتے روتے بول رہی تھی۔۔
وہ رات بھی بہت خوفناک تھی میں نے اپنا سب کھو دیا تھا کوٸی نہیں تھا میرے پاس اور اس دن تو ملی تھی مجھے سمن۔۔۔
سمن بھی اب رونے لگی تھی صبا نے اسے جیا۶ اور حنین کےبارے میں بتایا تھا مگر وہ یہ نہیں جانتی تھی کہ وہ ان کی موت اس طرح ہوٸی جسے سن کر کسی کا بھی دل کانپ جاۓ۔۔۔
بس صبا ایسا کچھ نہیں ہے سب تیرے دل کا وہم ہے۔۔۔۔کیا کیا سوچ رہی ہے تجھے تو ابھی یہ سوچنا ہے کہ کل حور کے رشتے والے آرہے ہیں انکو کیا کھیلاٸیں گے۔۔۔۔وہ اسے جتنا بہلا رہی تھی وہ اتنا ہی آنسو بہا رہی تھی۔۔۔
سمن اگر حور و پتا چل گیا تو۔۔۔حور مجھے چور کر چلی جاۓ گی۔۔۔سسسمممننننن ممیی ںں میرے ۔۔۔۔۔وہ سسکیوں میں کہ رہی تھی جس سے اسکے الفاظ بھی صحیح ادا نہیں ہورہے تھے
میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے میں جس سے محبت کرتی ہوں وہ مجھے چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔۔۔
کل حور کے رشتے والے آرہے ہیں تو سو جا اب۔۔۔
*********
ہم سب اوٹینگ پرجا رہے ہیں اٹھ جا۔۔۔۔۔جیا۶ نے صبا کے ہاتھ سے کتاب لیتے ہوۓ کہا۔۔۔
اور اس سب میں کون شامل ہے زرا بتاٸیں گی۔۔۔صبا نے اسکے ہاتھ سے اپنی کتاب واپس لیتے ےہوۓ کہا
ظاہر ہے سکندر اور حنین ہم انکے علاوہ کن کے ساتھ جاتے ہیں۔۔
اب انکے ساتھ بھی نہیں جاٸیں گے۔۔۔صبا نے اسے صاف منع کیا
کیا۔۔۔۔کیوں۔۔۔۔ تم دونوں کی لڑاٸی میں ہم دو بچارے کیوں پیسیں 😭وہ نکلی آنسو بھاتی کن آنکھیں سی صبا کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔جہاں نو لفٹ کا بوڈ تھا۔۔۔۔۔ مطلب تم نہیں چلو گی۔۔۔۔
نوووو۔۔۔۔۔ٹھیک ہے تو میرا بھی اساٸمنٹ کر دینا وہ کتاب اسے تھامتی نکل گی۔۔۔
وہ نہیں مان رہی ہے۔۔۔۔چلو تو کیا ہوا صبا نہیں آرہی ہم تو ےآسکتے ہیں نہ۔۔۔۔موباٸل میں سے حنین کی آواز آٸی
ارے ہاں بات تو ٹھیک ہے تم لوگ یہاں آجاٶ۔۔۔۔اور اچھا سا سوری کارڈ اور اٸسکریم بھی لانا۔۔۔
اووہ میڈم فرماشی پروگرام بند کریں۔۔۔۔بھی بھی حنین کو چین نہیں تھا اور سکندر وہاں اپنی سوچ میں تھا کہ کیا کیا لے کر جاناہے۔۔۔
تم سے کون منگوا رہا ہے سدا کے کنجوس ہو تم تو میں تو اپنے بھاٸی سے کہہ رہی تھی۔۔۔
کیوں سکندر۔۔۔ہاں ہاں سب آجاۓ گا ٹینشن نہ لے چلو باۓ ہم تھوڑی دیر میں ملتے ہیں...
اگلے دن صبح صبا بوٹیک کے لیے نکل رہی تھی کہ سمن کی آواز آٸی۔۔۔کہا جارہی ہو آج تو حور ک دیکھنے والے آرہے ہیں۔۔۔
دیکھنے نہیں آرہے ہیں۔۔۔رشتہ پکا کرنے آرہے ہیں۔۔۔تم پھر شروع ہوگی بیٹی کی خوشی سے زیادہ عزیز ہے۔۔۔نہیں تبھی تو ملرہی ہو۔۔۔تم فکر نہ کرو ٤ بجے کا کہا ہے نا میں اسے پہلے آجاٶں گی۔۔۔
مگر ضروری ہے جانا۔۔۔نہ جاٶ یار کہہ رہی ہونا آجاٶ گی اک کام ہے بس جلدی ختم کر کے آٶں گی۔۔۔۔الله حافظ💕
اپیا دیکھے میں ٹھیک لگ رہی ہوں حور ٹی پنک کے صبا کا ڈٸزاین کیا ڈریس پہن کر سمن سے پوچھ رہی تھی۔۔۔۔
ماشاءاللہ میری بیٹی بہت پیاری لگ رہی ہے اللہ تمھارے نصیب اچھے کرے آمین اس نے دل سے دعا دی جبکہ اسنے حور کے لیے ہمیشہ ارمان کو سوچا تھا اور وہ یہ بھی جانتی تھی کے اللہ کے فیصلوں کے اگے انسان کی کیا اوکات بس سب معاملے کو اللہ پر چھوڑ دیا تھا۔۔۔
کتنی دیر میں آٸیں گے وہ لوگ۔۔۔اور کتنے ہونگے میں اس حساب سے ارینج کروں ارے ہاں اپیا کل ہادی کی کال آٸی تھی وہ کہہ رہا تھا کے اسکے والدین ابھی اسکے چھوٹے بھاٸی کے پاس گیے ہیں تو اسکے چاچو آٸیں گے۔۔۔ویسے بھی وہ کہہ رہا تھا کے اسکی فیملی اس رشتے پر رضی ہیں۔۔۔۔
بس ماما مان جاٸیں.....
ہاں ہاں مان جاٸیں گی تم جاکر ہادی سے پوچھو وہ کب تک آرہا ہے۔۔۔۔میں کھانے کا دیکھ لو
ٹھیک ہے کہتی وہ اپنے کمرے میں جانے لگی۔۔۔۔
********
چلیں چاچو۔۔۔۔۔ہاں چلو وہ اپنے ڈریسر کی طرف منہ کیۓ بال بنا رہا تھا۔۔۔۔جب ہادی روم میں آیا
چلیں دادی سے مل لیتے ہیں۔۔۔۔۔ہادی اپنے بالوں پر ہاتھ گھوماتا ہوا کمرے سے نکلنے لگا۔۔۔۔
چلیں آپ کیوں رک گے۔۔۔تم جاو میں باہر گاڑی میں ہوں۔۔۔۔مقابل کھڑا شخص بول کر روکا نہیں۔۔۔
چاچو بس آج کی بات ہے اللہ نے چاہا تو کل کی صبح ہم سب کے لیے اچھی ہوگی.......وہ دل میں سوچھتے دادی کے کمرے کی طرف مڑا۔۔
جہاں اک بے جان عورت بستر پر لیٹی تھی۔۔۔۔دادی ماں ہادی نے آواز لگاٸی
وہ فالج میں مبتلا عورت اپنے پوتے کی آواز پر اٹھنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔
تب ہادی آگۓ برھا اور انھیں بیڈ پر بیٹھا کر انکا ہاتھ پکر کر کہنے لگا۔۔۔۔
دادی آپ کی دعاٶں کی ضرورت ہے دعا کریں آج سب خیریت سے ہو جاۓ۔۔۔
وہ فالج کی وجہ سے کچھ بول نہ پاٸی کوشش کر کے اپنا ہاتھ ہادی کے سر پر رکھا۔۔۔۔
اللہ ہر مراد پوری کرے۔۔۔۔وہ بڑوں کی دعایں لےکر باہر آیا اور دونوں گاڑی میں بیٹھ کر حورکے گھر کی طرف نکل گے۔۔۔۔
*********
گھنٹی بجی تو سمن کچن سے نکل کر دروازہ کھولنے کے لیے جانے لگی کہا بھی تھا صبا کو نہیں جاٶ۔۔۔یٹی کا معملہ ہے مگر اسنے سنی کس کی ہے وہ بڑبراتی ہوٸی دروازے تک پہنچی۔۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم آنٹی۔۔۔میں ہادی اور یہ میرے چاچو۔۔۔ہادی کی بات مکمل ہونے سے پہلے سمن بولی
ارے آٸیں نہ اندر ہم آپ کا ہی انتظار کر رہے تھے اور وہ ان لوگو ڈراینگ روم میں لے گی۔۔۔
آپ لوگ بیٹھے میں پانی لاتی ہوں۔۔۔۔
وہ بیٹھنے ہی جارہے تھے کے سامنے پڑی فریم پر نظر بنی جس میں حور اور صبا ساتھ کھڑی تھیں یہ بھی پنڈی میں لی گی تصاویر میں سے تھی۔۔۔۔۔
اور ہادی کے چاچو اس تصویر کی طرف بڑھے اٹھانے ہی والے تھے کے پیچھے سے کسی کی آواز آٸی اور ایک جھٹکے میں وہ شخص مڑا تھا۔۔۔
خبردار اگر جو ہاتھ بھی لگایا۔۔۔۔صبا جب آٸی تو باہر کا دروازہ کھلا تھا باہر کھڑی کار دیکھ کر سمجھ گی تھی کہ وہ لوگ آگۓ ہیں۔۔
صبا جب ڈراٸنگ روم کی طرف بڑھی تو اسنے اس شخص کو پہچان لیا تھا جس کا صرف ایک ساٸڈ نظر آرہا تھا مگر وہ پہچان گی تھی کیسے نہ پہچانتی وہ تو وہ تھا جو اسکا سب کچھ تھا مگر اب کچھ نہیں تھا۔۔۔۔۔