ارے اب اٹھ بھی جاٸیں میڈم کب تک سوے گی۔۔۔
جب صبا اور جیا۶ گھر آٸی تو کافی لیٹ ہوگیا تو آکر جیا۶ جلدی ہی سوگی مگر کوٸی تھا جسے آج نیند نہیں آنے والی تھی صبا رات دیر سے سوٸی جس وجہ سے صبح نہیں اٹھ رہی تھی۔۔۔
جیا۶ بھی اسکے سر پر کھڑی کب سے اسے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی
یار جیو سونے دے.....صبا نے کروٹ لیتے ہوۓ کہا
واہ بھی ایک تو آج سارے تیرے کام میں کر رہی ہوں اور تو مجھے بھاگا رہی ہے جدی اٹھ یونی کے لیے دیر ہورہی ہے۔۔۔اب جیا۶ نے اسے کندھے سے اٹھاتے ہوے کہا۔۔۔
تو چلی جا میں آج میں نہیں آٶنگی ۔۔۔۔۔۔صبا پھر بستر میں گھستے ھوۓ بولی
ہہہہہہہییییںںںں۔۔۔۔۔۔۔۔جیا۶ کےاس طرح بولنے پرصبا نے اسے گھوری سے نوازہ
اتنی سمپل بات ہے اس میں اتنا بڑا ہہہہہہییییں کیوں نکلا۔۔۔۔صبا بھی اسی کے اسٹاٸل میں بولی۔۔۔
آ کیوں نہیں رہی جہاں تک مجھے یاد ہے تونے اب تک چھٹی نہیں کی پھر آج کیا ہوا۔۔۔جیا۶ کی بات پر وہ آنکھیں جھکا گی اب کیا بتاتی اسے
کہی سکندرکی کل والی بات پر تو نہیں۔۔جیا۶ کے بولنے کی دیر تھی اور صبا کی پلکیں اٹھی اور حیرت سے جیا کو دیکھا۔۔۔۔جو اب کھڑی ہو کر اسکے لیے نکالا سوٹ اندار ڈال رہی تھی
اب ایسے نہ دیکھ پتا ہے مجھے۔۔۔۔۔۔ میں تو سمجھی تھی کہ تو خد بتاۓ گی مگر ہم کون ہوتے ہیں جو ہم سے کچھ شیٸر کریں میں تو چلی ہاسٹل 😞😞 وہ منہ بنا کر بول رہی تھی
جبکہ جانتی تو وہ کچھ نہیں تھی بس یہ پتہ تھا کہ سکندر نے پراپوز کیا تھا......
مگر وہ صبا کو جانتی تھی کہ اسانی سے اموشنل بلیک میل کر کے کچھ بھی کر سکتی ہے اور یہ اٸیڈیا کام بھی آیا اور صبا نے کل کا پورا واقع سنا دیا۔۔۔۔
تو مسلہ کیا ہے پیار کرنا غلط تو نہیں ہے تم دہنوں اچھےسے جانتے ہو کوٸی بڑی عادت نہیں ہےاس میں اچھے خاصے امیر گھر کا بندہ ہےمیر ا بھاٸی۔۔۔۔۔ جیا۶ نے بات کو مذاق میں اڑایا
جیو تو سب جانتے ہوۓ بھی ایسا کہہ رہی ہے۔۔
ہاں کیونکہ تو بیوقوفی کر رہی ہے۔۔۔۔۔کب تک چھپے گی اسے چھپ رہی ہے یہ خود سے۔۔۔۔ ہر انسان اک جیسا نہیں ہوتا میں یہ نہیں کہتی کے تو کچھ بھی جلد بازی میں کرے سوچ آرام سے سکندر سے بہتر ابشن نہیں ملے گا تجھے اور پوری زندگی اکیلے رہے گی ایسے زندگی نہیں گزاری جاتی۔۔۔۔۔وہ اب بڑے پیار سے اسے سمجھا کر اپنی دوستی کا فرض ادا کرہی تھی
واہ جیو اس کھالی کھوپری میں حنین کے سوا بھی کچھ ہے۔۔۔وہ اب جیا۶ کو چھڑنے لگی جیا۶ کی باتوں سے وہ تھوڑا رٸلکس ہوٸی وہ بیوقوف نہیں تھی بس جذباتی تھی اور کبھی کبھی ایسی عادات نقصان کا سبب بنتی ہے
اب چل رہی ہےیہ میں جاو ہیں چل رہی ہوں تو کپرے نکال میں نہا کر آتی ہوں پیچھے سے جیا سے لپٹ گی اور اورڈر دے کر باتھ روم میں گھس گی۔۔۔۔😘😘
*******
ہادی ماما تم سے ملنا چاہتی ہیں۔۔۔۔۔۔آج یونی جاتے ہی ہادی کو ڈھونڈنے لگی اور مل کر ساری بات بتاٸی
حور میں تمھاری مرضی جانا چاہتا ہو کیا تم پیار کرتی ہو مجھ سے۔۔۔۔حورکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ پوچھںے لگا۔۔
کوٸی انجانہ سا خوف تھا کہ کہی اصل بات جانے کے بعد چھوڑ نہ دے
ہاں ہادی تم مجھے اپنے اپنے سے لگتے ہو مجھے تم سے بات کرکے اچھا لگتا ہے تمھارے ساتھ وقت کا پتہ ہی نہیں چلتا۔۔۔۔اگر یہ محبت ہے تو ہاں مجھےتم سے محبت ہے
بس پھر تیاری پکڑو میری دلہن بنے کی۔۔۔۔اب ہادی شوخی میں آگیا تھا جب محبوب خود اعتراف کر لے اپنی محبت کا تو عاشق کو دنیا کی پروا کہا رہتی ہے ۔۔۔
مگر ہادی میں ماما کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کروں گی وہ میرے لیے سب کچھ ہے اگر و نہ مانی تو۔۔۔۔
بس یہی تو مسلہ ہے ورنہ میرے گھر والے تو دیکھتے ہی ہاں کردیں گے۔۔۔۔ وہ دل میں سوچ رہا تھا
بولو نہ کیا سوچ رہے ہو حور نے چٹکی بجا کر اسے حقیقی دنیا میں لاٸی
ارے کچھ نہیں ہوگا اللہ سب بہتر کرے گا۔۔۔وہ اسے بہلا رہا تھا مگر اندار سے خود ڈررہا تھا جو وہ کر چکا ہے حقیقت سامنے آتے ہی کیا طوفان لاۓ گی کوٸی نہیں جانتا تھا
********
یونی پہنچتے ہی پہلا سامنا سکندر اور حنین سے ہوا۔۔۔۔۔دونوں ہی خاموش تھے لیکچر خاتم ہونے کے بعد کینٹین گے اور جیا۶ اور حنین بہانہ بنا کر نکل گے تکے وہ دنوں بات کر سکیں۔۔۔۔
حنین ادھر آنا تو زرا جیا۶ کھڑے ہوتے ہوۓ بولی۔۔۔
نہیں مجھے تمھارےارادے صحیح نہیں لگ رہے۔۔۔وہ سکندر میں منہ چھپا کر بول رہا تھا جیسے وہ اسے کڈنپ کر لے گی
تم تو باہر نکلو اے بڑے شہزادہ سلیم جو میں تمہیں اٹھا کر لے جاٶں گی۔۔۔نکلو باہر وہ حنین کو کولر سے پکر کک کھڑرا کر چکی تھی۔۔۔
جیو کہا جا رہی ہو۔۔۔صبا نے اسے دیکھ کر کب سے ہنس رہی تھی ۔مگر اب سچ میں دونوں کو جاتا دیکھ کر پوچھنےلگی۔۔۔
یار سر نے اک کام کے لیے بولایا ہے ابھی آتی ہوں۔۔۔۔
کون سے سر نے۔۔۔اووووہ بھٸ میں کسی کام کے لیے نہیں آرہا ہوں۔
صبا سے پہلے حنین بول پڑا
اور حنین کے بولتے ہی جیا۶ کو تپ چڑھ گی سچ میں نامونہ پلے پڑا ہے😤۔۔۔جیا۶ دل میں سوچتے ہوۓ حنین کو گھورنے لگی😡
اچھا نہ ایسے تو نہ دیکھو معصوم سا میں ڈر لگتا ہے۔۔۔۔چلتا ہوں
حنین منہ بناتے ہوے اگے بڑھا....
**********
دونوں طرف ہی خاموشی تھی جسے سکندر کی آواز نے تورا۔۔۔۔ صبا جو بھی کل ہوا اس کے لیے اٸم سوری میں تمھیں ہرٹ نہیں کرنا مگر پتہ نہیں کیسے ۔۔۔۔اٸ۔۔م سوری صبا اب بھی خاموش تھی ۔۔۔
میں محبت کیسے کر سکتی ہوں جانتی بھی ہوں بڑی بےوفا ہوتی ہے خود کا اسیر بنا کر تنہا کر جاتی ہے۔۔۔۔ یہ سوچ صبا کی تھی کبھی کبھی انسان جذباتیات میں غلطیاں کر دیتا ہے مگر ضروری نہیں ہر انسان اک سا ہو جیسے اللہ کی بناٸی پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوسکتی اسی طرح ہر انسان بھی الگ سوچ اور مزاج کا مالک ہوتا ہے۔۔۔۔مگر یہ بات صبا کو کون سمجھاۓ اور جو باتیں لوگ نہیں سمجھا سکتے وہ وقت اور حالات اچھے سے سمجھاتے ہیں۔۔۔
صبا۔۔۔۔۔۔اسے خاموش بیٹھا دیکھ سکندر نے پکارا
سکندر ہم بہت اچھے دوست ہیں اورمیں یہ دوستیکسی اور رشتہ میں باندھ کر خراب نہیں کرنا چاہتی تھی تم سمجھ رہے ہونا۔۔۔ وہ کیا بول رہی تھی خود نہیں سمجھ پارہی تھی تو کوٸی اور کیا سمجھتا۔۔
صبا کیا تم کسی اور کو۔۔۔وہ جملہ پورا بھی نہ کر سکا
کیوںکہ اس اک سال میں وہ بولا کچھ نہیں تھا مگر محبت کر بیٹھا تھا محبت تو وہ بھی کر چکی تھی مگر کہنے سے ڈرتی تھی کتنی ہی بار جیا۶ سمجھا چکی تھی کہ محبت تو فطری جذبہ ہے اور اگر محبت سوچ سمجھ کر دیکھ بھال کر کی جاتی تو کیا وہ محبت ہوتی نہیں وہ کچھ بھی ہوسکتا ہے مگر محبت نہیں ہوسکتی۔۔۔۔
ایسا کچھ نہیں ہے مجھے شادی نہیں کرنی میں اپنی ماما کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتی۔۔۔اسے سکندر کی بات اچھی نہیں لگی تھی وہ اس پر شک کر رہا تھا وہ اسے باور کرورہی تھی
اٸم سوری یار اگر تمھیں بڑا لگا ہوا۔۔۔۔بڑا آپ میرے کردار کو مشکوک کر رہے ہیں اور میں بڑا بھی نہ مانو۔۔۔یو نو واٹ سکندر تم سب مرد ایک سے ہوتے ہو تم لوگوں کو پرواہ ہی نہیں ہوتی ہے۔۔۔
وہ بولتی وہاں روکی نہیں سامنے سے آتے حنین اور جیا۶ پر ایک نظر ڈالتی کینٹین سے نکل گی۔۔۔
صبو۔۔۔۔کیا ہوا اسے یار تمھیں سب ٹھیک کرنے کے لیے کہا تھا کیا کیا اب تم نے۔۔اور سکندر نے اسے ساری بات بتاٸی۔
اسی بھی بات نہیں تھی یار کہ اتنا سخت ریکشن تھا اسکا مجھے نہیں پتہ تھا وہ مردوں سے نفرت کرتی ہے۔۔۔ سکندر اب بھی کنفیوز تھا
اسے بھی بتا دو اب۔۔۔حنین نے کہا
وہ مارے گی مجھے کیوں مارنے پر تلے ہو مجھ معصوم کو ابھی تو شادی بھی نہیں ہوٸی😜😜۔۔۔وہ منہ بنا کر بولی
چلو پہلے تمھاری یہ دعا پوری کر دیتے ہیں۔۔۔حنین بھی کہا پیچھے رہنے والا تھا۔۔
__________
کینٹین سے نکلنے کے بعد حنین اور جیا۶ گھاس پر آکر بیٹھ گے۔۔۔
جیو اک بات پوچھوں۔۔۔۔وہ اسکی طرف متوجہ ہوٸی حنین اسکے ہاتھ میں پہنی انگھٹی سے کھیلنے لگا
تم مجھ سے محبت کیوں کرتی ہو میرے پاس تو تمھیں دینے کے لیے کچھ نہیں ہے یہاں تک کے اپنا گھر بھی نہیں ہے میں تمھاری کوٸی خواہش پوری ہی نہیں کر پاٶں گا۔۔۔وہ اتنی سنجیدگی سے کہہ رہا تھا۔۔ کہی سے بھی تھوڑی دیر پہلے والا حنین نہیں لگ رہا تھا۔۔۔
جیا۶ کو اسے دیکھ کر کچھ ہوا تھا۔۔۔مگر وہ آنسو نہیں بہا سکتی تھی وہ اسے یقین دلانا چاہتی تھی کہ خوشیاں پیسوں سے نہیں خریدی جاتی اگر پیسوں سے انسان خوش اور مکمل ہوتے تو وہ اتنی اکیلی کیوں ہوتی۔۔۔
دفا ہو تم۔۔۔مجھے لگا کوٸی رومنٹیک بات کرو گے پیار کے دو بول بولو گے مگر نہیں تم ہمیشہ فضول ہی رہو گے باتیں بھی فضول کرو گے۔۔۔۔ جیا۶ غصہ اور ناراضگی دیکھاتی منہ مور گی
ارے سوری یار ۔۔۔ہنسووو ہنسوووو وہ اسے چھیڑتے ہوۓ مسکرانے لگا
مگر سچی میں جاننا چاہتا ہوں۔۔۔۔ حنین پھر اسکی آنکھوں میں دیکھنے لگا
حنو تم جانتے ہو میں اپنی ہر خواہش خود پوری کر سکتی ہوں مجھے تم سے اپنی خواہشات پوری نہیں کروانی۔۔۔۔تم دونوں نے مجھے وہ دیا جس کی مجھے بہت ضرورت تھی جسکے لیے میں ترسی ہوں تم دونوں میری زندگی کے لیے بہت ضروری ہو تم لوگوں کے بنا میں کچھ نہیں ہوں
مجھے پیسہ گاڑی زیور نہیں چاہیے مجھے محبت چاہیے تمھارا اعتبار چاہیے تمھارا ساتھ چاہیے بس اس میں کنجوسی نظر آٸی نہ مجھے تمھاری تو فکر نہ کرو اچھی طرح سدھارنا اتا ہے۔۔۔۔ہاہاہا جیا۶ مکا حنین کو دیکھاتی خود بھی ہنس دی اور حنین اسے مسکراتے ہوۓ دیکھنے لگا۔۔۔
اور جہاں تک بات ہے محبت کیسے ہوٸی تو تم دونوں بھاٸی بہن کو کتنی بار بتاٶں کے پگلوں محبت کی نہیں جاتی ہوجاتی ہے اور اس پر ہمارا کوٸی زور نہیں ہے سمجھے۔۔۔
تم ہمیشہ میرے ساتھ رہو گی نہ جیو۔۔ارے ہاں میرے راجہ میں تو تمہیں مرنے کے بعد بھی نہیں چھوڑوں گی وہاں بھی ساتھ چلو گی ۔۔۔
فضول باتیں نہ کیا کرو۔۔۔۔۔
اب چلو کہی کوٸی گربر نہ ہوجاۓاور وہ دونوں صبا اور سکندر کے پاس جانے کے لیے کھڑے ہوگے۔۔۔۔
********
صبا اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد۔۔۔۔ابھی جیا۶ بولنے لگی تھی کے حنین بیچ میں بولا
ہمیں تو جیسے پتہ ہی نہیں تھا۔۔۔اور جیا۶ اسے کھورنے لگی
میں نہیں بتا رہی اسے چپ کرواٶ پہلے۔۔اور سکندر جو سنجیدگی سے کہانی سنے کے لیے ترپ رہا تھا دونوں کی حرکت پر بڑی طرح زچ ہوا۔۔
چپ رہگا تو تھوڑی دیر ۔۔۔جیا۶ تم بولو
ہاں تو میں کیا کہہ رہی تھی۔۔۔وہ سوچھتے ہوۓ آگے بتانے لگی۔۔۔
صبا اپنے ماں باپ کی اکلوتی بیٹی تھی وہ اپنے ماں باپ سے بہت پیار کرتی تھی صبا کی پیداٸش کے وقت اسکی ماما کی کچھ طبعیت خراب ہوٸی اور وہ پھر کبھی ماں نہیں بن سکی بیٹے کی خواہش تو تھی مگر کیا کرتی صبا اپنے ابو سے اتنا پیار کرتی تھی کہ جب وہ ٨ سال کیتو اپنے ابو کے بدلے رویے پر تکلیف تو ہوٸی مگر وہ بچی تھی بھول گی روز کی لڑاٸی جھگڑے اسکے ابو کا چلانا اپنی ماں پر۔۔۔۔
وقت تو گزار ہی جاتا ہے اور وقت گزرا اور صبا کا میٹرک ختم ہوا۔۔ایک دن وہ اپنے ابو کا موباٸل دیکھ رہی تھی پاسوڈ بھی نہیں تھا اتفاق سے وہ معصومیت میں اپنی تصاویر دیکھ رہی تھی کہ آنکھوں کے سامنے سے ایک تصویر گزری جسے دہکھ کر اسکے آنسو نہ روکے اسے سمجھ آگیا رات دیر سے آنا کٸ کٸ دن گھر نہ آنا لڑاٸی جھگڑے سب کچھ سمجھ آگیا تھا۔۔۔
اس دن قیامت ہی تو آٸی تھی سارا ادب لحاظ بھول چکی تھی۔۔۔۔
آپ ہمارے ساتھ ایس کریں گے کبھی بھی نہیں سوچا تھا۔۔آپ اتنی بڑی زیادتی کیسے کردی۔۔۔وہ روتے روتے اپنے باپ سے سوال کر رہی تھی اور اسکی ماں بس اسی کو چپ کرا رہی تھی۔۔
دکھ تو انھیں بھی بہت بڑا ملا تھا جن سے انھوں نے اتنے سال وفا کیا وہ یہ صلہ دے رہے تھے۔۔۔
سمجھاٶ اپنی بیٹی کو کب تک میں تمھارے ساتھ رہتا میں اپنا وارث چاہتا تھا جو تم مجھے کبھی نہیں دے سکتی۔۔۔۔اور کیا غلط کیا ہاں میں نے ہمارا مذہب ہمیں اس بات کی اجازات دیتا ہے کہ دوسری شادی کرتا۔۔۔غصہ میں دھاڑ رہے تھے یہ بھی نہ سوچا دوسروں کے دلوں پر ان کےالفاظ کھنجر کی طرح لگ رہے تھے
واہ سلیمان صاحب واہ کیا مذہب کو اپنے لیے استعمال کیا ہے۔۔۔ویسےےےے۔۔۔صبا آنسو پونچھتے ہوۓ کہہ رہی تھی۔۔۔۔ویسے صحیح کہا آپ نے اپنی بیٹی کو سمجھاٶ۔۔۔چلیں یہ توطے رہا کہ آج سے میں آپ کی بیٹی نہیں مرررررر۔۔۔۔۔آنسو تھے کے تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔۔۔
آج سے میرا باپ مر گیا مییییں۔۔۔۔جاۓ آپ یہاں سے جاۓ چلیں جاٸیں ہماری زندگی سے۔۔۔۔۔اپنے بیٹںوں کے پاس وہ روتے روتے کمرے میں چلی گی
اسکے بعد صبا کا مردوں پر سے اعتبار اٹھ گیا جسکی زندگی میں اک ہی مرد ہو اور وہ ہی دھوکا دے تو انسان زندہ تو رہتا ہے اندار سے مر جاتا ہے
اور اسکے بعد صبا نے اپنی محنت سے گھر چلایا تب پتہ چلا کے پیسے کی اہمیت اپنی پڑھاٸی کے ساتھ ساتھ ڈبل شفٹ اسکول میں جاب اسٹارٹ کی ٹیوشن پڑھایا۔۔۔
ایسا نہ تھا کہ وہ پیار نہیں کرتے تھے وہ غصہ میں آکر گھر سے چلے گے تھے مگر پیسے بھیج دیتے تھے ۔۔۔۔۔
مگر کیا پیسے محبت کا نعمول بدل ہوسکتا ہے??
کچھ عرصے بعد ایک دل اچانک اسکے والد کا فون آیا اور اپنے آنے کا کہا اسکی امی خوش تھی کہ کچھ بھی تھا گھر میں ایک مرد کا ساتھ تو تھا مگر صبا کی ضد کے آگے بھی وہ کچھ بولنا پاٸی اور جب انھوں نے اپنے آنے کا بتایا تو وہ انکی پسند کا کھانا بنانے لگی ۔۔۔۔
کیوں اتنی محنت کر رہی ہےوہ نہیں آٸیں گے دو سال میں کون سا آۓگے چھوڑ کر تو موڑ کر بھی نہیں دیکھا۔۔۔وہ تمھاری ضد تھی کہا سے لاتی ہے ماما آپ اتنا ضبط He cheat's you اور آپ اب بھی انکے لی جی رہی ہے حد ہے۔۔۔۔۔
بیٹا میاں بیوی کا رشتہ اتنا ہی پیارا ہوتا ہے ہم دور رہ کر بھی پاس ہوتے ہیں۔۔۔۔۔مگر یہ سب تو وہاں ہوتا ہےماما جہاں دونوں طرف برابر کی محبت ہو۔۔۔محبت تو محبت ہے جب ہوجاۓ تو کہاں کچھ یاد رہتا ہے بس محبوب اور اسے کی گی محبت ہی ہاد رہ جاتی ہے۔۔۔جب تمھیں محبت ہوگی نہ تب پوچھوں گی اگر محبت سچی ہو تو وہ کچھ طلب نہیں کرتی صرف دیتی ہے بس۔۔۔ماما آپ کی فلوسفی میری سمجھ سے باہر ہے۔۔۔۔