اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ کیسے ہیں آپ سب کلاس میں آتے ہی اس نے سب کا حال احوال پوچھا جس پر حور نے رمشہ کے کان میں کہا۔۔۔
۔پوچھ تو ایسے رہا ہے جیسے ہمارا داد ابو ہو اس پر رمشہ کو ہنسی آگی😜😀 خاموش کلاس میں ان کی آواز ھادی کو بھی آگی مگر وہ نظرانداز کر کے کلاس شروع کی آج ہم ان سب باتوں کو ریوایس کرئيں گے جو آپ پڑھ کر آۓ ھیں۔۔۔۔۔
رمشہ چلو بہت بھوک لگی ہے کھڑوس نے پکا دیا.......تم بھی نہ کیا فالتو سوال کر رہی تھی بیچارے سر۔۔بیچارے ہاہاہاہاہا😀😀😀 حور ہنسنے لگی ۔۔۔ اچھا چلو بھای آگیا ہوگا رمشہ نے کہا۔۔۔۔ہہہہہہہے بھای کیوں ہم تو ساتھ جاتے ہیں۔۔۔
ہاں یار مگر بھای مجھ سے ملنے آۓ تھے اور شام میں چلے جاٸيں گے اس لیے مجھے ان کے ساتھ جانا پڑے گا تم ارمان بھاٸی کو بلا لو رمشہ نے مشہورہ دیا ۔۔۔۔۔
حور ہممممم کہتی اسں کے ساتھ باہر آگی اور رمشہ کے جانے کے بعد ارمان کو فون کرنے لگی جو مسلسل بند جا رہا تھا کہ اچانک اسے یاد آیا کے آج ارمان کی اسلام آباد کی فلاٸٹ تھی ۔۔۔وہ ایک گھنٹہ رکشہ ٹیکسی کے انتظار میں کھڑی رہی مگر ایک بھی نظر نہ آیا ۔۔۔۔ وہ کھڑی انتظار ہی کر رہی تھی کہ ھادی کی گاڑی اس کے پاس آکر رکی۔۔۔۔۔۔
مے آی ہیلپ یو ھادی نے مسکرا کر کہا۔۔۔۔۔۔۔
نو تھینکس۔۔۔حور نے فٹ سے جواب دیا۔۔
ٹرانسپورٹ اسٹراٸک ہے کوئی رکشہ گاڑی نہیں ملے گی اور ویسے بھی کچھ دن کے لیے ہی سہی ہوں تو آپ کا استاد ہی سووو آپ ٹرسٹ کر سکتی ہیں۔۔۔۔ حور کو اور کوئی راستہ نظر نہ آیا تو ھامی بھر لی۔۔۔۔۔۔
حور دروازہ کھول کر بیٹھنے ہی لگی تھی کے ہادی کی آواز آٸی۔۔۔میں آپ کا ڈرائيور نہیں ہوں آگے آکر بیٹھے وہ بھی مجبور تھی ماما پریشان ھونگی بیٹری بھی ختم ہوگی تھی موبائل کی کے انفرم کرتی ۔۔۔۔وہ بھی بیٹھ گی تھوڑی دیر خاموشی رہی۔۔۔۔اور ھادی نے اس خاموشی کو توڑا۔۔۔ آپ کراچی میں رہتی ہیں ۔۔۔
نھیں تو آپ کو کیا لگتا ہے میں روز پنڈی سے کراچی آتی ہوں۔۔حور نے لاپروای سے کہا۔۔
لگتا ہے پوری پاگل ہے ہادی نے دل میں سوچھا۔۔۔
آپ نے کچھ کہا حور اسے دیکھتے ہوۓ پوچھ رہی تھی ۔۔۔۔
نہیں۔۔میرے کہنے کا مطلب تھا آپ کراچی میں پیدا ہوٸی ہیں یہی کی رہائش پذیر ہیں۔۔۔۔
اوہ اچھا تو یوں کہینا۔۔
ہاں ماما بتاتی ہیں کہ میں پیدا تو کراچی میں ہوی تھی۔۔مگر پلین کریش میں میری دادی کی فیملی کی ڈیتھ ہوگی جب میں آٹھ سال کی تھی اور نانی کی فیملی پہلے ہی انتقال ہوگیا تھا۔۔۔۔امی کا کوئی بھای بہن نہیں تھا اس لیے ہم پنڈی آگے یہاں آپیا امی کی دور کی رشتےدار ہیں بس ان ہی کے ساتھ رہتے ہیں۔۔۔۔۔اور ڈاکٹر بننا تھا اس لیے کراچی آگے ۔۔حور مسلسل بولے جارہی تھی ھادی کو اپنے سوال کرنے پر افسوس ہوا۔۔۔۔ایک سوال کا کتنا بڑا جواب وہ بربرایا ۔۔۔
آپنے کچھ کہا حور نے پوچها ہادی نے معصومیت سے نفی میں سر ہلادیا۔۔۔اچھا ہاں تو میں کیا کہ رہی تھی سوچتے ہوے بولی۔۔
مجھے معمولی لڑکی نہ سمجھنا میں ۔۔۔۔۔حور نے اسے ایسے کہاجیسے وہ ڈر جاۓ گا
ہاں مجھے پتہ ہے آپ بہت بہادر ہو میں نے ایک سادہ سوال کیا تھا آپ نے اپنی زندگی کی پوری کہانی سنا دی۔۔۔۔۔
آگیا آپ کا گھر ۔۔۔ ارے واہ اتنی جلدی ویسے آپ سے بات کر کے اچھا لگا کوئی نہیں پہلی ملاقات اچهی نھیں ہوٸی تو کیا ہوا اب تو ہم دوست ہیں نہ۔۔۔۔اس نے آگے ہاتھ برہایا
اور وہ مجھے لیٹ ہو رہا ہے باۓ کہ دیا مطلب جاٶ۔۔۔۔۔وہ بھی باۓ کہتی گاڑی سے اتڑ گی۔۔۔۔۔کھڑوس۔۔۔۔۔ وہ ایسی ہی تھی جو اچھا نہ لگے اسے منہ بھی نہیں لگاتی اور جو اچھا لگے اسے سب بتادیتی تھی آخر صبا کی بیٹی تھوری معصومیت تو آنی تھی۔۔۔
اوپر سے صبا نے اسے گاڑی سے اترتے دیکھا تو ٹیرس سے اترتے حور کو آواز دی حور ابھی گھر میں داخل ہوٸی تھی صبا کی آواز پر اس کے پاس آگی۔۔۔۔۔
۔جی ماما آج لیٹ ہوگی جی ماما کیا بتاوں رمشہ بھای کے ساتھ چلی گی اور رکشہ ٹیکسی کی ہرتال تھی شکر ہے ہادی سر مل گے انھوں نے ہی مجھے گھر ڈراپ کیا اچھا ماما میں بہت تھک گی ہوں تھوڑی دیر سوں گی۔۔
********
شاباش بچے کیا نام ہے آپ کا صبا سلیمان شاباش ایسے ہی ہر سوال کا جواب دینا اور کامیاب ہونا اسی کے ساتھ کلاس ختم ہوئی۔۔۔۔۔۔
برابر میں بیٹھی لڑکی صبا کی طرف متوجہ ہوئی
۔۔ہاے۔۔۔
اَلسَلامُ عَلَيْكُم صبا نے کہا وَعَلَيْكُم السَّلَام بہت اچھا جواب دیا۔۔۔۔۔شکریہ اہہہہہہہووووو۔۔۔۔باتوں میں نام بتانا تو بھول گی میں جیا ای مین جویریہ سب پیار سے جیا۶ کہتے ہیں۔۔۔میں۔۔۔۔۔۔ صبا کے بولنے سے پہلے جیا بول پڑی۔۔۔صبا سلیمان رائٹ ۔۔ رائٹ دونوں مسکرانے لگی۔۔😊☺
ابھی دوسرے لیکچر میں ٹائم ہے کیفیٹریا چلیں ہاں مگر پہلے اپنا گروپ دیکھ لیں ۔۔۔۔۔کون کون ہے ۔۔۔۔۔۔ کیا یار پہلے ہی دن اسایمنٹ دے دیا
ارے واہ صبا ہم دونوں تو ایک ہی گروپ میں ہیں وہ اسے ہای فای دیتی ہوئی بولی صبا کو اسے دیکھ کر مسکراتی تھی ۔۔۔۔اچھا اور باقی دو وہ تو میں دیکھنا بھول گی دو منٹ ابھی دیکھ کر آیا۔۔۔۔صبا کھڑی جیا۶ کا انتظار کر رہی تھی جب دو لڑکے اس کے پاس آے۔۔۔۔
صبا سلیمان ایک لڑکے نے کہا جبکہ دوسرا صبا کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔میں۔۔ لڑکے کے بولنے سے پہلے ہی جیا۶ آی اور کہنے لگی یار صبا یہاں کسی حنین اور سکندرو کا نام لکھا ہے اب ان نامونوں کو کہا ڈھنڈیں گے وہ آس پاس سے بے خبر بولے جارہی تھی۔۔۔۔۔۔ آپ کو زحمت کرنے کی ضرورت نہیں ہے نامونیں خود چل کر آے ہیں حنین کے خود کو نامونہ کہنے پر صبا کی ہنسی نکل گی ۔۔۔۔۔میں حنین اور یہ سکندر۔۔۔میں جیا۶ اور یہ صبا۔۔۔۔چلیں کینٹین وہی باقی باتیں کریں گے۔۔۔
___________
یار صبا آپ کچھ بولتی نہیں ہیں حنین نے کہا ایسا کچھ نیہں ہے اب ہر کوئی آپ کی طرح تھوری ہوتا ہے کہ بس بولتے جاٶ بیچارہ سامنے والا پریشان ہوجاے جیا۶ بول پڑی ....
اپنے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے حنین بھی کہا چھوڑنے والا تھا۔۔۔۔۔ صبا اور سکندر ان دونوں کی لڑائی کو دیکھ کر ہنسے جارہے تھے😀😀
دن یونہی گزارتے رہے چاروں کی اچھی دوستی ہوگی تھی خاص کر جیا۶ اور صبا کی۔۔۔۔ اب صبا بھی ہنسی مذاق کرنے لگی تھی۔۔۔۔۔
صبا اپنی ماما کی اکلوتی بیٹی تھی اور ہمیشہ ایک بہن کی ضرورت تھی جو جیا۶ کے آنے سے پوری ہوئی ۔۔۔جیا۶ ایک بروکن فیملی سے تعلق رکھتی تھی تب ہی اتنی امیر ہونے کے باوجود خود کو اکیلا محسوس کرتی تھی۔۔۔اس کے والد دبٸ میں بزنس مین تھے اور والدہ نے یورپ میں ایک امیر آدمی سے شادی کرلی تھی وہ دونوں اپنی زندگيوں میں مصروف تھے پیسے بھیج دیتے تھے۔۔۔۔۔
(کیا پیسہ ہی سب کچھ ہوتا ہے....کیا پیسے سے انسان سب خرید سکتا ہے۔۔۔۔کیا رشتے اتنے بےمول ہوتے ہیں کے انھیں چند رپیوں سے خرید لیا جاتا ہے۔۔۔آج بھاٸ بھای کا دشمن ہے اپنے بھای کا خون بہاتا صرف چند پیسوں کے لیے۔۔۔۔۔۔کیا رشتے اسے ہوتے ہیں ? )۔۔۔۔۔۔
جیا کے لیے پیسے معنی نہیں رکھتے تھے وہ محبت کی طلبگار تھی۔۔۔۔ انسان کے پاس جو نہیں ہوتا وہ خواہش رکھتا ہے کے وہ چیز اسے مل جاے اور جب کبھی کسی کو وہ چیز مل جاے جس کی اس نے خواہش کی تو وہ اسے کبھی خود سے دور نہیں ہونے دیتے۔۔۔۔یہی حال صبا اور جیا کا تھا۔۔۔۔جیا اکثر صبا کے گھر میں ہوتی صبا اور اس کی امی کی ضد پر وہ ہوسٹل چھوڑ کر صبا کے گھر میں رہنے آگی صبا کا گھر چھوٹا سا تھا جس میں ایک روم اس کی امی کا تھا اور ابو کے انتقال کے بعد صبا بھی انہی کے ساتھ سوتی تھی۔۔ایک کمرہ جس میں صوفے تھے اور اوپر اک بڑی سی چھت تھی جس کی سڑھیوں پر گملے پرے تھے۔۔۔ جیا۶ کو آمنہ بیگم (صبا کی امی )کی شکل میں ماں ملی تھی اور صبا کو بہن۔۔۔۔۔۔۔
سکندر ایک اچھی فیملی سے بلونگ کرتا ہے ۔۔۔۔۔اپنے والد (مرزا صاحب) جو بہت اچھے انسان تھے۔۔۔
والدہ(شابانہ بیگم) تھی تو وہ بھی اچھی تھی مگر اپنی بڑی بیٹی کی باتوں میں آجاتی تھی
(نازش آپا) سکندر کی بڑی بہن ایک نمبر کی فسادی عورت تھی 😝😞
(اشفاق مرزا) سکندر مرزا کے بڑے بھای جن کی ابھی منگنی ہوئی تھی اور جلد شادی ہونے والی ہے
اور سب سے چھوٹی بہن تھی رومیسہ جسے پیار سے سب رومی کہتے ہیں بہت ہی ملنسار تھی۔۔۔۔
حنین کے والدین اسے تب چھوڑ کر گے جب وہ صرف تیرہ سال کا تھا اس کے بعد وہ اپنے چاچو کے ساتھ رہ رہا تھا۔۔۔۔اتنی بڑی یونيورسٹی میں اپنی محنت سے آیا تھا۔۔۔بہت ہی شوخ مزاج تھا یا پھر اپنے درد کو چھپاتا تھا ہنس کر۔۔۔۔دو ماہ پہلے ہی اس کے چاچو کا انتقال ہوگیا تھا۔۔۔اور ہنین اب ہوسٹل میں رہائش پذیر تھا۔۔۔۔۔
*******
آج حور کا برتھڈے تھا رمشہ نے کلاس میں سب کو بتادیا تھا آدھی یونی کیفیٹریہ میں موجود برتھڈے سیلیبریٹ کر رہے تھے ہادی بھی وہی موجود تھا۔۔۔ سب کو کیک کھلا کر ہادی کے پاس آی ۔۔۔۔۔۔
یہ لیں سر آپ بھی کھاٸيں حور نے اس کی طرف کیک کا ٹکرا بڑھاتے ہوے کہا۔۔۔۔
نہیں میں اتنا میٹھا نہیں کھاتا۔۔۔۔ہادی نے ہاتھ پیچھے کرتے ہوۓ کہا
ہاۓۓۓۓۓ تب ہی میں سوچوں اتنے کروے کیوں ھیں۔۔۔۔
جی 😮😮
ہادی منہ کھولے اسے دیکھتا رہ گیا
حور چلو ارمان بھاٸی کی کال آرہی ہے رمشہ اسے لینے آٸی کے چلو لیٹ ہوگیا ہے جب کے اسے یہ ڈر تھا کہ کہی پھر ان دونوں کی لڑاٸی نہ ہوجاۓ۔۔۔۔۔
وہ کیک کا ٹکرا ہادی کے منہ میں ڈالتی اور کہتی ہوٸی نکل گی۔۔۔
کھا لیں ایک ٹکرا کھانے سے شگر نہیں ہوگی۔۔۔۔مسٹر کھڑوس😜😀😀
اس طرح کیک منہ میں ڈالنے کی وجہ سے کیک ہادی کے منہ اور شرٹ پر لگ گیا وہ اسے پیچھے سے جاتا دیکھ کر مسکرا رہا تھا جب فضا آگی اور ہادی کی یہ حالت دیکھ کر حیران ہوٸی اور ہادی کو حور کی طرف دیکھ کر اسے آگ لگ گی۔۔۔فضا کو حور پہلے ہی نہ پسند تھی وہ اپنے اچھے اخلاق مستیوں اور چلبلی حرکات اور ساتھ ہی پڑھاٸی میں بھی اول رہنے کی وجہ سے ویسے بھی وہ یونی میں جلدی مشہور ہوگی تھی۔۔۔۔ہادی کو بھی یہ چلبلی لڑکی کہی نہ کہی اچھی لگتی تھی ورنہ کوٸی اور یہ حرکت کرتا تو اس کا کیا حال ہوتا وہ ایک الگ کہانی ہے۔۔۔۔۔😃😃
گھر چہنچے تو ایک اور سرپرٸز ملا۔۔۔ پورا گھر بلونس سے سجا ہوا تھا اور ہپی برتھڈے سونگز چل رہے تھے یہ ارمان کا ہی پلین تھا جب سے ان کی دوستی ہوٸی تھی وہ اسے کبھی وش کرنا نہیں بھولا تھا۔۔۔۔
صبا کو حور کی پہلی برتھڈے یاد آگی۔۔۔۔۔۔۔
کیا ہوگیا ہے صبا ابھی پورا ہفتہ باقی ہے اور تم نے ابھی سے تیاریاں شروع کردی ھیں....اس نے صبا کا ہاتھ پکڑ کر اسےاپنے سا منے بٹھایا۔۔۔
اچھا جی صرف آپ کی حور ہے میری کچھ نہیں۔۔۔
وقت کتنی جلدی گزار جاتا ہینا ابھی وہ دن آنکھوں سے گیا نہیں کہ جب آپ نے مجھے حور ہاتھوں میں دی تھی اور آج دیکھیں وہ ایک سال کی ہونے والی ہے میرا تو بس نہیں چل رہا ہے کہ ہر خوشی اس کے قدموں میں رکھ دوں۔۔۔ وہ اس کی آنکھوں میں دیکھ کر کہ رہی تھی اور وہ اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا کہ حور کی آواز پر وہ چونکی۔۔۔۔
ماما یہ کھاٸیں۔۔۔۔۔حور نے پیار سے کیک کا ٹکرا اس کی طرف بڑھایا جسے صبا نے کھایا اور کو ڈھیڑوں دعایں دیں ماں کی دعا سے بڑھ کر انمول تحفہ اس دنیا میں کوی نھیں ۔۔ آج میری بیٹی اٹھارہ سال کی ہوگی ہے ہمیشہ خوش رہو حور کو دعایں دیتے ہوۓ کیک کا ٹکرا حور کو کھلایا۔۔۔۔۔سب بہت خوش تھے رمشہ نے حور کو گھڑی گفٹ کی۔۔۔۔آپیا۶ نے فریم دی ۔۔۔
THank u appia its amazing😍😘
جس میں ان چاروں کی پنڈی میں لی ہوی آخری تصویر تھی۔۔۔جسے دیکھ کر حور بہت خوش ہوٸی😄 اور ارمان کے پاس آٸی
میرا گفٹ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاتھ پھیلا کر اس سے گفٹ مانگنے لگی
تم نے میرے پاس رکھوایا تھا ارمان نے بڑی سنجیدگی سے کہا اور یہ سن کر حور کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا ۔۔۔۔۔
تم مجھے گفٹ نہیں دو گے بڑے دوست بنے پھڑتے ہو پیسے خرچ کرنے کا وقت کنجوسی سوجھ رہی ہے تمھیں۔۔۔۔وہ غصے میں بول رہی تھی اور ارمان ایسے دیکھ کر اپنی ہنسی روکنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔
بتیسی کیوں نکل رہی ہے تمھاری اپنی برتھڈے والے دن تو سب سے گفٹ وصول کیا دینے کے وقت بتیسی دیکھا رہے ہو پتہ ہے ہمیں تم روز دن میں اپنی بتیسی صاف کرتے ہو دیکھانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔
میرے دانت تم سے زیادہ صاف ہیں وہ اپنے دانت دہکھا رہی تھی جسں پر سب کی ہنسی نکل گی 😃😃😃
وہ ہنستا دیکھ سب کو منہ بنا کر جانے لگی۔۔ارمان اسے جاتا دیکھ کر بولا۔۔۔
ارے پاٹنر ناراض ہوۓ کہا جا رہی ہو گفٹ تو لے جاٶ اپنا۔۔۔۔۔
وہ مسکراتے ہوۓ کہہ رہا تھا اور حور نے پلٹ کر دیکھا اور کہا۔۔۔ کہاں ہے مجھے تو کچھ نظر نہیں آرہا ہے۔۔۔تم باہر تو چلو سب نظر آۓ گا۔۔
آپیا اور خالہ آپ بھی جلدی آۓ ۔۔ سمن اور صبا جو کھانے کی تیاری کے لیے کچن میں تھی ارمان کی آواز پر باہر آٸی اور سب گھر کے باہر پارکنگ اریا میں لایا جہاں سیلور کلر کی سیٹی[ city ] کھڑی تھی جیسے دیکھ کر سب دنگ تھے
یہ کیا ہے ارمان تم پاگل ہوگے ہو اتنا مہنگا گفٹ کون دیتا ہے اور تمھارے پاس اتنے پیسے کہا سے آۓ صبا نے سب سے پہلے اس کی کلاس لیا۔۔
آپیا یہ میری سیونگس تھی۔۔۔
اپنی ساری بچت تم حور کی خواہشات پوری کرنے میں لگاٶ گے۔۔۔
لیکن آپیا۔۔۔۔ وہ اسے سمجھانہ چاہ رہا تھا مگر کسی کی سنے والی کہا تھی ابھی کے ابھی جاکر واپس کر آٶ جاٶ۔۔۔
ہیں ارمان ماما ٹھیک کہ رہی ہیں یہ بہت یکسپنسیو ہے میں یہ نہیں لے سکتی مجھے بہت خوشی ہے کہ مجھے تم جیسا دوست ملا جو میری ایسے میں بولی ہوٸی بات کو پورا کرنے کے لیے اپنی سیونگس استعمال کرو گی۔۔۔۔۔
لیکن تمھارا گفٹ ارمان اداس ہوکر بولا۔۔۔۔۔۔ اس نے باہر جاکر پڑھنا تھا جس کے لیے وہ پیسے جمع کر رہا تھا مگر اسے یاد تھا حور کو ڈرائيونگ کا شوق تھا مگر وہ اٹھارہ کی نہیں ہوٸی تھی اس لیے آپیانے منع کر دیا تھا اس لیے ارمان نے اسے گاڑی دینے کا سوچا۔۔۔۔۔۔
تم اس کی فکر مت کرو تمھاری جیب کھلی کروانا میرا کام ہے۔۔۔۔سب ہنسنے لگے😊☺اور اس طرح یہ دن بھی ہنسی خوشی گزار گے۔۔۔
******
دن یویہی گزارتے رہے اور انھیں کراچی آۓ تین ماہ گزار گے وہ کافی دن سے سوچ رہی تھی وہاں جانے کا مگر ہمت ہی نہیں ہو رہی تھی مگر آج اسے کچھ بھی کر کے جانا تھا کسی بھی حال میں وہ جانے کے لیے نکل رہی تھی کے سمندر کی آواز پر مڑی ۔۔۔کہاں جارہی ہو صبا اتنی صبح صبح۔۔۔۔
میں قبرستان جا رہی ہوں اتنے ٹائم سے سوچ رہی تھی مگر ہمت نہ ہوٸی۔۔۔پتہ نہیں ان دس سالوں میں کسی نے ان کی قبر پر پھول بھی چڑھایں ہونگے بھی کے نہیں میں پتہ نہیں اتنی پتھر دل کیسے ہوگی انھیں یہاں اکیلا چھور گی۔۔۔ اس کی آنکھو میں آنسو آنے لگے اور وہ سمن کو الله حافظ کہتی نکل گی ۔۔۔
جب وہ قبرستان پہنچی تو وہ یہ جانتی تھی اسے اندار نہیں جانا چاہیے مگر کبھی دل کے ہاتھوں مجبور ہم وہ کام بھی کر لیتے جو ہم جانتے ہیں غلط ہے اور یہ تو اس کیا قبر تھی جس پر وہ اپنی جان بھی دے سکتی تھی۔۔۔۔