رات میں سب اپنے اپنے کمروں میں چلے گے۔۔۔سمن کمرے میں آٸی تو صبا بیڈ کراٶن سے ٹیک لگا کر آنکھیں بند کر کے لیٹی تھی۔۔۔
کیا ہوا۔۔اتنی فکر مند کیوں ہو رہی ہو صبا۔۔۔۔اپنوں میں جا رہی ہے حور اب کیا ڈرنا۔۔
میں اس بات کے لیے پریشان نہیں ہوں سمن۔۔۔۔۔
تو پھر کیا بات ہے۔۔۔
آج میں سکندر سے ملنے گی تھی۔۔صبا نے اسے پوری بات بتا دی کے وہ منہ ر رشتے کا منا کر کے آٸی تھی۔۔۔۔مگر حور ک خوشی دیھ کر اپنے فیصلے پر افسوس ہورہا تھا۔۔۔۔
ابھی فون کر اور کل ڈیٹ فکس کرنے کے لیے بلا۔۔۔۔سمن نے جیسے اسے ورڈر دیا تھا۔۔۔مگر سمن۔۔۔
اگر مگر کچھ نہیں۔۔۔مجھے پتہ تھا کہ تو عقل سے پیدل ہے مگر اتنی احمقانہ حرکت کی امید تجھ سے بلکل نہیں تھی۔۔۔
سمن۔۔۔۔صبا حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی جو بہت آسانی سے اسے بیوقوف ہونے کا خطاب دے چکی تھی۔۔۔۔
میں اسے کال نہیں کروں گی۔۔۔صبا نے صاف منع کردیا۔۔۔
ٹھیک ہے میں کرتی ہوں کال اور کہہ دوں گی کے صبا نے کہا تھا۔۔۔۔
ہوووووو!!!!سمن تم ایسا کرو گی۔۔۔ تم سب مجھے بلیک میل کرتے ہو کل وہ۔۔۔۔صبا بولتے بولتے روک گی۔۔۔
کس نے کیا بلیک میل۔۔۔۔سمن آنکھیں بڑی کرتی صبا کو دیکھ کر پوچھنے لگی۔۔۔
کسی نے نہیں میں خود ہی فون کردوں گی۔۔۔۔ہٹو یہاں سے پاگل بنا دیا ہے تم سب نے وہ فون اٹھاتی کال ملانے لگی۔۔۔۔
سوری بھی بولنا۔۔۔۔سمن نے اسے جاتے ہوۓ پیچھے سے بولا اور باتھروم میں گھس گی۔۔۔
❤❤❤❤❤
اگلے دن سب صبا کے گھر میں ڈیٹ فکس کرنے آۓ تھے۔۔۔۔
صبا دو دن میں اشفاق اور احمر بھی آجاٸیں گے پھر ہم اگلے ماہ کا پہلے جمعہ کو نکاح رکھتے ہیں۔۔۔اور اسکے اگلے دن مہندی اور پھر رخصتی کے بعد ولیمہ۔۔۔
جی بھابھی جو آپ کو بہتر لگے۔۔۔اور سب نے مل کر کھانا کھایا۔۔۔
سکندر ٹیرس پر کھڑے اسموکنگ کررہا تھا جب صبا وہاں سے گزری۔۔۔اور سکندر کے ہاتھ سے سگریٹ لے کر پھینک دی۔۔۔
تم نے اسموکنگ شروع کردی ہے۔۔۔۔صبا نے اسے گھورتے ہوۓ کہا۔۔۔
تمھیں کیا فرق پرتا ہے میں جیو یا مروں۔۔۔۔
فضول باتیں کیوں کرتے ہو تم۔۔۔۔
تو اس فکر کا مطلب میں یا سمجھوں کے تم نے سب بھول کر مجھے معاف کیا۔۔۔۔۔
سکندر پتہ ہے جب تم میری زندگی میں آۓ تھے نہ تو مجھے لگا۔۔۔۔دھنک کے سارے رنگ خدا نے میری جھولی میں ڈال دیا ہیں ۔۔۔۔
میری زندگی دھنک کے رنگوں سے رنگین ہوگی تھی۔۔۔۔جیسے تیز بارش کے بعد آسمان پر دھنک کے رنگ پھیل جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
بلکل ایسے ہی مگر اچانک کسی نے ان رنگوں پر سیاہی پھینک دی۔۔۔۔۔ جلا دیا دھنک کے سارے رنگوں کو جلا دیا اور اب صرف یادیں رہ گی ہیں۔۔۔۔ وہ آنسو بہا رہی تھی۔۔۔۔
صبو۔۔۔۔نہیں اب یہ آنسو نہیں۔۔۔وہ اسکی آنکھوں سے آنسو صاف کرتا بولنے لگا۔۔۔
ہم پھر سے اپنی زندگی میں دھنک کے رنگ بھریں گے اور اسے اور حسین بنا دیں گے۔۔۔۔صبو غلطی انسان سے ہی تو ہوتی ہے۔۔۔مگر خدا اسے بار بار معاف کرتا ہے کیونکہ وہ اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے۔۔۔۔ اور وہ معاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔۔۔۔
مجھے تھوڑا وقت چاہیے۔۔۔۔ اور وہ یہ کہہ کر وہاں سے نکل گی۔۔۔۔اور اسکے جاتے ہی حور اور ہادی آگے۔۔۔۔
دیکھا چاچو کہا تھا نا پلن کامیاب ہوگا۔۔۔ہمیشہ لڑکی کے سامنے وہ چیز کرو جس سے اسے سخت نفرت ہے خود آکر روکے گی۔۔۔۔تمھیں بڑا پتا ہے۔۔۔۔ہادی شوخی میں بول رہا تھا جب حور نے بھی لقمہ دیا۔۔۔اور ہادی کو آنکھ دیکھانے لگی۔۔۔حور اور ہادی بلکل جیا۶ اور حنین جیسے تھے ہمیشہ لڑنا مگر اس لڑاٸی میں بھی پیار چھپا ہوتا ہے۔۔۔
بابا۔۔۔۔آپ فکر نا کریں میری ماما بہت اچھی ہیں بہت جلد مان جاٸیں گی۔۔۔۔۔
ان شاء اللہ💕💕 چلو سب نیچے ویٹ کر رہے ہونگے۔۔۔
💞💞💞💞💞
دن گزرتے رہے۔۔۔اور آخر کار وہ دن آگیا جس کا سب کو انتظار تھا۔۔۔حور کی کل ڈھولکی تھی۔۔۔
جو احمر نے ذبردستی رکھواٸی گھر کے پہلے لڑکے لڑکی کی شادی ہے اور آج حور ضد کرکے صبا کے پاس سوٸی تھی۔۔۔
ماما اگر میں آپ سے کچھ مانگو تو آپ دینگی۔۔۔۔وہ صبا کی گود میں سر رکھ کر اسکے ہاتھ میں پہنی چوریوں سے کھیلتی ۔۔۔پوچھنے لگی۔۔۔
ہاں میری جان تمھارے لیے تو میری جان بھی حاضر ہے۔۔۔بولو کیا چاہیے۔۔
ماما۔۔۔میں آپ کو اور بابا کو ساتھ دیکھنا چاہتی ہوں۔۔
___________
ماما اپنی بیٹی کی یہ بات مان لیں۔۔۔میں آپ دونوں کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔۔۔۔
حور کیا باتیں لے کر بیٹھ گی ہو۔۔۔سو جاو ہمیں کل جانا بھی ہے۔۔۔۔
ماما بابا بہت اچھے ہیں۔۔۔وہ آپ سے بہت پیار کرتے ہیں انھوں نے آپکے جیا۶ خالہ کے حنین ماموں کے بہت سے قصے سناۓ ہیں۔۔۔
آپ لوگوں کا رات میں اساٸمنٹ بنانا راتوں کو ہنگ آوٹ کرنا اور تصاویر بھی دیکھاٸی۔۔۔۔ایک منٹ تم نے کب دیکھا یہ سب۔۔۔صبا جانچتی نظروں سے پوچھنے لگی۔۔۔۔
وہ ماما کبھی کبھی بابا یونی آتے تھےاور پھر گھوماتے ہادی کے ساتھ اور قصے بھی سناتے تھے۔۔۔۔
حور تم نےتو مجھے یہ سب نہیں بتایا۔۔۔اسی لیے نہیں بتایا تھا مگر اب تو میں دو دن کی مہمان ہوں۔۔۔ اب آپ مجھے نہیں ڈانٹ سکتی۔۔۔میں تو تمھیں تمھارے بچوں کے سامنے بھی ڈانٹوں گی۔۔۔
وہ اسکے چہرے پر ہلکے سے مارتی ہنسنے لگی اور حور بھی اسے دیکھ کر ہنسںنے لگی۔۔۔۔
اب تو معاف کردیا نہ میرے پیارے بابا کو۔۔۔سوچوں گی۔۔۔
ویسے ماما آپ اب بھی اسی طرح تنگ کر رہی ہے جیسے شادی سے پہلے کیا کرتی تھی۔۔تمھارے ابا نے سب کچھ بتادیا ہے۔۔۔وہ براٸیاں کرتا ہے میری۔۔۔
نہیں ماما وہ تو اپکی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے۔۔اب تم بھی اپنے ابا کی چمچی بن کر طرفداری کر رہی ہو اسکی۔۔
ہاہا ۔۔بیٹی کس کی ہوں آخر😜😜
اب سو جاٶ۔۔۔۔آپ میری یہ خواہش پوری کریں گی نہ۔۔۔اور صبا صرف مسکرا سکی۔۔۔
❤❤❤❤
صبح صبا اٹھی تو سمن ناشتہ بنا رہی تھی اور ٹی وی میں ڈرامے کا OST چل رہا تھا۔۔جسکی ایک لاٸن صبا کے دماغ میں بیٹھ گی۔۔
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا۔۔بے وفاٸی نہ تھی
وہ ہم سفر تھا۔۔مگر
ارے تم اٹھ گی۔۔چلو میں نے ناشتہ بنا دیا ہے پھر۔وہ ٹی وی بند کر کے صبا کی طرف متوجہ ہوٸی تو صبا کہی اور ہی گھوم تھی۔۔۔
سمن نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ دنیا میں واپس آٸی۔۔۔کہاں غاٸب ہو۔۔۔
سمن تم نے سنا۔۔۔ کب سے تو میں بول رہی ہو تم کچھ بولو گی تو میں سنوٶں گی نہ۔۔۔۔
بچھڑنے۔۔۔ والے۔۔۔ میں۔۔ سب کچھ تھا۔۔۔۔ بے وفاٸی نہ تھی۔۔۔
وہ رُک رُک کر بول رہی تھی۔۔۔
سکندر بے وفا نہیں تھا سمن وہ مسکرا کر کہہ رہی تھی۔۔۔۔وہ اب بھی میرے لیے تڑپتا ہے اسنے مجھے منایا بھی تھا سمن مطلب اللہ ایک موقع اور دے رہا ہے۔۔۔۔
سمن بھی مسکرا رہی تھی۔۔۔ہاں صبا بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں۔۔۔جو دوسروں کے انتظار میں رہتے ہیں ۔۔۔۔اور انکی محبت پر شک نہیں کرنا چاہیے۔۔۔اب مان جاٶ اور پھرسے زندگی شروع کرو۔۔۔
سمن تم۔۔
میرا کیا ہے پہلے بھی اکیلے تھی اب بھی رہ لونگی۔۔۔
کیسی باتیں کر رہی ہو سمن۔۔میں تمھارا بھی اچھا رشتہ ڈھونڈ دیتی ہوں ہماری اتنی قابل۔۔۔۔صبا بول رہی تھی کے سمن بولی۔۔۔عورت سے کسی نے شادی نہیں کرنی۔۔۔
صبا تم فکر نہیں کرو میرا بھنجا ہے نہ میرا بازو بننے کے لیے۔۔۔۔میری ارمان سے بات ہوٸی ہے اسکے دوست نے اسکو اچھی جگہ لگایا ہے اور ادارے کی طرف سے گھر بھی دیا گیا ہے تو بس میں وہاں شفٹ ہوجاٶں گی۔۔۔ہم بھی دیکھے آخر ہے۔..جو لوگ جانے کے لیے مرتے ہیں۔۔۔۔
کون مر رہا ہے۔۔۔۔۔حور سڑھیاں اترتے ہوۓ بولنے لگی۔۔۔۔نیند سے آنکھیں بھری ہوٸی تھی۔۔۔وہ منہ پر ہاتھ رکھتی جماٸی روکتی پھر بولی۔۔۔۔
بولیں نہ کون مرا۔۔۔۔اور صبا اور سمن اسے دیکھ کر ہنسنے لگیں۔۔۔
اگر حور تم اپنے سسرال میں ایسے اٹھی نہ۔۔تو ساس نے جوتے مارنےہیں۔۔۔سمن اسکی بری حالت دیکھ کر بولنے لگی۔۔۔
کچھ بھی آپیا۔۔۔۔تاٸی امی بہت اچھی ہیں۔۔۔اس میں تو کوٸی شک نہیں اور سمن صبا پھر ہنسنے لگی۔۔۔۔
ہنس لیں ہنس لیں پھر تو میں نے چلے جانا ہے یاد کریں گے آپ لوگ۔۔۔۔
اچھا نوٹنکی باز جاٶ تیار ہو آج پالر بھی جانا ہے سروس کے لیے۔۔ہاں میں بابا کو کہہ دیتی ہوں مجھے لے جاٸیں گے وہ😏😏 ہممم
********
بابا چلیں۔۔۔حور پالر جانے کے لیے تیارکھڑی سکندر سے پوچھنے لگی۔۔۔۔
ماشااللہ میری بیٹی کو ہر بری نظر سے بچاۓ۔۔۔۔چلو اور وہ لوگ پالر کے لیے نکل پڑے حور پورے راستے اسے باتیں کرتی رہی۔۔۔۔اور کوٸی نہ کوٸی بات پر حور اور سکندر ہنسنے لگ جاتے۔۔۔۔
اور پالر کے پاس جا کر گاڑی رکی۔۔۔۔میں آٶ چھوڑ نے۔۔۔نہیں نہیں بابا میں چلی جاٶں گی یہ سامنے تو ہے۔۔۔۔
اور وہ سامان اٹھاتی بیگ سمبھالتی روڈ کروس کرنے لگی۔۔۔کے رمشہ کی کال آگی اور وہ اس سے بات کرتی جارہی تھی کہ گاڑی آٸی اور اڑا لے گی۔۔۔۔
فون زمین پر پ ٹوٹ کر سارا سامان پھیل گیا۔۔۔۔زمین خون سے لال ہونا شروع ہوگیا تھا اور کسی کی سانسے نکلنے لگی تھیں۔۔۔۔
*********
وہ ای سی یو کے کمرے میں ڈرپ میں جکڑی ہوٸی تھی۔۔۔۔
بابا۔۔۔با۔۔۔با۔۔۔۔۔ بابا۔۔۔۔کیا ہوا حور ہادی اسکے پاس آکر بولا۔۔۔۔
مجھے بابا کے پاس جانا ہے۔۔۔۔بابا کیسے ہیں۔۔۔حور اتنا نہیں بولو ڈاکٹر نے منا کیا ہے طبیعت ٹھیک نہیں ہے تمھاری۔۔۔۔
چاچو ٹھیک ہےوہ بس سو رہے ہیں۔۔۔۔جھوٹ بول رہے ہو تم۔۔۔حور چیخ کر بولی جس سے اسے کھانسی ہونے لگی۔۔۔
حور سمنبھالو خود کو۔۔کچھ نہیں ہوا ہے۔۔۔
میرے سامنے ان کا خون نکلنے لگا تھا۔۔۔۔انھوں نے مجھے بچانے کے لیے خود کی جان داو پر لگاٸی۔۔۔
صبا کمرے میں آٸی۔۔۔۔۔ماما بابا کہاں ہے مجھے ملنا ہے ان سے۔۔۔وہ جو پہلے سے نڈہال تھی ڈاکٹر نے کہہ دیا تھا۔۔۔سکندر کوما میں چلا گیا ہے۔۔۔۔وہ تو آج سب ٹھیک کرنے والی تھی۔۔۔
وہ حور کو خود سے لگاتی ضبط کھو بیٹھی تھی۔۔۔۔ تھوڑی دیررونے کے بعد وہ حورکے آنسو پونچتی۔۔۔اسے چپ کر رہی تھی۔۔۔۔
نہیں میری جان سب ٹھیک ہے۔۔۔۔مجھے بابا کے پاس لے جاٸیں ماما مجھے بابا کے پاس لے جاٸیں۔۔۔
وہ اپنی ڈرپس اتارنے لگی۔۔۔۔۔حور یہ کیا کررہی ہو۔۔۔ماما۔۔۔۔بابا کے پاس چلیں۔۔۔
چلو۔۔۔۔چاچی ابھی۔۔۔ہادی وہ اسے آنکھ سے سمجھاتی اسے آگے لے جانے لگی۔۔۔۔حور تم روگی نہیں ورنہ بابا کو تکلیف ہوگی نہ۔۔۔۔ہاں ماما میں بس چھپکے سے دیکھ لوں گی۔۔۔۔۔
جیسے ہی اس نے اپنے باپ کو ایسی حالت میں دیکھا تو وہ اپنا ضبط کھو بیٹھی اور رونے لگی۔۔۔
ماما۔۔۔یہ۔۔۔ممم ماما۔۔۔وہ روتے روتے بولنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔
ماما انھیں کہیں نا اٹھیں ماما۔۔۔۔آنسو نکلے جا رہے تھے۔۔۔
ماما یہ مجھے چھوڑ کر کیسے جاسکتے ہیں۔۔۔۔ابھی تو ہم نے بہت کچھ دیکھنا تھا نہ۔۔۔۔ماما کہیں انھیں۔۔۔
یہ اٹھ کیوں نہیں رہے دیکھیں آپکی حور آپکو بلارہی ہے۔۔۔۔حور اسکا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا روۓ جارہی تھی۔۔😭😭
بابا اٹھیں نہ بابا پلیز بابا۔۔۔۔اپکی حور اپ کو بلا رہی ہے۔۔۔حور سمبھالو خود کو۔۔
ماما یہ سب میری وجہ سے ہوا ہے بابا۔۔۔وہ اسکے ہاتھ پر بوسہ دینے لگی جب حور کو ہاتوں میں حرکت ہوتی محسوس ہوٸی۔۔۔۔
بابا۔۔۔ مامادیکھیں بابا کے ہاتھ۔۔۔۔صبا سکندر کو دیکھتی۔۔۔۔جہاں اسکی سانسیں واپس آرہی تھی۔۔۔۔
سکندر دیکھو میں تمھاری صبا۔۔۔دیکھو حور بھی ہے آنکھیں کھولونا سکندر۔۔۔بابا اٹھیں۔۔۔۔
ڈاکٹر۔۔۔۔دیکھیں یہ سکندر زور زور سے سانسیں لینے لگا۔۔۔تو صبا نے ڈاکٹر کو آواز دی۔۔۔
آپ سب باہر جاٸیں۔۔۔۔اور وہ سب باہر آکر دعایں کرنے لگے۔۔۔ماما بابا ٹھیک ہوجاٸیں گے۔۔۔۔
حور اپنے زخم بھلاکر اپنے بابا کے لیے پریشان تھی۔۔۔ہاں حور سب ٹھیک ہوجاۓ گا تم فکر نہ کرو بابا بلکل ٹھیک ہوجاٸیں گے۔۔۔۔
ماما ابھی تو ہم نے ساتھ گھومنا تھا۔۔۔۔بابا نے وعدہ کیا تھا۔۔۔وہ روتے روتے صبا کے گلے لگ گی۔۔۔
مبارک ہو آپ کے پیشنٹ اب خطرے سے باہر ہیں۔۔۔ایسے کیسس بہت کم ہوتے ہیں کے کوما میں جانے والا اتنی جلدی ریکور کر لے۔۔۔
************
اب آپ بلکل ٹھیک ہوجاۓ ورنہ آپکی حور ناراض ہوجاۓ گی۔۔۔۔آپ نے تو ڈرا دیا تھا بابا ایسا بھی کوٸی کرتا ہے۔۔۔۔ہم کتنا ڈر گے تھے۔۔۔۔اور سکندر اسکی باتوں پر صرف مسکرا رہا تھا۔۔۔۔جو کب سے بولےجارہی تھی۔۔۔۔اور ہادی کب سے اسکی بک بک سن رہا تھا آخر بول پڑا۔۔۔۔
حور چاچو کو صرف بولنے سے منع نہیں کیا گیا بلکے اتنا فضول سننے سے بھی منع کیا ہے۔۔۔۔
چپ ہوجاو تھوڑی دیر۔۔۔۔
بابا دیکھیں نہ اس مینٹک کو کیسے بول رہا ہے۔۔۔۔حور منہ بنا کر سکندر کی طرف مڑ گی۔۔۔۔
ویسے چاچو عجیب بات ہے نا۔۔۔۔جو کب سے نون اسٹاپ ٹڑ ٹڑ کر رہی ہے مینڈک کی طرح وہ مجھے مینڈک کہہ رہی ہے۔۔۔۔
وہ دونوں لڑ رہے تھے۔۔۔اور سکندر انھیں دیکھ کر ہنس رہا تھا۔۔۔۔ارے ارے کیا شور مچا رکھا ہے تم لوگوں نے۔۔۔بچارہ میرا بھاٸی کیوں پریشان کر رہے ہو۔۔۔
تاٸی جان آپ دیکھے نہ اسے مجھے باتیں نہیں کرنے دے رہا بابا سے۔۔۔۔کیا بولا ہادی تونے بیٹی کو۔۔۔۔کچھ نہیں اللہ توبہ ہے میرا تو ساتھ ویسے بھی یہاںکسی نے نہیں دینا حور کے چمچے ہیں۔۔۔ہہہہم
میں اپنی پاٹنر کو لے کر آتا ہوں۔۔۔ہادی منہ بناتا وہاں سے نکل گیا۔۔۔۔
بھابھی صبو۔۔۔۔ارے میرے بھاٸی صبر رکھو آتی ہوگی احمر کے ساتھ غریبوں کو کھانا کھلانے گی ہے۔۔۔۔تم ٹھیک ہوجاٶ جلدی تو منت رکھی تھی۔۔وہ سوپ نکالتی سکندر کو بتانے لگی۔۔