دن یونہی گزارتے رہے ہادی اور حور اب روز رات کو باتیں کرتے کبھی کبھی رمیسہ آمنہ اور ہادی ان کے یہاں آتے تو کبھی وہ اسکے گھر چلےجاتے۔۔۔۔حور کی یونی بھی اسٹارٹ ہوگی تھی۔۔۔۔۔کل شابانہ بیگم کا چالیسواں بھی ہوگیا اور سب نے پھر ساتھ مل کر کھانا کھایا۔۔۔۔۔سکندر نے اب بھی کوٸی بات نہیں کی تھی صبا بھی اسے چھوڑ کر سب سے باتیں کرنے لگی تھی۔۔۔۔۔
آج تم میرے ساتھ ڈنر پر چلو گی۔۔۔۔ہادی اور حور اپنے لیکچر کمپلیٹ کر کے نکلے تو ہادی نے اسے اپنا پلین بتایا۔۔۔۔
ماما کبھی نہیں آنے دیںنگی۔۔۔۔میں چاچی سے بات کرلوں گا۔۔۔۔مگر ہادی سنو تیار رہنا۔۔۔اور وہ کہتا باہر نکل گیا۔۔
❤❤❤❤❤
چلو آٶ۔۔۔۔کہاں جارہے ہیں ہم۔۔۔۔ابھی پتا چل جاۓ گا حور ۔۔۔۔۔۔وہ اسے اچھے سے ہوٹل میں لے گیا اور کسی کو ڈھونڈنے لگا۔۔۔۔اور سامنے اسے سکندر بیٹھا نظر آیا۔
چاچو۔۔۔آگے تم لوگ ماشا۶اللہ میرے بچے بہت پیارے لگ رہے ہیں ایک ساتھ۔۔۔۔۔
کیسی ہے میری بیٹی۔۔۔۔۔آج وہ سارے غلے شکوے دور کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔۔
میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں۔۔۔۔اپنی ڈول کو دیکھ لیا نہ اب خوش ہوں۔۔۔۔۔
تم لوگوں کے لیے کیا اوڈر دوں کیا کھاۓ گی میری بیٹی۔۔۔۔کچھ بھی بابا۔۔۔۔
اتنے عرصے بعد اپنی بیٹی کے منہ سے بابا سن کر اسکی آنکھ بھر آٸی تھی۔۔۔
بابا آپ روۓ تو نہیں۔۔۔۔۔یہ تو خوشی کے آنسو ہیں۔۔بیٹا
اور حور اپنے ہاتھوں سے اسکے آنسو صاف کرتی اسکے گلے لگ گی اور ہادی نے باپ بیٹی کے پیار بھرے لمحات کو کپچر کرلیا۔۔۔۔
اچھا اچھا اب رونا دھونا بند بھوک لگی ہے کھانا اورڈ کریں۔۔۔۔اور باتوں میں مشغول ہوگے۔۔۔۔۔سکندر اپنے قصے سنا رہا تھا اور دونوں بڑے مزے سے سن کر ہنس رہے تھے۔۔۔۔
اور بابا پھر آپ نے مما کو کیسے منایا۔۔حور نے تجسس سے پوچھا۔۔۔۔۔
منایا نہیں بدھو۔۔۔۔پٹایا۔۔۔جیسے میں نے تمھیں ویسے چاچو نے چاچی کو ہادی بڑے بے شرمی سے بول رہا تھا۔۔۔جیسے سامنے اسکا ہونے والا سسر نہیں دوست ہو۔۔۔۔اور حور نظریں جھکا گی۔۔۔
بابا آپ بتاٸیں نہ۔۔اور وہ لوگ ماضی میں کھو گیۓ۔
❤❤❤
جیو اب بس بھی کرو۔۔۔کیوں اتنی ہنسی آرہی ہے۔۔ہاہاہا😃😃😜😜اب ار تم چپ نہیں ہوٸی تو مار کھاٶ گی
کیا ہوگیا تمھیں۔۔۔۔جیا۶ کو ہنستا دیکھ حنین نے پوچھا۔۔۔تمھیں پتا ہے آج صبا کو کسنے پروپوز کیا۔۔۔۔یہ سن کر تو سکندر کے کان کھڑے ہوگے۔۔۔اور وہ کھڑے تیوڑ سے صبا کو دیکھنے لگا۔۔۔
کس نے ۔۔۔۔۔۔بولو بھی۔۔۔۔وہ احمد ہے نا وہ۔۔۔۔۔کہتا ہے آپ بہت اچھی ہیں کیا شادی کریں گی میں نے کہا میں فری ہوں چلے گی کیا۔۔۔۔۔
بس کردو اب تم دونوں جیا۶ کے ساتھ اب حنین بھی ہنسنے لگا۔۔۔۔وہ بھی ایک نامونہ ہے۔۔۔۔حنین ایسا نہیں کہتے کسی کے بارے میں۔۔۔۔صبا نے ان کو ٹوکا
ہاں ان سے ہی پوچھ لو کیسے کہتے ہیں۔۔۔۔صبا کے خاص دوست جو ہیں اور وہ بیگ اٹھاتا ایک تھیکی نظر صبا پر ڈالتا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔باہر نکل گیا اور صبا اسے جاتا دیکھتی رہ گی۔۔۔۔
اب اسے کیا ہوا۔۔۔اور وہ لوگ باتیں کررہے تھے کے حنین کافون بجا۔۔۔۔دیکھ لو دس منٹ بھی دور نہیں رہ سکا۔۔۔
ہاں جی آجا واپس ہم۔۔۔۔۔
کیا???
کہاں????
کب۔۔۔میں آرہا ہوں۔
کیا ہوا حنین۔۔۔۔سکندر کی کال تھی نا۔۔۔۔صبا نے آگے بڑھ کر پوچھا۔۔
ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اسکا۔۔۔
اور اگلے دس منٹ میں وہ سب ہاسپٹل میں تھے۔۔۔۔بلاڈ لوس ہوا ہے آپ بلڈ۔۔۔میں دوں گا حنین آگے بڑھا۔۔۔اتفاق سے دونوں کا بلڈ گروپ سیم تھا۔۔۔
باہر سب پریشان تھے صبا جاۓنماز پر بیٹھی اسکی صحتیابی کی دعا کر رہی تھی۔۔۔۔
میری وجہ سے ہی ہوا ہے۔۔۔۔میں اسے ہاں بول دیتی تو یہ سب نہ ہوتا۔۔۔جیو میں خود کو معاف نہیں کر پاٶں گی۔۔۔۔اگر۔۔اور وہ رونے لگی ۔۔۔سکندر کی فیملی بھی آچکی صبا اپنی ماما کو بتا چکی تھی۔۔۔
وہ جاۓنماز پر بیٹھ کر اسکے لیے دعا کر رہی تھی۔۔ سکندر کے ساتھ گزارے لمحے بھی اسے یاد آنے لگے۔۔۔اور اسکے آنسوں میں روانی آجاتی۔۔۔
مبارک ہو ہوش آگیاہے۔۔اور وہ شکرانے کے نفل ادا کرنے لگی۔۔ حنین نے اسکی پوری فیملی کو بھیج دیا تھا۔۔۔۔میں کچھ کھانے کے لیےلاتا ہوں چلو جیا۶۔۔اور کمرے میں صبا اور سکندر ہی رہ گے تھے۔۔
تھوڑی دیر خاموشی رہی۔۔۔صبا نے بولنا شروع کیا۔۔۔۔کیسے ہو۔
ٹھیک ہو۔۔۔۔تم اب تک گی کیوں نہیں آنٹی اکیلی ہو۔۔۔صبا نے اسکی بات کاٹی۔۔۔
ذیادہ نہیں بولو ڈاکٹر نے منع کیا ہے۔۔۔ایسے کیسے گاڑی چلا رہے تھے کہ اب وہ اسے ڈانٹ رہی تھی اور سکندر اسےبڑے غور سے دیکھ رہا تھا۔۔
اپنی فیملی کے بارے میں بھی نہیں سوچا۔۔۔ہم سب کتنا پریشان ہوگے تھے۔۔۔
حنین اور جیا۶ اسے بتا چکے تھے جب سے ایکسڈنٹ کی خبر سنی ہے تب سے جاۓ نماز سے اٹھی نہیں تھی۔۔۔۔سکندر بھی جان چکا تھا محبت تو تھی مگر اظہار نہیں کرنا تھا۔۔۔۔
تم میرے بارے میں سوچتی بھی ہو۔۔۔۔مجھے لگا وہ احمد۔۔اسں نے بات ادھوری چھوڑی جیسے صبا بہت اچھے طریقے سے سمجھی۔۔۔۔
اور حنین کو اسکا خیال رکھنے کا کہہ کر چلی گی۔۔۔
اگلی صبح وہ سوپ بنا کر سکندر کے لیے لے آٸی اور حنین کو گھر بھیجا تاکہ فریش ہوجاۓ۔۔۔
کتنا پیارا لگتا ہے سوتے ہوۓ۔۔۔۔صبا نے دل میں سوچا۔۔۔
اور اسکے پاس پڑی چٸیر پر بیٹھ گی۔۔۔تمھیں لگتا ہے میں احمد کو سوچتی ہوں غلط لگتا ہے میری صبح کا پہلا خیال ہو تم۔۔۔۔وہ سکندر کو سوتا سمجھ کر اپنے دل کی باتیں کرنے لگی۔۔۔میں نے کر لیا پیار نہ چاہتے ہوۓ بھی۔۔۔۔
اور وہ جو سونے کی ایکڈینگ کر رہا تھا خوشی سے پھولے نہیں سما۶ رہا تھا۔۔۔۔
پانی۔۔۔۔ اور آہستہ آہستہ آنکھیں کھولتا پانی مانگنے لگا۔۔۔تم کب آٸی۔۔۔حنین کہاں ہے۔۔۔۔وہ میں بس ابھی آٸی۔۔۔۔۔تمھارے لیے سوپ لاٸی ہوں پیو گے۔۔۔۔
ہاں۔۔۔۔وہ ابھی سوپ نکل رہی تھی کہ دروازہ کھولا اور نازش آپا اندر آٸی کون ہے یہ اور کیا کر رہی ہے یہاں۔۔۔آپا یہ میری دوست ہے۔۔۔اچھا اب تم نے لڑکیوں سے دوستیاں کر رکھی ہے۔۔۔نازش آپا اور کوٸی زہر اگلتی۔ اس سے پہلے مرزا صاحب رومیسہ اور شابانہ بیگم اندرآٸی۔۔۔۔
ارے صبا بیٹا اپ یہاں ۔۔۔جی انکل وہ حنین فریش ہونے گیا تھا اس لیےمیں آگی۔۔۔۔
اب چلتی ہوں یونی بھی جانا ہے۔
واہ چاچو آپکی پیار کی کہانی بڑے مزے کی ہے۔۔۔آگے کیا ہوا اب بس کرو دیر ہوگی ہے یہ رکھو حور۔۔۔سکندر اپنا کریڈڈ کارڈ نکال کر حور کو دیا۔۔۔
تمھیں کچھ بھی چاہیے ہو اس میں سے لے لینا اور اگر فرنیچر وغیرہ چینج کرنا ہوتو بھی بتادینا روم تمھاری پسند سے ڈیکوریٹ کر وا دینگے۔۔۔۔تھینک یو بابا وہ سکندر کے گلے لگ کر مسکرانے لگی۔۔۔
ویسے میری بھی شادی ہے اگر کسی کو یاد ہو تو۔۔۔ہادی منہ بنا کر بولنے لگا
اچھا چاچو۔۔۔چاچی کو بھی گھر لے آٸیں حور کے ساتھ
سوچا جا سکتا ہے۔۔۔ویسے کچھ اچھا سوچتی ہے چاچی ہادی حور سے پوچھنے لگا۔۔
بابا۔۔۔مجھے یہ نہیں پتا کے ماما آپ سے اب پیار کرتی ہے کے نہیں مگر یہ کہہ سکتی ہوں وہ نفرت نہیں کرتی آپ سے انھون نے ہمشہ آپکے لیے میرے دل میں محبت ڈالی ہے اسی لیے میں آپ میں سے کسی سے بھی نفرت نہیں کرتی وہ سب کچھ قسمت کا لکھا تھا اور اللہ کے ہر کام میں مصلیت ہوتی ہے۔
اپنی بیٹی سے ایسی باتیں سن کر سکندر کو یقین ہوگیا کے میری بیٹی بڑی ہوگی ہے۔۔۔
بابا۔۔۔مجھے یاد ہےایک دن ماما نے مجھے بتایا تھا۔اس دن تو سمجھ نہیں آیا تھا کہ یہ کیوں کہا۔۔۔مگر آج بہت اچھے سے سمجھ آیا ہے۔۔
ماما کہتی تھیں۔۔۔"محبت کبھی مرتی نہیں ہے یہ تو بس خاموش ہوجاتی ہے۔۔۔مگر کبھی ختم نہیں ہوتی۔۔اگر سچی ہو تو۔یہ تو ایک بے اختیار جذبہ۔۔جو آپ پر غالب آجاۓ تو مات یقینی ہے۔۔“
اور سکندر اسکی بات سننے کے بعد سر جھکا کر مسکرانے لگا۔۔۔
❤❤❤❤❤
تو میڈم مجھے یاد بھی کرتی ہے۔۔۔۔وہ گھر پہنچ کر آج کی ساری باتیں یادکر رہا تھا اور چہرے پر مسکراہٹ آگی اور فون اٹھا کر کال ملانے لگا۔۔۔۔
*********
صبا کو لیٹے ابھی ادھا گھنٹا ہی گزرا تھا جب اسکا فون بجا۔۔۔۔
وہ نیند میں ساٸڈ ٹیبل پر فون ٹھونڈنے لگی اور بنا دیکھے اٹھا لیا۔۔۔۔
کون ہے۔۔۔۔اسکی آواز سے پتا چل رہا تھا کہ وہ نیند میں ہے۔۔۔۔
ارے اب بولو بھی بات نہیں کرنی تھی تو کال کیوں کی۔۔۔۔۔
سو رہی تھی صبو۔۔۔۔اور یہ سن کر وہ اک دم جاگ گی تھی۔۔۔۔
کیوں کال کی ہے۔۔۔۔صبا نے سمن کی نیند خراب نہ ہو اس لیے آہستہ بولی۔۔۔۔۔
میں نے تو بتایا بھی نہیں اور تم پہچان گی۔۔۔۔۔وہ کیسے نہ پہچانتی دو ہی لوگ تو اسے صبو کہتے تھے ۔۔۔۔۔۔ایک دنیا میں ہی نہیں تھی اور دوسرا وہ جو اپنا تھا گر اپنایا نہیں جاسکتا تھا۔۔۔۔۔
صبو سنے تو اسے کافی عرصہ گزرا تھا۔۔۔۔
کام کی بات کرو اتنی رات کو کال کیوں کی ہے۔۔۔۔۔مجھے تم سے ملنا ہے۔۔۔وہی جہاں ہم ہمیشہ جاتے تھے تمھاری من پسند جگہ۔۔۔۔۔ٹھیک دو بجے میں تمھارا انتظار کروں گا۔۔۔۔
اور تمھیں لگتا ہے۔۔۔۔میں تمھارے بلانے پر آجاٶں گی۔۔۔۔۔کبھی بھی نہیں۔۔۔۔
ٹھیک ہے پھر میں آجاتا ہوں تمھارے گھر۔۔۔اور حور کو کہہ دوں گا تم نے بلایا ہے۔۔۔
سوچ لو کیا سوچے گی ہماری بیٹی۔۔کہ ماما مجھے منا کرتی ہیں اور خود مل رہی ہے۔۔۔۔۔چچچچچہہہہییی۔۔۔۔۔۔۔
میں نے اسے کبھی تم سے ملنے کے لیے نہیں روکا اور تم ایسا کچھ نہیں کرو گے میں۔۔۔۔دیکھوں گی
ہاں ہاں آرام سے دیکھنا تم مجھے حق بنتا ہے تمھارا۔۔۔سکندر بھی شرارت کے مود میں تھا
وہ گھڑی میں ٹاٸم دیکھتی سوچنے لگی۔۔۔۔رات کے اس وقت بھی کتنا بول لیتا ہے۔۔۔۔
کیا ہوا میرے سپنو میں کھو گی۔۔۔۔اللہ حافظ
صبا نے بات ختم کر کے کال رکھی۔۔۔۔اور سونے لیٹی کے فون پھر بجا ان نون نمبر سے میسج تھا۔۔۔۔
Good night Mrs Sikander❤
اور میسج پڑھ کر بیڈ پر فون رکھتی سو گی مگر نیند تو سکندر صاحب اڑا چکے تھے۔۔۔۔
********
اور تمھیں لگتا ہے میں تمھاری اس شرط پر اپنی بیٹی رخصت کردوں گی ۔۔۔۔بھول ہے تمھاری
وہ ہماری بیٹی ہے اور اسے اسی گھر میں آنا ہے۔۔۔۔اور یہ شرط نہیں ہے۔۔۔
میں بھی اتنی بیوقوف ہوں۔۔۔۔مجھے تو پہلے ہی سمجھ جاناچاہیے۔۔۔۔
اب تم اس رشتے کو ختم سمجھو۔۔۔
________
صبا صبح ہوٸی تو سوچنے لگی کے جاۓ کے نہیں۔۔۔۔چلی جاتی ہوں کیا بھروسہ یہی آجاۓ۔۔
وہ پونے دو بجے ہی دودریا پر پہنچ گی۔۔۔۔وہ دونوں ہمیشہ یہی آتے تھے صبا کو یہ جگہ بہت پسند تھی۔۔۔۔جہاں نیچے پانی ہو۔۔۔وہاں صرف وہ ہو اور کوٸی نہ ہو سکون ہو جب ہواوں کی خاموشی کو بھی محسوس کر سکیں۔۔۔
وہاں پہنچی تو پہلے سے موجود تھا۔۔۔کیا کام ہے بولو۔۔بیٹھو تو آرام سے بات کرتے ہیں۔۔۔۔وہ ٹیبل بک کروا کر کھانا اورڈر کر چکا تھا۔۔۔۔
صبو میں چاہتا ہوں سب پہلے جیسا ہوجاۓ ہم سب۔۔۔بول لیا تم نے۔۔اس لیے بلایا تھا۔۔
صبو۔۔۔سکندر اسکے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بولنے لگا۔۔اور صبا نے جھٹکے سے اسکے ہاتھ کے نیچے سے ہاتھ نکالا
صبو میں جانتا ہو تم ناراض ہو۔۔۔ہو جاو یار مگر حور کے جانے کے بعد کیاکرو گی اکیلے۔۔۔
واہ سکندر جب اس بات کی فکر کرنی چاہیے تھی تب تو کی نہیں تم نے اور اب۔۔۔۔۔خیر میں اب اکیلی نہیں ہوں سمن ہے میرے ساتھ ۔۔تمھیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔
تم بیوی ہو میری۔۔بہت جلدی خیال نہیں آیا۔۔۔۔صبا بھی پیچھے نہیں ہٹنے والی تھی۔۔۔
صبو۔۔۔۔وہ ضبط کرتے اسے پیار سے سمجھانہ چاہتا تھا مگر وہ سمجھنے کے لیے تیار نہیں تھی۔۔
مجھے احساس ہے صبو۔۔۔۔ مگر جو ہوگیا۔۔۔وہ بول رہا تھا جب صبانے بیچ میں بولا۔۔۔
تمھارے احساس سے کیا ہوگا اب ہم نے جو کھونا تھا ہم کھو چکے ہیں۔۔۔سکندر ہمیں وہ دس سال مل سکتے ہیں پھر سے نہیں۔۔۔۔
صبو ہم وہ دس سال تو نہیں لا سکتے مگر اپنے آنے والے سال تو اچھے بنا سکتے ہیں نہ ایک دوسرے کا ساتھ پاکر۔۔۔۔صبو پلیز بھول جاٶ سب ہم اپنی زندگی پھر سے شروع کریں گے۔۔۔۔
اتنا آسان نہیں ہے بھولنا۔۔۔تم حور سے جب چاہیے ملو مگر میں تمھاری یہ خواہش،ضد یاپھر شرط جو تم سمجھو قبول نہیں کرسکتی۔۔۔
اس لیے اب اس رشتے کو ختم سمجھو۔۔۔۔
اور اگر میں کہوں کے محبت سمجھ کر قبول کرلو۔۔۔
دیر ہو رہی ہے مجھے۔۔۔۔وہ اپنا بیگ اٹھاتی کھڑی ہوگی۔۔۔
کھانا تو کھالو۔۔۔۔اور وہ اسے صرف دیکھ کر اگے بڑھ گی۔۔۔
اتنا تو جب منانا مشکل نہیں تھا۔۔۔جب معشوقہ تھی۔۔۔
یہ بیویاں بن کر ان عورتوں میں کون سی مخلوق آن بستی ہے۔۔
وہ ویٹر کے کندھے پر ہاتھ رکھے۔۔۔صبا کو جاتا دیکھتا رہا۔
پتا نہیں سر ابھی تک شادی نہیں ہوٸی۔۔۔۔ویٹر معصومیت سے بولہ۔۔۔
کرنا بھی نہیں ورنہ ایسے ہی زندگی منانے میں گزر جاۓ گی۔۔۔😃😃
💞💞💞
خود بھی تو وہ بچھڑ کر ادھورا سا ہوگیا۔
مجھ کو بھی اس ہجوم میں تنہا کرگیا۔۔۔
__________
ماما یہ دیکھیں۔۔۔۔ہادی نے کتنی ساری شاپنگ کرٸی ہے۔۔۔اور ماما دیکھیں روم کے لیے نیو ڈٸزاین بھی بن وایا ہے کیساہے۔۔ورنہ چینج کریں۔۔۔۔
صبا جیسے ہی گھر میں آٸی حور نے بولنا شروع کردیا۔۔۔۔اور صبا اسے دیکھ کر اپنے آنسو نا روک سکی۔۔۔۔
ماما آپ رو کیوں رہی ہے۔۔۔اسے وہ گانا یاد آگیا ہوگا۔۔۔سمن بولی۔۔
تو کل چلی جاۓ گی تو بڑا یاد آۓ گی۔۔۔۔تو بڑا یاد آۓ گی😂😂سمن ہنستے ہوۓ گانے لگی۔۔۔
ماما۔۔۔آپ سے دور تو میں بھی نہیں جانا چاہتی۔۔آپ بھی چلیں نا وہ آپ کا بھی تو گھر ہے۔۔۔۔
حور اتنا نہیں سوچتے۔۔۔۔تم اپنے شادی کے فنکشن کا سوچوں ویسے بھی بہت کم دن رہ گیے ہیں۔۔۔
تم کیسا کیسا ڈریس پہنا چاہتی ہو بتادو میں ویسا ہی ڈریس بناوا دوں گی ۔۔۔
صبا اک کام کرتے ہیں کل سب کو گھر بلاتے ہیں اور کرتے ہیں۔۔۔اور پھر سب ڈیساٸڈ کرتے ہیں۔۔۔
ہہہمم ٹھیک ہے میں کل کرتی ہوں بھابھی کو۔۔کیا کیا فنکشن رکھنے ہیں۔۔