کچی تھی آس کی ڈوری۔۔
اک پل میں ٹوٹ گی ہے💔
یہ اپنوں کی خود غرضی😥
خوشیاں میری روٹھ گی ہیں
اس راہِ وفا میں پاٸی۔۔۔
ہر موڑ فقط رسواٸی۔۔
جو منزل کی چاہت تھی ❤
راستے میں وہ چھوٹ گی ہے 💘
💞💞💞💞
آج صبح سے ہی موسم بہت خوشگوار ھو رہا تھا۔ ہلکی ہلکی دھند آسمان پر چھای ہوئی تھی۔ صبا کھڑکی پر کھڑی اس منظر کو دیکھ رہی تھی کہ اتنے میں حور کی آواز آی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امی امی امی۔۔۔
حور میری بیٹی میری جان میرے جینے کی وجہ ورنہ میں۔۔۔اک ہلکی سی ٹیس دل میں اٹھی جو حور کا چہرہ دیکهتے ہی دور ہوگی۔وہ جو ڈی وی لاونج سے آواز لگا رہی تھی اب باقاعدہ صبا کے کمرے میں موجود تھی۔ خوشی اس کے چہرے سے صاف جھلک رہی تھی۔۔۔۔۔
ماما آپ کو پتہ ہے میرا ایڈمیشن ھوگیا ڈاو۶ میڈیکل کالج میں اسکالرشپ پر۔۔۔
ماما.......حور نے پریشان ھوتے ھوے کہا...
جی میری جان۔۔۔۔ ماما ڈیسٹ کے لیے تو میں آپیا کے ساتھ چلی گی مگر ڈاکٹر بننے کے لیے کراچی جاکر پڑھنا ھوگا اور میں اپ کے بنا نہیں جاوں گی۔۔۔
اس کی بات پر صبا پریشان بھی ہوی مگر حور کے ڈاکٹر بننے کا جنون اسے پھر اس شہر میں لے کر جا رہا تھا۔۔۔۔ جیسے وہ دس سال پہلے چھور کر آی تھی۔۔۔۔۔جب وہ پنڈی آی تو یہ سوچ چکی تھی کے اب کبھی اس شہر میں واپس نہیں جاے گی جہاں اس کی عزت نفس مجروح ہوئی تھی۔۔۔۔
ماما آپ کیا سوچ رہی ہیں ۔۔۔حور کی آواز پر چونکی اور اسے پیار کرتے ہوے کہا۔۔۔ ہاں میری پیاری حورین(حور) ہم سب جاہیں گے۔سب مطلب آپیا بھی....
جی میں سمن سے پوچھ لوں گی اگر اسے کوی کام نہ ہوا تو وہ بھی چلیں۔۔۔۔
سمن جس سے ملنے کے بعد پتہ چلا کہ اس دنیا میں اچھے لوگ بھی موجود ہیں سمن سے خون کا رشتہ نہ ہونے کے باوجود اس نے مجھے سہارا دیا مجھے اس وقت سنبهالا جب میرا اس دنیا میں کوئی نہيں تھا سواے اللہ اور میری بیٹی کے۔۔ دس سال سے پنڈی میں رہتے ہیں اللہ کے فضل و کرم سے hoor's boutiques کے نام پنڈی میں اور اب کراچی میں بھی boutique کا کام جاری ہے۔۔
سمن سے بات کرنے کے بعد ارمان کو بلایا جو میرا پرسنل سیکرٹری اور آفس منیجر ہے۔۔۔۔جو میری غیرموجودگی میں سب کچھ سنبهالیتا ہے ارمان نے C.A کیا ہے اور وہ سمن کا بھانجا ہے مجھے آپی کہتا ہے جب کہ حور کا بہت اچھا دوست ہے حور سے تین سال بڑا ہے ۔۔۔۔
ارمان کو کہ کر صبا نے کراچی میں ایک گھر خریدہ جو چار کمروں پر مشتمل تھا ایک چھوتا سا باغ کیونکہ صبا اور حور دونوں کو پھولوں کا شوق تھا۔اور بقول حور سبزیاں اور پھل ہمیں خود گرو کرنی چاہیے جو صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے ورنہ آج کل لوگوں کو پروہ ہی نہیں وہ اناج تک میں ملاوٹ کرتے ہیں جس سے بیماریاں بڑھتی جارہی ہیں۔۔ایک بڑا سا لاونج تھا گھر میں موجود ہر چیز حور اور سمن کی پسند کی تھی بلیک اور وایٹ انٹیریر سے بنا یہ گھر بہت خوبصورت تھا۔جہاں نیچھےوالا کمرہ صبا اور سمن کا تھا اور اوپر ایک کمرہ ارمان کا دوسرہ حور کا اور ایک خالی کمرہ تھا ۔۔۔۔۔
اگلے دن ہم سب کراچی کے لیے نکلے پلین کا سفر تو نکل گیا کراچی شہر میں پاوں رکھتے ہی صبا کے دل میں درد کی لہر اٹھی اسے بہت کچھ یاد آیا۔۔۔یہ وہی شہر تھا جہاں وہ پیدا ہوئی تھی اس شہر سے اچھی بری دونوں یادیں وابستہ تھی وہ پورا راستہ خاموش رہی جبکہ حور گھومنے کا شیڈول بتا رہی تھی۔۔۔
ارے بس لڑکی تجھے پورا شہر آج ہی گھومنا ہےکیا؟؟؟ آپیا آپ لوگوں نے تو پورا شہر دیکھا ہوا ہے یہاں تک کے اس ارمان کے بچے نے بھی اکیلے پورا شہر دیکھ لیا نہ ۔۔۔۔ اب بیٹا تم ہی مجھے کراچی گھوماٶ گے سمجھے۔۔۔۔
اور کوئی حکم میڈم۔۔ارمان کو اس کی یہی بات اچھی لگتی تھی وہ ہمیشہ حکم دیتی تھی ۔۔۔گھر آگیا ہے۔ارمان کے کہتے ہی حور بھاگتی ہوی گھر میں چلی گی اس کی خوشی کا کوی ٹھکانہ نہیں تھا گھر ارمان نے بلکل اسی کے کہنے کے مطابق بنایا تھا ماما کتنا پیارا گھر ہینا ۔۔۔۔صبا نے ہممممم کہنے پر ہی اکتفا کیا۔۔
سب گھر دیکھنے میں تھے اور صبا کے دماغ میں کچھ اور ہی چل رہا تھا۔۔۔کہی اس سے سامنا نہ ہوجاے ۔۔۔یہ اللہ میں تجھ پر بھروسہ کرکے یہاں آی ہوں میرے حق میں بہتر کرنا۔۔۔صبا اوپر آٶ دیکھو ارمان نے بلقانی میں جھولا لگایا ہے ۔۔۔۔یہ بھی ان محترما کا حکم تھا۔اور سب مسکرانے لگے ☺☺
کھانا کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گے۔ مگر اسے نیند کہا آنی تھی رات بھر سوچوں میں گزر گی........
**********
چلے ٹھیک ہے کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھےبتا دیجیے گا ۔۔۔۔۔۔وہ ملازمہ کو سمجھا رہا تھا جو اسگی بات بہت غور سے سن کر تابعداری سے سر ہلا کر جا چکی تھی۔ وہ بھی آفس جانے کے لیے آگے بڑھا ہی تھا کے کسی کی آواز پر روک گیا۔۔
بھیا۔۔۔وہ اس آواز پر کیسے نہ پلٹتا
کیسا ہے میرا بھاٸی کتنے دنوں بعد نظر آۓ ہو۔۔۔۔اسنے نہ چاہتے ہوۓ بھی شکوہ کیا
آرۓ کیا ہوگیا ہے بھابھی آپ کام کی مصروفیات تو جانتی ہے
ہہہہہہہم تم صحیح کہ رہے ہو مگر تم اپنا بھی خیال رکھا کرونا بس ہر وقت کام میں ہی ،۔۔۔۔اس کا جملہ آدھا ہی رہ گیا۔۔۔۔
چلیں آج کا ڈنر پکا آپ لوگوں کے ساتھ۔۔۔وہ اسے خوش کرنےکے لیے کہہ رہا تھا کیونکہ اسے ضروری میٹنگ میں جانا تھا
چلے اب خوش میں جاٶ اور وہ اسے الوداعی کلمات کہہ کر نکلنےلگا جب پھر سے اسی عورت کے پکارنے پر دوبارہ پلٹا
تم آٸمہ سے کہہ رہے تھے نہ کے ........اب اسنے وہ بات شروع کی جس وجہ سے اسے روکا تھا مگر کہہ نہیں پارہی تھی
بھیا ۔۔۔۔بہت ہمت جمع کر کے بولنے لگی کیونکہ وہ جانتی تھی کے وہ اس بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتا
مقابل کھڑا شخص بھی حیران تھا مگر وہ اب بہت اچھا لیسینر بن گیا تھا وقت انسان کو بہت کچھ سیکھا دیتا ہے۔۔۔اس لیےخاموشی س سن رہا تھا
بھیا ان کو سب سے زیادہ ضرورت آپ کی ہے وہ آپکی اک نظر کی منتظر ہیں
بھابھی پلیز آپ تو یہ باتیں نہ کریں میں اپنے فراٸض پورے کر رہا ہوں اس سے زیادہ مجھ سے نہیں ہوگا وہ کہہ کر رکا نہیں آمنہ بیگم اسے دیکھتی رہی
*******
اگلی صبح ارمان, سمن اور حور تینوں ناشتے کے بعد ہی گھومنے نکل گے صبا سے بھی کہا مگر اب اسے اس شہر کی کوئی جگہ خوشی نہیں دیتی تھی۔۔۔اب رات ہونے کو تھی اور ان لوگوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا صبا حور کو کال ملانے ہی لگی تھی کہ ارمان کی گاڑی کی آواز آی۔۔۔۔۔
اتنی دیر لگا دی تم لوگوں نے ماما اتنا مزا آیا۔۔۔۔ہاں تمھیں تو مزہ آنا ہی تھا پیسے تو میرے گے آپی آپ کو پتہ ہے یہ موٹی اتنا کھاتی ہے پتہ نہیں کہا جاتا ہے۔۔۔۔سب کی ہنسی نکل گی😋😝
اچھا حور تمھاری یونی کب سے اسٹارٹ ھو رہی ہے اور رمشہ کب تک آے گی۔ جی ماما دو دن بعد اسٹارٹ ہوگی اور رمشہ بھی کل تک آجاۓ گی اپنے ماموں کے گھر رکے گی۔۔۔چلو پھر کل ارمان کے ساتھ جاکر ضرورت کا سامان لے لینا۔۔۔ہممم۔۔۔تابعداری سے سر ہلاتی شبِ خیر کہتی سونے چلی گی۔۔۔
************
آج حور کا یونیورسٹی میں پہلا دن تھا۔۔۔رمشہ اور حور باتیں کرتی جارہی تھی کہ سامنے آتے شخص کو دیکھ نہ سکی اور ٹکرا گی۔۔۔۔۔
آندھے ھو دیکھتا نہیں ہے۔۔حور چلانے لگی سامنے موجود شخص اسے بغور دیکھ رہا تھا۔۔۔حور کی چوٹکی پر ہوش میں آیا۔۔۔۔۔۔۔۔
ای ایم سوری میں نے دیکھا نہیں ۔۔۔
یہی تو میں کہ رہی ہوں آنکھیں ہیں یا بٹن ۔۔۔۔۔حور نے جھڑک لگای
دیکھے آپ حد پار کررہی ہیں سوری کہا تو اور ویسے بھی ساری غلطی میری نہیں تھی آپکو بھی دیکھنا چاہيے تھا۔۔
۔اہہہہہہوووووو زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے ایک کام کرو یہاں کے سب سے اچهے ڈاکٹر سے اپنی آنکھیں ٹھیک کرواٶ ورنہ آتے جاتے لوگوں سے ٹکراتے رھو گے ۔۔اور پیسوں کی ضرورت ہوتو تو مجھے بتانہ۔۔۔
دیکھے میڈم آپ کچھ زیادہ بولی رہی ہیں۔۔۔۔ حور کی باتوں نے اس کے غصے کو دعوت دی تھی۔۔۔۔
سب لوگ انہیں لڑتے دیکھ رہے تھے رمشہ جو کب سے حور کو چپ کروارہی تھی مگر حور تو فل لڑائی کے موڈ میں تھی ۔۔۔
حور چھوڑ کیا ہوگیا ہے سینیڑ ھیں رمشہ تو میری دوست ہے یہ اس کی۔۔۔
آپ جا کر ان کا علاج کروائيں اور سنیے۔۔۔۔رمشہ جو حور کو لے جا رہی تھی ہادی کی آواز پر پیچھے مڑی۔۔۔۔اگر پیسوں کی ضرورت ہو تو کال می 😝😝ھادی کی بات حور کے غصہ کو اور بڑھا گی۔۔۔
پہلا دن ہے اور تو آج ہی شروع ہوگی۔۔۔۔۔یہاں تو اچھا ایمپریشن بنا لے ورنہ پنڈی میں تو کوی لڑکا آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتا تھا تیرے ڈر سے کہی سر نہ پھٹ جاۓ۔۔۔۔۔اور وہ دونوں کچھ یاد آنے پر پر ہنستی ہوئی کلاس میں پہنچی ۔۔۔۔حور کا غصہ بھی اڑن چھو ہوگیا تھا۔۔۔۔
اور وہ دونوں کلاس میں پہنچی رمشہ تو مجھے نہ لاتی تو میں منہ توڑ جواب دیتی۔۔۔۔پاگل وہ سینیر ہیں اگر شکایت کر دیتے تو۔۔۔۔تو کیا میں ڈرتی ہوں ۔۔حور اپنی ماما کا سوچ وہ تیرے لیے یہاں آہی ہے اور ڈاکٹر بننے کا خواب ہے ایسا کرو گی تو کیا خاک بنو گی ڈاکٹر۔۔۔ھممممم میری ماں۔۔
ابھی وہ باتوں میں مشغول ہی تھے ایک لڑکا آیا جسے دیکھ کر حور کا رنگ اڑ گیا اَلسَلامُ دعا کے بعد مدعے پر آے تو پتہ چلا اگلے ایک ہفتے تک ہمارے سینیر ہماری( Foundation classes )ہمھیں بنیادی تعلیم دیں گے جن میں سے ایک ھادی بھی تھا۔۔۔۔
حور انھیں سوچوں میں گم تھی جب اس پر کسی نے مارکر پھینکا وہ کوئی اور نہیں ہادی تھا۔۔۔یہ کلاس ہے اگر نیا پاکستان بنانا ہے تو باہر کلاس کے جاکر بنائيں۔۔۔۔۔
سوری سر حور کی جگہ رمشہ بول پڑی۔۔جس کی غلطی ہے اسے تو بلکل شرم نہیں ہے۔۔۔ایسی کوئی بات نہیں ہے سر پھر سے رمشہ بولی ۔۔۔آپ کیا ان کی اسپیکر ہیں جو ان کے سوالوں کے جواب دے رہی ہیں اب آپ کچھ مت بولیے گا اور اپنی دوست کو کہے کے اگر انھیں زحمت نہ ہو تو کھڑی ہوجاہیں ہادی کے اس طنز کو حور نے سنا تو فٹ سے کھڑی ہوگی۔۔۔۔
اپنا نام بتائيں گی۔۔۔۔حور جو کب سے ضبط کر رہی کہ کہی پہلے دن ہی شکایت نہ کر دے۔۔۔حورین سکندر۔۔۔یہ نام سن کر ہادی کو حیرانی ہوئی اور کچھ اور پوچھے بنا وہ کلاس سے نکل گیا اس ردعمل پر سب حیران بھی ہوے اور پریشان بھی۔۔۔۔۔۔عجیب بندہ ہے اچھا ہوا خود چلاگیا ورنہ میں نے اس کا قیمہ بنا دینا تھا😜😀
آپیا۔۔۔۔۔۔۔آپیا جلدی سے کھانا نکلیں بہت تھک گی ہوں۔۔۔۔ماما کہا ہیں boutique گی ہیں اچھا میں فریش ہو کر آتی ہوں شام میں اٹھی تو ماما آگی تھی ان کے ساتھ چائے پی اور پوری کہانی ان کو سنائی ۔۔۔۔تم نہیں سدھرو گی حور سب ہسنے لگے اچھا مجھے اسایمنٹ کرنے ہیں میں کمرے میں جاری ہوں ورنہ وہ کھڑوس انسان پھر طعنہ مارے گا۔۔۔۔۔
__________
ہماری پہلی ملاقات بھی یونيورسٹی میں ہوئی تھی میرا پہلا دن تھا یونيورسٹی میں دماغ میں ہزاروں خیالات چل رہے تھے۔۔کیا ہوگا،کیسے ہوگا اسی گہبراھٹ میں اس سے ٹکر ہوگی۔۔اس نے کتابیں اٹھا کر دیں اور میں اس کے ہاتھ سے کتابيں لے کر شکریہ کہتی آگے بڑھ گی۔۔ہر طرف لڑکے لڑکیاں باتیں کرتے نظر آرہے تھے۔۔جینز اور شرٹ میں بنا استینوں کے کتنے آرام سے لڑکوں سے باتیں کر رہی تھی۔۔۔۔صبا کو لگاجیسے وہ ایک الگ مخلوق لگ رہی تھی جو شلوار قمیض میں تھی امیروں کے بھی الگ ہی چونچلے ہیں بربراتی ہوئی اللہ اللہ کر کے اپنی کلاس میں پہنچی یہ امیروں کی یونيورسٹی تھیاایشین فیشن ڈیزائن انسٹیٹیوٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امی نے ایڈمیشن فارم بڑھ دیا یہ بھی صبا کا خواب تھا مگر حالات ایسے ہوے تھے کہ وہ بھول گی تھی صرف اپنی ماں کے لیے جی رہی تھی۔۔۔۔اور جس کے پاس ماں ہو اس کے خواب ادھورے نہیں رہ سکتے ماں بہت انمول ہوتی ہے (ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے والدین کی عزت کریں۔۔ان سے محبت کریں یہ ہمارا فرض ہے اور والدین کا حق بھی )۔۔۔۔۔
کلاس میں پہنچتے وہ دوسری رو کی تیسری سیٹ پر بیٹھ گی۔برابر میں بیٹھی لڑکی بہت پیاری لگ رہی تھی۔۔۔ جینز اور شرٹ میں کسی سے لڑ رہی تھی۔۔سر کلاس میں آے اور سب خاموش ہوگے۔۔۔۔۔۔صبا کیا ہوا سمن نے اس کے کندھےپر ہاتھ رکھا اوروہ اچانک سے چونک کر ان خیالوں سے نکلی۔۔کوئی مسلہ ہے ۔۔۔نہیں کوئی مسلہ نہیں۔۔ اچھا چلو سو جاو سمن کے کہنے پر صبا بھی سونے لیٹ گی۔۔۔۔۔
*******
چاچو چاچو چاچو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ھادی چلاتا ہوا اس کے کمرے میں آیا ۔۔۔۔ ارے کیا ہوگیا ہے گھر کیوں سر پر اٹھا رکھا ہے ۔۔
ارے چاچو کہا تھے میں نے آپ کو کتنا ڈھونڈہ ۔۔۔۔
ایسے کہ رہا ہے جیسے میں میلے میں گم ہوگیا ہوں۔۔۔۔
ہاں تو آپ نظر بھی تو نہیں آتے ۔۔۔آپ کو اپنے دوست کی یاد نہیں آتی نہ😢😢ھادی نے رونے والاپتہ منہ بنا کر کہا۔۔۔۔
ارے نہیں یار ایک تو ہی تو ہے جس کے لیے ( گھر آتا ہوں ورنہ یہاں تو کچھ نہیں ہے) اس نے دل میں سوچھا۔۔۔
ارے چاچو کہا کھوگے ۔۔۔۔۔۔کہی نہیں ایک امپورٹنٹ میٹینگ تھی بس اسی لیے رات کو لیٹ ہوگیا ۔۔۔۔
اتنا کام کرتے ہیں تھوڑا آرام کر لیا کرئيں۔۔۔۔ھادی نے کہا
اچھا دادا ابو اور کچھ ۔۔۔۔مقابل کھڑا شخص مسکرانے لگا۔۔۔😀😃 اچھا یہ سب چھوڑو اور بتاو کل کا دن کیسا گزرا ڈاکٹر صاحب
کہا ابھی تو پورا سال باقی ہے اس کے بعد دو سال کی انٹرنشپ۔۔ ھادی سوچھتے ہوے بولا ۔۔۔۔ آپ کو پتا ہے میری ٹکر کل ایک لڑکی سے ہوئی اتنی بدتمیز ایک تو خود دیکھ کر نہیں چل رہی اوپر سے مجھے سنا رہی تھی ۔۔۔اور کلاس میں جا کر پتا چلا وہ میری ہی کلاس کی اسٹوڈنٹ ہے ۔۔۔۔پتہ نہیں یہ ہفتہ کیسے گزرے گا۔۔اور آپ کو پتہ ہے اس کا نام۔۔۔موبائل کی بیل بجی چاچو سمیر کی کال ہے میں آپ سے بعد میں بات کرتا ہوں۔۔۔۔۔ الله حافظ کہتا نکل گیا ۔۔۔۔۔
وہ جو ابھی ھادی کی باتوں پر مسکرا رہا تھا۔۔۔اچانک کسی کے خیال سے اداس ہوگیا ۔۔۔۔۔کیا وہ بھی ڈاکٹر بن رہی ہوگی بچپن میں کہتی تھی ڈاکٹر بن کرسب کا علاج کروں گی۔۔۔۔پتہ نہیں کہا ہوگی کیسی ہوگی۔۔۔۔ایک آنسو اس کی آنکھ سے نکلا۔۔۔۔
ھادی کہتا ہے آپ اتنا کام کیوں کرتے ھیں اب اسے کیا بتاٶ کے جب نیند ناراض ہو جاے تو انسان کیسے سوے پورا دن خود کو بزی رکھتا ہوں مگر ہر رات اسی کو یاد کرتے گزرتی ہے۔