یہ منظر ہے ایک جنگل کا جہاں ہر طرح اندھیر کا راج تھا وہ چلی رہی تھی لیکن منزال کا کچھ پتا نہیں تھا کہ اچانک کیسی کے رونے کی آواز انے لگئی
وہ پریشان سی اگے بڑھی جیسے جیسے وہ اگے جارہی تھی آواز میں اور شدت انے لگئی کوئی بہت زیادہ رو رہا تھا لیکن اندھیر کی وجہ سے وہ انسان نظر نہیں ارہا تھا
اب اس کو ڈدر لگنے لگا تھا لیکن ایک تجسس تھا وہ اس نے پوچھا کون ہو تم
میرے پاس او میں تکلیف میں ہو آواز ائی جو کہ کسی لڑکی کی تھی
نور کو اس کی آواز میں درد محسوس۔ ہوا تھا لیکن ڈدر لگ رہا تھا اس اندھیر سے وہ اس لڑکی کی شکل دیکھ نہیں سکتی تھی
نور اگے ائی آپ کو کیا تکلیف ہے نور نے پوچھا
نور میرے پاس او لڑکی نے پھر کہا اور۔ اس کے رونے میں اور شدت آگئی
اس کی بات پر نور کو شاک لگا اور اس کا نام جانتی ہے لیکن وہ ہے کون
نور اگے اور بڑھی اور اس کے پاس ائی لیکن وہ لڑکی غائب ہو گئی اس ہی وقت جنگل سے جنگلی جاندرو کی آواز ائی شروع ہو گئی
اور نور کی آنکھ کھول گئی روم میں اندھیر تھا یا اللہ یہ خواب تھا کیا نور نے سوچا اور اپنا ھاتھ اگے کر کے سائیڈ ٹیبل سے پانی پینا چاھا لیکن اس ہی وقت گلاس ٹیبل سے گرا
گلاس کے گرنے سے وارث کی آنکھ کھولی نور کچھ چاہے آپ کو وارث نے کڑوٹ لیتے ہوے کہا ۔
اور نور چپ تھی نور وارث نے پھر پکارا نور لیکن نور نے کوئی جواب نہیں دیا تو وارث اٹھ کر بیٹھ گیا اور روم کی لائٹ اون کی
نور کیا ہوا وارث نے پوچھا لیکن نور خالی خالی آنکھوں سے وارث کو دیکھا رہی تھی وہ اب بھی خواب کے زیر اثر تھی
وارث نے دیکھا کے وہ کانپ رہی تھی تو اس نے جلدی سے اس کا ہاتھ تھام لیا نور کیا ہوا ہے آپ مجھے پریشان کر رہی ہے اب وارث نے پوچھا
وہ وہ وہ بہت برا خواب تھا مجھے مجھے میرے میرے بابا کے پاس جانا ہے آپ کو پتا ہے جب بھی مجھے برا خواب آتا تھا میں بابا کے پاس سوتی تھی نور نے اٹک اٹک کے کہا
وارث نے اس کی بات سن کر جلدی سے اس کو اپنے ساتھ لگیا وہ پوری ترہ کاپب رہی تھی
ری یلکس نور وہ بس خواب تھا برا خواب وارث نے کہا اور پھر کچھ وقت بعد نرمی سے خود سے الگ کیا اس کو پانی دیے
اب وہ کچھ حد تک نارامل تھی آپ کے بابا نہیں ہے تو میں ہو یہاں آپ سو جاے میرے ساتھ وارث نے کہا اور اپنا تکیہ نور کے تکیہ کے ساتھ کیا
وہ دونوں ہی لیٹ گئے نور نے اپنا سر وارث کے سینے پر رکھا تو وارث اس کی حرکت پر مسکرایا اور اس کو اپنے حصارص میں لیا کیونکہ وہ اب بھی ڈدر رہی تھی
کچھ وقت بعد وہ سو گئی لیکن وارث جاگ رہا تھا جو اس کی نیند خراب ہوتی تھی تو مشکل سے ہی دوبارا اتی تھی وہ کچھ وقت نور کو دیکھتا رہا اور پھر جھک کر اس کے ماتھے پر بوسہ دیا اور اس کے بارے میں سوچنے لگا
_____________________
صبح نور کی آنکھ کھولی تو رات جو کچھ ہوا اس کے بارے میں سوچنے لگئی
وہ اب بھی وارث کے حصارص میں تھی نور شرمندی ہوئی اور نکلنے کی کوشش کرنی لگئی
لیکن وارث کی گرفت مبضوظ تھی آخر نور کو خود پر غصہ ارہا تھا کہ کیا ضرورت تھی اتنا ڈدرنے کی
وہ بے بسی سے وارث کو دیکھنے لگئی جو سو رہا تھا
وارث جو اس کی جو اس کی آزدا ہونی کی کوشش سے جاگ گیا تھا بس اس کو نتگ کرنے کے لیے سونے کا ناٹک کر رہا تھا لیکن پھر اس پر ترس کھا کر اس کو آزاد کر دیا اور کڑوٹ لے لی
____________________
وارث جانے کے لیے تیار ہو رہا تھا جب اس کی نظر شیشہ سے نور پر گئی جو سر ھاتھ پر گرائے تھی
کیا ہوا ہے نور وارث چلتا ہوا اس کے پاس ایا اور اس کے ماتھے کو چھو کہ کہی بخار تو نہیں ہے
مسٹر آفیسر میری بس ہو گئی ہے اب برداشت نہیں ہوتا یہ سر درد نور نے کہا اس کے سر میں صبح سے درد تھا
ٹھیک ہے ری یلکس وارث نے کہا اور اس کا بی پی چیک کیا تو ہائی تھا تو وہ پریشان ہو اور اس کو دوائی دی
نور یار کیا ٹنشن لے رہی ہے آپ وارث نے سنجیدگئی سے پوچھا اس کی بات پر نور گھبرائی اور جلدی سے بولی کچھ نہیں
نور آپ نہیں بتانا چاھتی تو ٹھیک ہے میں چلتا ہو مجھے ضروری کام سے جانا ہے جلدی انے کی کوشش کرو گا اپنا خیال رکھیے گا وارث نے کہا اور نور کے ماتھے پر پیار کیا اور روم سے جانے لگا
مسٹر آفیسر نور نے اس کو رکا وارث اس کی طرف مڑا اللہ حافظ نور نے کہا
اس کی بات پر وہ مسکرایا اور چلا گیا
_____________________
وارث نیچے ایا تو سب ناشتہ کی ٹیبل پر موجود تھے وارث نے۔ سب کو اسلام کیا کیونکہ ناشتہ تو وہ اوپر روم میں نور کے ساتھ کر چوکا تھا
چھوٹی ماں بلال کہاں ہے وارث نے پوچھا
وہ سو رہا ہے میں گئی تھی اس اٹھنے کے لیے لیکن وہ ہپستال کی وجہ سے اتنے دن سویا نہیں تھا سو میں نے اس کو سونے دیا حریم نے کہا
تم جارہے ہو دعا نے پوچھا جی وارث نے ایک الفاظ میں جواب دیا اور ان سے دعاوں لیتا بلال کے روم میں ایا
_________________
وہ بلال کے روم میں ایا تو اس کا روم اندھیر میں ڈوبا ہوا تھا اور چلتا ہوا بیڈ کے پاس ایا
بلال کو پر سکون سوتے دیکھا کر وہ مسکرایا اس کی مسکراہٹ کچھ عجیب تھی
تین،دو ایک،
وارث نے کہا اور بلال کے اوپر گرا
بلال جو سو رہا تھا اچانک اس کی حرکت پر درد سے کراہ ہاے اللہ میری کمر بلال نے کہا جب کہ وارث ہسنے لگ
کمینے انسان تیری تو بلال نے کہا اور وارث کو باوز سے پکرا کر بیڈ پر لیٹا اور اس کے منہ پر مکار مارا
________________
وہ بلال کے روم میں ایا تو اس کا روم اندھیر میں ڈوبا ہوا تھا اور چلتا ہوا بیڈ کے پاس ایا
بلال کو پر سکون سوتے دیکھا کر وہ مسکرایا اس کی مسکراہٹ کچھ عجیب تھی
تین،دو ایک،
وارث نے کہا اور بلال کے اوپر گرا
بلال جو مزہ سے سو رہا تھا اچانک اس کی حرکت پر درد سے کراہ ہاے اللہ میری کمر بلال نے کہا جب کہ وارث ہسنے لگا
کمینے انسان تیری تو بلال نے کہا اور وارث کو باوز سے پکرا کر بیڈ پر لیٹا اور اس کے منہ پر مکار مارا
اب سین یہ تھا کہ
بلال شاہ کے اوپر تھا اور دو اور مکارے اس نے مکارے تھے
لیکن دیکھتے دیکھتے اب شاہ نے سین بدلہ
اب بلال نیچے اور شاہ اس کے اوپر تھا اور بلال کو اس نے اپنی گرفت میں لیا تھا
پھر آخر بلال نے ہار مانی اور کہا تو مجھے کیوں تنگ کر رہا ہے شاہ
وارث کو اس کی شکل دیکھ کر ہسنی ای اور اس کو آزادی دی
یار میں نے کہاں تمہیں نتگ کیا ہے میں تو تمہیں اٹھنے ایا تھا شاہ نے کہا
اس کی بات پر بلال نے اس کو گھورا یار تم کو میں سوتا ہو برا لگتا ہوں اور تنگ نہیں کر اور سونے دے بلال نے کہا اور پھر لیٹ گیا
بلال یار اٹھ اور نور کے پاس جا اس کی طبعیت ٹھیک نہیں ہے شاہ نے اب سنیجدہ ہوتے ہوے کہا
کیا کیا ہو ڈول کو بلال کرنٹ کھا کر اٹھا
وارث نے ساری بات بتائی یعنی تو کہنا چاھ رہا ہے کہ وہ کیسی چیز کی پریشانی لے رہی ہے بلال نے پوچھا
تو شاہ نے ہاں میں سر ہلایا
ٹھیک ہے میں ابھی اس کے پاس جاتا ہو اور اس سے پوچھتا ہوں بلال نے کہا
اور یہ تو کیوں اتنا تیار ہوا ہے صبح صبح بلال نے اب اس ہر غور کیا تھا
یار میں کچھ کام سے جارہا ہوں جب تک واپس نہیں آتا تو نور کے پاس ہی رہنا وارث نے کہا
ٹھیک ہے شاہ تو نے اپنے مشین کے بارے میں مجھے کچھ نہیں بتایا بلال نے پوچھا
یار ٹائم نے ملا آج انشاءاللہ اس بارے میں بات ہو گئی اوکے اللہ حافظ شاہ نے کہا
دونوں ہی روم سے نکالے ایک شاہ کی روم کی طرف بڑھ اور دوسرا گھر کے باہر
_______________________
اسلام و علیکم ڈول بلال نے کہا
نور بلال کو دیکھا کر خوش ہوتے ہوے اسلام کا جواب دیا
کیسا ہے میرا بچا بلال نے پوچھا
میں اب ٹھیک ہو بھائ نور نے کہا اچھا چلو تمہاری پیٹی چینج کر دیتا ہو بلال نے کہا اور نور کے سر کی پیٹی بدلنے لگا
جبکہ نور مسلسلہ بلال کو دیکھا رہی تھی
نور کی نظریں وہ خود پر محسوس کرتا انجان بنتے ھوے اپنا کام کرتا رہا
کچھ وقت بعد وہ فارغ ہوا کیا دیکھ رہا ہے میرا بچے کوئی بات کرنی ہے کیا بلال آخری کار بولا
اس کی بات پر نور سپٹپا گئی اور اپنی انگلیاں موڑنے لگئی
کیا بات ہے میرا بچے میری ڈول بلال نے اس کے سر پر ھاتھ رکھ کر پھر پوچھا
تو نور ضبظ کھو گئی اور بلال کے سینے پر اپنا سر رکھا
بلال اس کے لیے تیار نہیں تھا وہ پریشان ہو
بھائ نور نے کہا جی بھائ کی جان میرا بچا کیا بات ہے ڈول بلال نے کہا
بھائ آپ کو پتا ہے جب میں پریشان ہوتی تھی تو اپنے بابا اور ماں کے سینے پر سر رکھ لیتی اور میں پر سکون ہو جاتی نور نے قرب سے کہا
بھائ کی جان آپ کے بھائ ہے نا آپ کے پاس ڈول پھر کیوں پریشان ہوتی ہو بلال نے کہا اس کی بات سن کر بلال کے دل میں کچھ ہوا تھا
اچھا میرا بچا پریشان کیوں ہے بلال نے پوچھا اور نور اب بھی اس کے سینے سے لگئی ہوئی تھی
بھائ پلیز نور نے کہا یعنی وہ اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتی
کیا کچھ تھا اس کے پلیز میں درد، تکلیف غم جو کہ بلال نے محسوس کیا
اچھا ری ریلکس سب ٹھیک ہو جائے گا بلال نے کہا اور اس کے سر پر بوسہ دیا
بھائ آپ دنیا کے سب سے اچھے بھائ ہے نور نے سر اٹھا کر کہا اور اس سے الگ ہوئی
بلال مسکرایا اس ہی وقت روم کا درواذ نوک ہو اور بوا اندر ائی بلال بیٹا آپ کے لیے ناشتہ لاو بوا نے کہا
ڈول بچے ناشتہ کیا آپ نے بلال نے پوچھا اور نور نے ہاں میں سر ہلایا
بوا ایسا کرے میرا ناشتہ یہی لے آئے اور ڈول کے لیے جوس کے ائے
ایک ہفتہ بعد
ایک ہفتہ گزار گیا اور نور اب خود چلے پھرنے لگئی تھی بلال اور شاہ نے بہت کوشش کی کے وہ روم سے باہر ائے لیکن وہ نہیں ائی
حریم نے حادثہ کے بعد نور کو نہ ہی دیکھ اور نہ ہی اس سے ملنے ائ احمد دو بارے نور سے ملنے ایا
اور نور نے اس کی بات کا جواب دینا دور کی بات اس کی طرف دیکھا بھی نہیں وہ مایوس ہی لوٹا
شاہ نے ایک بارا کوشش کی کہ نور کو بتائے کہ وہ کیسے ان سب سے جدا ہوئی لیکن نور اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتی تھی
ماضی میں جو کچھ ہوا نور کچھ بھی سننے کو تیار نہیں تھی
بلال آفس سے گھر آیا اور اپنے روم کا درواذ کھولا اور اندر ایا
نور اس کے بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی ڈول بلال خوش ہوا اس کو دیکھا کر
بھائ آپ اتنی دیر سے کیوں ائے ہے نور نے منہ بناتے ہوے کہا تو بلال کی مسکراہٹ اور گہرائی ہوئی بچے کچھ کام تھا اس لیے لیٹ ایا ہو بلال نے کہا
بھائ آپ کو پتا ہے میں کب سے آپ کا انتظارا کر رہی تھی نور نے اب شکوہ کیا
اووو سوری ڈول کچھ کام تھا آپ کو بلال نے پوچھا
بھائ مجھے آپ سے بہت ساری باتے کرنی ہے نور نے کہا کیونکہ بلال دو دن سے مصروف تھا وہ نور کے پاس جا نہیں سکا
اچھا ٹھیک ہے میں فریش ہوجاوے پھر باتے کرتے ہے بہت ساری ڈول بلال نے کہا بھائ میرا نام نور ہے نور نے منہ بناتے ہوے کہا
بلال مسکرایا ٹھیک ہے نور ویسا آنٹی نے آپ کا نام بہت اچھا رکھا ہے آپ واقع میں نور ہو بلال نے کہا
جی میرے ماں بابا دونوں ہی بہت اچھے تھے انہوں نے کیسی کی ناجائز اولاد کو اپنے سینے سے لگا کر رہا نور نے کہا
وہ جو اس کی بات سن رہا تھا اس نے لب پیھچ
کس نے کہا تم ناجائز ہو تم میری بیٹی ہو احمد شاہ کی احمد جو بلال سے کچھ بات کرنے ایا تھا نور کی بات سن کر غصہ سے بولا
اس کی آواز سن کر سب گھر والوں بلال کے روم میں ائے
آپ کو پتا ہے وہ جو بچے کچرا کے ڈبہ میں ملتے ہے دنیا والے ایسے ہی ناموں سے ان کو پکارتی ہے اور ان کو ڈدرتی ہے ان کو مارتی ہے اور ان کی غرت خراب کرنے کی کوشسش کرتی ہے تب کہاں تھے آپ جب مجھے مارا گیا تب کہاں تھے آپ جب مجھے دڈریا گیا اور تب کہاں تھے آپ جب میری غرت پر ھاتھ ڈالا گیا تب بھی آپ کہی نہیں تھے آج بھی آپ کہی نہیں ہے اور خبردار جو آئند آپ نے کہا کہ میں آپ کی بیٹی ہو نہیں ہو میں آپ کی بیٹی میں آپنے عبداللہ بابا کی بیٹی ہوں نور نے احمد سے بھی اونچی آواز میں کہا اور روم سے نکل گئی سب پر بم گرا کر
احمد دل پر ھاتھ رکھ زمیں پر بیٹھ گیا تو بلال کو پہلے ہوش ایا ڈیڈ بلال۔ اس کے پاس ایا بلال تم نے سننا میری بچی کے ساتھ اتنا سب کچھ ہو گیا اور میں کچھ نہیں کر سکا میں کیسا باپ ہو احمد نے قرب سے کہا
ڈیڈ سب ٹھیک ہو جائے گا بلال کے پاس الفاظ ختم تھے لیکن پھر بھی وہ بولا
سب نور کے بارے میں سوچ رہے تھے کہ ایسی کے گرنے کی آواز ائ
چھوٹی ماں شاہ حریم کے پاس ایا وہ کے بے ہوش ہو چوکی تھی بلال ڈاکٹر کو فون کرو شاہ نے کہا اور حریم کو بیڈ پر لیٹیا سب اور پریشان ہو گئے