وہ کمرے میں آئی اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی اس کی نظر بیڈ پر گئی جہاں وارث سونے کی کوشش کر رہا تھا وارث کچھ کھا لے پھر سو جائے گا نور نے کہا تو وارث نے فورا آنکھیں کھول کر نور کو دیکھا دو منٹ بعد وہ اٹھا تو نور نے ٹرے اس کے سامنے کی ٹرے میں سوپ موجود تھا جو کہ نور نے ابھی بنیا تھا
وارث سوپ پینے۔ کی کوشش کر رہا تھا لیکن کندے میں گولی لگنے کی وجہ سے وہ پی نہیں پارہا تھا نور کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر خود اس کو پیلانا شروع کر دی وارث بہت دیر انتظارا کرتا رہا کہ نور کچھ کہے گئی لیکن نور خاموش تھی سوپ ختم ہوا تو نور نے اس کا منہ صاف کیا اور وہاں سے اٹھ گئی کہاں جارہی ہے آپ وارث نے پوچھا یہ نیچے رکھ او نور نے ٹرے کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا
جلدی واپس آئے گا مجھے آپ سے بات کرنی ہے کچھ وارث نے کہا نور ہاں میں سر ہلاتی روم سے چلی گئی کچھ وقت بعد وہ واپس ائی تو وارث بیڈ پر لیٹ گیا تھا اور اس کی آنکھیں بند تھی نور کو لگا کہ وہ سو گیا ہے کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر روم سے جانے لگئی تو وارث نے اس کو روکا نور میرے پاس آئے وارث نے کہا
نور بیڈ پر بیٹھ گئی نور کچھ کہنا چاہتی ہے تو کہے وارث نے لیٹ ہوے کہا نہیں ایک الفاظ میں جواب ایا نور آپ کو پتا ہے آپ کی آنکھیں بولتی ہے اور اس وقت وہ مجھے سے شکوہ کر رہی ہے کیا بات ہے وارث نے پھر پوچھا کوئی بات نہیں ہے آپ سو جائے نور پہلے تو حیران ہوئی پھر بولی
نور وارث نے پھر سے کہا وارث پلیز سو جائے ہم بعد میں بات کرے گیا نور نے گہرا سانس لیتے ہوے کہا اچھا ٹھیک ہے چلے آپ بھی لیٹے مجھے اکیلے ایسے نیند نہیں ائے گئی وارث نے ہار مانتے ہوے کہا نور کہنا چاھتی تھی کہ مجھے نہیں سونا لیکن پھر کچھ سوچ کر لیٹ گئی
میڈیسن کی وجہ سے وارث بہت جلد سو گیا نور کچھ دیر اس کو دیکھتی رہی پھر وارث کی شیٹ کے اوپر والے دو بٹن کھولے اس کی نظر زخم پر تھی جہاں پیٹی پر تھوڑی سا خون لگا تھا
_______________
دو دن بعد
نور صوفہ پر بیٹھ کر کتاب پڑھ رہی تھی کہ درواذ کھولا اور وارث اندر ایا وارث کو دیکھا کر نور حیران ہوئی اسلام و علیکم وارث نے کہا و علیکم اسلام آپ آج جلدی آئے گئے نور نے کہا تو واپس چلا جاو وارث نے پوچھا نہیں میرا مطلب وہ نہیں تھا نور نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا
وارث مسکرایا اچھا فریش ہو جائے میں کھانا لگتی ہوں نور نے کتاب رکھتے ہوے کہا نہیں بیٹھی رہے ابھی بھوک نہیں ہے وارث نے کہا اور فریش ہونے چلا گیا جب واپس ایا تو نور کتاب میں سر دیے ہوے تھی وہ چلتا ہوا اس کے پاس ایا اور صوفہ پر بیٹھ گیا اس کے ہاتھ سے کتاب لے لی نور کیا پڑھ رہی ہے وارث نے پوچھا
بس بور ہو رہی تھی تو خاں بھائ سے کہ کر کچھ کتابے منگو لی ہے نور نے کہا نور آپ کو کہانیای پڑھنے کا شوق ہے وارث نے پوچھا ہاں بھی اور نہیں بھی تاریخی کہانیاں کا شوق ہے لیکن دوسری نہیں نور نے جواب دیا دوسری مثلا وارث نے پوچھا دوسری مثلا جیسے کہ جو رومنٹس ہوتی ہے نور نے کہا
ہم اچھا آج میں آپ کو ایک کہانی سنتا ہوں وارث نے کہا اور اگر میں کہو کہا میرا موڑ نہیں ہے تو نور نے شرارت سے کہا تو پھر بھی آپ کو سننی ہو گئی وارث نے کہا زبردستی ہے نور نے مصنوئ غصہ سے کہا ہاں وارث نے جواب دیا اچھا ٹھیک ہے لیکن اگر کہانی کے درمیان میں سو گئی تو آپ مجھے اٹھے گیا نہیں نور نے کہا
وارث نے اس کو گھورا پھر بولا میں سونے نہیں دو گا اور نور کو بیڈ پر لایا اور اس کی گود میں اپنا سر رکھا جبکہ نور اس کی حرکت پر حیران ہوئی
وارث نے بولنا شروع کیا
ایک لڑکی تھی آپ کی طرح کی یونی میں اس کی دوستی ایک لڑکے سے ہوئی وہ دونوں اچھے دوست بن گئے وقت گزرتا گئے یونی ختم ہونے والی تھی ایک دن لڑکے نے اس لڑکی سے کہا کہ وہ اس نے محبت کرتا ہے اور شادی کرنا چاہتا ہے
اس لڑکی نے لڑکے تو ٹھپر مار اور کہا کہ میں تو تمہیں اپنا دوست سمجھتی تھی میری بچین سے منگنی ہوئی ہے میں اپنے منگیٹر سے بہت محبت کرتی ہوں اور وہاں سے چلی گئی وہ لڑکا بہت دلبرشت ہو گیا
وقت تھورا اور گزرا گیا لڑکی کی شادی ہونے والی تھی اس کا منگیٹر جو کہ باہر رہتا تھا پاکستان ائے ایک دن منگیٹر صاحب نے کہا کہ وہ اپنی ہونے والی دلہن کے ساتھ شاپنگ کرنا چاہتے ہے لڑکی کو کچھ عجیب لگ لیکن اپنے ماں بابا کے کہنے پر ساتھ چلی گئی
وہ لڑکے اس کو جنگل میں لے ایا اور لڑکی پریشان ہو گئی جنگل میں ایک گھر تھا وہ ابھی دونوں ہی وہاں موجود تھے منگیٹر صاحب نے لڑکی سے بتمزی کرنے کی کوشش کی جبکہ لڑکی پریشان ہو گئی پھر اچانک یونی والا لڑکا وہاں اگیا اور منگیٹر صاحب کو خوب مارا
منگیٹر صاحب مار کھا کر وہاں سے بھاگ گئے پھر وہ لڑکا اس لڑکی تو گھر لے ایا سارے راستہ لڑکی روتی رہی وہ دونوں گھر آئے تو منگیٹر صاحب نے سب گھر والوں کو کہا کہ یہ لڑکی اس لڑکے سے محبت کرتی ہے ان دونوں نے مجھے سے کہا کہ شادی سے منع کر دو
میں نہیں مانا تو اس لڑکے نے مجھے مارنا شروع کر دیے جبکہ منگیٹر صاحب کا جھوٹ سن کر وہ دونوں پریشان ہو گئے پھر لڑکی کے باپ نے لڑکی کو گھر سے نکل دیا پھر وہی ہوا جو ہوتا ہے اس لڑکی کی شادی یونی والا لڑکے سے ہو گئی
آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو گئے وہ دونوں بہت خوش تھے ایک دوسرے کے ساتھ اللہ نے ان کو ایک بیٹا دیا پھر کچھ سال بعد اللہ نے ان کو ایک بیٹی دی لیکن جس رات بیٹی ہوئی اس رات ہپستال میں منگیٹر صاحب بھی موجود تھے
ان دونوں کو خوش دیکھا کر اس کے اندر انتقام کی آگ اٹھی اس نے بیٹی کو ہپستال سے چوری کر لیا اور اس کو مارنے کے لیا لے گیا کیا اس رات وہ خود کار لگنے کی وجہ سے مر گیا اور بیٹی کچرا کے ڈبے میں چلی گئی
نور جو اس کی کہانی سن رہی تھی اس کی آخری بات پر جلدی سے بیڈ سے اتاری نہیں نہیں نہیں وارث کہ دے جھوٹ ہے وہ بیٹی میں نہیں تھی نور نے روتے ہوے کہا
ہاں نور وہ لڑکا چھوٹے پاپا وہ لڑکی چھوٹی ماں اور ان کی وہ گم ہوئی بیٹی آپ ہے وارث نے اس کے سر پر بم گریا
جبکہ نور نفی میں سر ہلاتی ہوئی واش روم کی طرف بھاگی جبکہ وارث نے سرد آہ بھرئی اور اس کا انتظارا کرنے لگا
میں آپ کی بیٹی نہیں ہو
میری ایک ماں تھی
خبردار جو اب آپ نے کہا کہ میں آپ کی بیٹی ہو میں عبداللہ بابا کی بیٹی ہوا
یہ تمام جملے نور کو یاد ارہے تھا یہ میں نے کیا کر دیا ان دونوں کے ساتھ نور کی آنکھیں کے اگے حریم اور احمد کے چہرے ارہے تھے ان کی بے بسی ان کی آنکھوں کی ویرانی بھی نور نے شارو کھولا اور زمیں پر بیٹھ گئی
____________
20 منٹ گزرا گئے نور باہر نہیں آئی اندر سے مسلسلہ پانی گرانے کی آواز آرہی تھی وارث اب پریشان ہونے لگا خود پر غصہ بھی آرہا تھا کہ کیا ضرورت تھی نور کو جانے دینے تھی نور درواذ کھولے
نور میں نے کچھ کہا آپ سے
آپ درواذ کھول رہی ہے کہ نہیں
وارث نے لہجہ میں سختی لاتے ہوے کہا
نور درواذ کھولے ورنہ میں درواذ توڑا دو گا
اس کی بات سنتے ہی نور نے درواذ کھولا اور چلتی ہوئی باہر آئی وارث نے دیکھا کہ وہ ساری بھگئی ہوئی ہے وارث کو اس پر غصہ ارہا تھا نور پاگل ہو تم اتنی سردی میں کوئی ایسا کرتا ہے وارث نے سخت لہجہ میں کہا اور الماری سے اس کے کپڑے نکالے اور اس کو دیے نور خالی خالی نظروں سے وارث کو دیکھا رہی تھی
جائے جلدی چینج کر کے آئے وارث نے آنکھیں دیکھتے ہوے کہا نور اس کو غصہ میں دیکھا کر چلی گئی کچھ وقت بعد واپس آئی تو وارث نے اس کو بیڈ پر لیٹیا اس کے اوپر ڈبل کمبل دیا سردی سے نور کاپب رہی تھی وارث نے نور کو کافی دی جو کہ وہ ابھی اس کے لیے بنا کے لایا تھا
نور نے خاموشی سے کافی پی لی اور پھر وارث نے اس کو میڈیسن دی وہ کھا کر لیٹ گئی لیکن وہ ابھی کاپب رہی تھی اس کے ہونٹوں نیلے ہو گئے تھے وارث کچھ دیر اس کو دیکھتا رہا پھر خود بھی اس کے ساتھ لیٹ گیا تو کہ اس کو گرمئشی پھیچ
کچھ دیر تک نور سو گئی وارث نے اس کو نیند کی دوا دی تھی اس کی وجہ وہ سو گئی نور کیوں کرتی ہے آپ ایسے ہر بار خود کو نقصان دیتی ہے یہ نہیں سوچی جب آپ خود کو تکلیف دیتی ہے آپ سے زیادہ مجھے تکلیف ہوتی ہے وارث نور کے سوے ہوے وجود سے بات کر رہا تھا پھر اس کی طرف جھکا اور اس کے ماتھے پر لب رکھے
_________________
ایک جنگل جہاں ہر طرف اندھیر کا راج تھا وہ چلتی جا رہی تھی منظر کا کچھ پتا نہیں پھر کیسی نے اس کو آواز دی وہ حیران سی اس آواز کے پیچھے چل پری کہ اچانک کیسی کے رونے کی آواز انے لگئی جیسے جیسے وہ اگے بڑھ رہی تھی رونے کی آواز صاف سننی دینے لگئی
کون ہے وہاں اس نے پوچھا
نور میں پاس آو روتی ہوئی لڑکی نے کہا
نور حیران اور پریشان ہوئی آپ کون اور آپ کو
میرے نام کیسے پتا ہے نور نے پوچھا
تو اس لڑکی کے رونے میں اور شدت آگئی نور اب چلتی ہوئی اس کے پاس آئی اندھیر کی وجہ سے وہ اس کو منہ نہیں دیکھ پا رہی تھی اس ہی وقت جنگل میں تھوڑی سی روشنی ہوئی اب منظر کچھ صاف ہوا وہ لڑکی زمیں پر بیٹھی تھی
نور بھی اس کے پاس بیٹھ گئی آپ کون ہے اور آپ کو کیا تکلیف ہے نور نے پوچھا تو اس لڑکی نے سر اٹھیا نور کو شاک لگا کیونکہ وہ حریم تھی آنٹی نور زیر لب بولی نور میری بیٹی میرے پاس آگئی ہے میں اب ٹھیک ہوں حریم نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوے کہا
اس ہی وقت احمد وہاں ایا چلو حریم احمد نے کہا تو حریم اس کے چل پری انکل آنٹی میں انکل آنٹی نور ان سے کہ رہی تھی لیکن وہ اس سے دور جاتے جا رہے تھی نور اب رونے لگئی آنٹی میری بات سن لے آنٹی آنٹی
___________
نور نے اونچی آواز میں کہا اور اٹھ گئی وارث جو فون پر بات کر رہا تھا نور کی آواز سن کر روم میں ایا تو کیا یہ خواب تھا نور نے خود سے کہا نور کیا ہوا ہے وارث نے پوچھا تو نور فورا اس کے گلے لگئی اور رونے لگئی وارث پریشان ہو گیا
نور ہوا کیا ہے وارث نے پوچھا وارث وہ دونوں چلے گئے انہوں نے میری بات نہیں سننی نور نے روتے ہوے کہا جبکہ وارث کو اس کی بات کی سمجھ نہیں ائی شششش نور چپ وارث نے کہا
کچھ دیر تک نور چپ ہوئی تو وارث نے نرمی سے اس کو خود سے الگ کیا اس کو پانی دیا اب بتائیں کیا بات ہے وارث نے پوچھا نور نے سارا خواب سنیا اس کو سن کر وارث بھی حیران ہوا وارث مجھے ابھی ان کے پاس جانا ہے پلیز نور نے کہا نور میری جان ابھی نہیں ہم دو بعد جائے گئے وارث نے اس کو بہلنے کی کوشش کی
نہیں وارث مجھے ابھی جانا ہے رونہ میں مر جاو گئی نور نے کہا اور پھر سے رونے لگئی اور وارث کا دل کیا اس کو دو ٹھپر لگنے کو لیکن پھر اس کی حالت دیکھا کر چپ کر گیا ٹھیک ہے تیاری کر لے ایک گھنٹے کا نکلتے ہیں وارث نے کہا اور روم سے نکل گیا
_____________
گاڑھی گھر کے سامنے روکی سارے راستہ دونوں نے ایک دوسرے سے بات نہیں کی گھر کا گیٹ کھولا اور گاڑھی پورچ میں آئی نور نے گہرا سانس لیا اور اندر چلی گئی وہ چلتی ہوے حریم کے روم میں آئی
آج احمد ابھی تک گھر پر تھا احمد فائیل میں کچھ پڑھ رہا تھا جبکہ حریم الماری میں سر دیے تھی نور کچھ دیر ان کو دیکھی رہی اندر جانے کی ہمت نہیں تھی لیکن پھر بھی اسے امید تھی کہ وہ معاف کر دے گئے
آنٹی نور نے اندر اکر کہا تو دونوں اس کہ طرف متوجہ ہوے دونوں ہی حیران تھے نور حریم نے کہا اور اگے بڑھ آنٹی انکل پلیز مجھے معاف کر دے میں نے بہت بتمزی کی ہے آپ سے پلیز نور نے کہا اور رونے لگئ نور میری جان ایسے نہیں روتے حریم نے کہا اور اس کو اپنے ساتھ لگیا ہم تم سے ناراض نہیں ہے حریم نے کہا اور وہ خود بھی رو رہی تھی
کچھ دیر وہ دونوں روتی رہی پھر نور ان سے الگ ہوئی اور چلتی ہوئی احمد کے پاس ائی انکل کیا آپ مجھے معاف نہیں کرے گئے میں بہت بری ہو میں نے آپ سے بہت بدتیمزی کی ہے پلیز مجھے معاف کر دے نور نے ہاتھ جوڑتے ہوے کہا جبکہ احمد اس کی حرکت پر تڑپ اٹھا
نور میری ڈول میری پرنسز میرا بچا بابا جان ایسے نہیں کرتے میں آپ سے ناراض نہیں ہو احمد نے کہا اور اس کا ماتھا چوما جبکہ نور نے اپنا سر احمد کے سینے پر رکھا نور کے آنسو احمد کی شرٹ پر گر رہے تھا جبکہ احمد کے آنسو نور کے بالوں پر ان دونوں کو دیکھا کر حریم بھی ان کے پاس ائی تو احمد نے اس کو بھی ساتھ لگا لیا
کچھ دیر تک تین روتے رہا نور کو لگا پھر سے اس کے ماں بابا واپس ائے ہے ان کی خوشبوں وہ اپنے اندر اتار رہی تھی ان دونوں کو محسوس کر رہی تھی
بلال روم میں ایا یہ کیا ایموشنل سین چل رہا ہے یار میں بھی ہو مجھے بھول گیا آپ بلال نے کہا اور ان کے پاس ایا تو احمد نے مسکراتے ہوے اس کو بھی اپنے ساتھ لگیا
بے شک دعوں قبول ہوتی ہے ان کی بھی ہوئی اج ان کی فیملی مکمل ہو گئی لیکن کیا یہ خوشیاں کم عرصہ کے لیے ہے ؟؟؟ کیا ابھی اور امتحان باقی ہے ؟؟؟زندگی کب کیسے کہا لے جائے کچھ پتا نہیں ۔۔۔۔۔۔