کیا وہ سچ میں
نہیں میں یہ کیا سوچ رہی ہوں
میں اس سائیکو لوفر کی زرخرید غلام نہیں ھوں کہ اس کے کہنے پر زندگی گزاروں
میری مرضی میں جس سے بھی بات کروں جس سے بھی ملوں وہ ھوتا کون ھے مجھ پر پابندی لگانے والا
آج تک میرے ماں باپ نے مجھے کسی کام کے لئے روکا نہیں تو وہ کون ھے میرا
جاہل گوار سائیکو گنڈا موالی
پہلے کیا کم درد تھا ھاتھ میں جو دوسرے ھاتھ میں بھی درد شروع کروا دیا اس سائیکو چپکو نے
میں اس کی بات کیوں مانو
بڑا آ یا مجھ سے شادی کرنے والا
آ ے تو سہی رشتہ لے کر دھکے مار کر نکالوں گی
وہ کیا سمجھتا ھے کہ اس طرح ڈرا لے گا مجھے
لیکن میں چپ کیوں کر جاتی ھوں اس کے آ گے
اسی بات کا فائیدہ اٹھا کر زیادہ بڑھ رہا ھے
بس اب میں چپ نہیں رہوں گی
نہیں ڈروں گی اس سے
بالکل بھی نہیں
حور بیٹے آپ فری ھو
حور یونی میں احمد کے ڈرانے کی وجہ سے سہی طرح پڑھ نہیں سکی اور اب گھر آ کر بھی احمد کے بارے میں سوچ رہی تھی
کہ اچانک مزمل صاحب کی آ واز پر چونک کر ان کی طرف دیکھا
ج۔۔۔جی بابا
میں بالکل فری ھوں آپ کو کوئی کام تھا مجھ سے تو مجھے بلا لیا ھوتا
حور خود کو ریلیکس کرتے ھوئے بولی
وہ بیٹے مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی تھی
مزمل صاحب حور کے پاس بیٹھتے ھوئے بولے
جی بابا بولیں میں سن رہی ھوں
حور نے مسکرا کر مزمل صاحب کے ھاتھوں کو پکڑا تو مزمل صاحب نے ایک لمبی سانس لی اور پھر بولے
بیٹے وہ آپ کی پھپھو آپ کی شادی حمزہ سے کروانا چاہتی ھیں
اور اسی سلسلے میں وہ یہاں آئ ھیں
ہماری طرف سے تو ھاں ھے کیونکہ حمزہ گھر کا بچہ ھے دیکھا بھالا ھوا اور آپ سے محبت بھی کرتا ھے
مگر پھر بھی میں آپ کی مرضی جاننا چاہتا ہوں
آپ کو یہ رشتہ قبول ھے
مزمل صاحب محبت سے بولے تو حور نے ایک نظر ان کے چہرے پر ڈالی اور پھر بولی
بابا میں آپ کو کل تک اپنا فیصلہ سنا دوں گی
اصل میں میں نے کبھی حمزہ بھائی کے بارے اس طرح نہیں سوچا میں انھیں ہمیشہ اپنا بھائی سمجھتی تھی تو مجھے کچھ وقت چاہیے تاکہ میں دماغی طور پر اس رشتے کو ایکسپٹ کر سکوں
آئی ہوپ یو انڈرسٹینڈ
حور نے مزمل صاحب کے ھاتھوں کو ہلکا سا دبایا
جی بیٹے آپ کل تک سوچ لوں اور پھر اپنا فیصلہ بتا دینا اور یقین کرو بیٹے کہ آپ کی خوشی میں ہی ہماری خوشی ھے
آپ کا ہر فیصلہ ہمیں قبول ھو گا
تھینک یو بابا
مجھے پتہ ھے کہ آپ مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں میں آپ کو کل تک بتاتی ھوں
حور مزمل صاحب کے گلے لگ کر بولی تو مزمل صاحب نے حور کے سر پر کس کیا اور اپنے کمرے میں چلے گئے جبکہ حور گہری سوچ میں پڑ گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام و علیکم آپی
وہ مجھے آپ سے بہت ضروری بات کرنی تھی
احمد اس وقت فضا کے کمرے میں موجود تھا
ھاں آؤ احمد
بولو کیا بات کرنی ھے
فضا نے احمد کو اپنے پاس بیٹھنے کا اشارہ کیا
وہ آپی
مجھے ایک لڑکی سے محبت ھو گئی ھے اور میں اس سے جلد از جلد شادی کرنا چاہتا ہوں
تو آپ کل اس کے گھر رشتہ لینے چلی جائیں گی نا
احمد نے فضا کو دیکھ کر کہا
کون ھے وہ
فضا نے احمد سے پوچھا
حور نام ھے اس کا
سچ میں آپی بہت پیاری ھے
اور میں چاہتا ہوں کہ آپ میری شادی اس سے کروا دیں
احمد نے مسکرا کر حور کے بارے میں بتایا تو فضا بھی مسکرانے لگی
ٹھیک ہے ہم کل چلیں گے حور کے گھر مگر تم بھی ساتھ جاؤ گے
ٹھیک ہے
فضا نے کہا تو احمد کھل کر مسکرایا
جی آپی
تھینک یو سو مچ
میں کل ضرور جاؤں گا
اوکے پھر اب میں چلتا ھوں کچھ کام ھے
احمد کہ کر چلا گیآجبکہ فضا مطمئن سی ھو کر مسکرانے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھاں بس مجھے نہیں کرنی بھئ حمزہ بھائی سے شادی
میں کیسے رہوں گی ملتان میں
اور اس کے علاوہ میں نے اپنے ھسبنڈ کے بارے میں جو کچھ سوچ رکھا ھے حمزہ بھائی ویسے تو بالکل بھی نہیں ھیں
تو میں کیوں کروں ان سے شادی بس میں بابا کو شام کو اس رشتے سے منع کر دوں گی
حور مزمل صاحب کے جاتے ہی اپنا فیصلہ کر چکی تھی اور اب ریلیکس سی اپنے بیڈ پر لیٹ کر سونے کی کوشش کرنے لگی
ابھی اسے لیٹے ھوئے مشکل سے کچھ منٹ ہی ھوئے ھوں کہ حور کے موبائل پر کسی کی کال آ نے لگی
اب یہ کون ھے
اسلام و علیکم
حور نےجیسے ہی کال ریسیو کی آ گے سے ایک با رعب مردانہ آواز سنائی دی
وعلیکم السلام
کون بات کر رہا ھے
حور جلدی سے بولی
تمہارا فیوچر کا ھسبنڈ بات کر رہا ھوں
احمد نے شرارت سے کہآجبکہ حور نے حیرانگی سے موبائل کو دیکھا اور پھر کچھ دیر بعد بولی
تم۔۔۔۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوئی مجھے کال کرنے کی
اور تمہارے پاس میں نمبر کیسے آ یا
حور غصے سے بولی جبکہ احمد نے زور سے قہقہہ لگایا
حور ریلیکس
اتنا غصہ صحت کے لیے اچھا نہیں ھوتا
اور رہ گئی تمہارے نمبر لینے کی بات تو وہ مجھے تمہاری دوست صلہ کے موبائل سے ملا
افسوس
بیچاری کا موبائل گم ھو گیا
تمہیں بتایا نہیں اس نے کہ آج وہ لنچ پر گئی تھی علی کے ساتھ
بس پھر میں نے اس کا موبائل اٹھایا اور تمہارا نمبر لے لیا کل میں تمہیں یونی کے باہر صلہ کا موبائل دے دوں گا تو تم اسے موبائل واپس کر دینا
پریشان ھو گی بیچاری
اوکے
اور ھاں سب سے ضروری بات تو میں بھول ہی گیا کہ کل آپی آئیں گی تمہارے گھر رشتہ لینے
اور جواب ھاں میں ھونا چاھئے
تو ٹھیک ہے ابھی میں تھوڑا بزی ھوں تو رات کو بات کریں گے بس مجھے زیادہ مس مت کرنا
اللّٰہ حافظ
احمد نے بغیر رکے اپنی بات کی اور حور کآجواب سنے بغیر کال بند کر دی
جبکہ حور بس بند پڑے موبائل کو ہی گھورتی رہی
یہ کیا کہ رہا تھا
کہیں سچ میں تو نہیں اس کی بہن آجائیں گی کل
نہیں ایسا نہیں ھو سکتا میں اس بد تمیز سائیکو سے شادی نہیں کروں گی
اس سے تو لاکھ گنا اچھے حمزہ ھیں
بس اب میں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ میں شام کو حمزہ سے شادی کے لئے ھاں کر دوں گی
اور شادی کر کے یہاں سے چلی جاؤں گی
ھاں یہ ٹھیک ہے
حور نے خود کو تسلی دی اور ریلیکس ہوگئی
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
حور ابھی باہر جانے کا سوچ ہی رہی تھی کہ اچانک دوبارہ سے اسے احمد کی کال آ نی شروع ھو گئی
اب اسے کیا مسئلہ ہے
ایک دفعہ اچھے سے باتیں سنا دیتی ھوں اور اسے اس کی اوقات یاد دلاتا دیتی ھوں
حور نے سوچتے ھوئے کال ریسیو کی اور بولی
اب کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ
جان کیوں نہیں چھوڑ دیتے میری
پیچھے ہی پڑ گئے ھو
اور ھاں کوئی ضرورت نہیں ہے اپنی بہن کو یہاں بھیجنے کی ورنہ ان کی انسلٹ کے ذمہ دار تم خود ھو گے
حور نے اپنی طرف سے احمد کو دھمکی دی مگر احمد غصے سے بولا
بکواس بند کرو اپنی
کل آپی آ رہی ھیں اور تم چپ چاپ اس رشتے کے لئے ھاں کرو گی
ورنہ میں جو کروں گا وہ تمہارے سمیت تمہارے ماں باپ کو بھی بالکل اچھا نہیں لگے گا
احمد نے دھمکی دی جس پر حور غصے سے بولی
کیا کر لو گے ھاں
ڈرتی نہیں ھوں میں تم سے
اور تمہاری ان کھوکھلی دھمکیوں سے
جو کرنا ھے کر لو
اور ھاں تمہارے لیے ایک خوش خبری ھے کہ میری شادی بہت جلد ھونے والی ھے
حمزہ بھا
آ ہ ھاں
حمزہ سے
تو تم مبارک باد دینے ضرور آ نا
حور طنز سے بولی
شادی تو تمہاری صرف مجھ سے ھو گی تو اس چھوٹی سی بات کو اپنے دماغ میں ڈال لو
تم صرف میری ھو حور
صرف میری
اور اس حمزہ کو تو میں ایسا سبق سکھاؤں گا کہ حمزہ سمیت تم بھی یاد رکھو گی
احمد نے غصے سے کہ کر کال کاٹ دی جبکہ حور ڈر کر سوچنے لگی کے احمد کیا کرے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
یہ سب میں تمہاری وجہ سے کر رہی ھوں سائیکو
کہ مجھے اب ملتان میں رہنآپڑے گا
کیونکہ مجھے تم سے بہتر حمزہ لگ رھے ھیں
تم سے شادی تو میں کبھی بھی نہیں کروں گی
اب کرتے رہنآجو کرنا ھے کیوں کہ شادی تو میری حمزہ سے ہی ھو گی
اور پھر جب ایک دفعہ میری شادی ھو جائے گی تو کہاں تمہیں مجھ میں انٹررسٹ رھے گا
ایک شادی شدہ لڑکی میں کسے انٹررسٹ ھوتا ھے
تب تو جان چھوڑ ہی دو گے میری
بس ایک دفعہ شادی ھو جائے
حور نے کل تک سوچا اور پھر حمزہ سے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا کیونکہ تھوڑا ڈر تو اسے ابھی بھی احمد کا تھا
اس لئے اب اپنا فیصلہ سنانے کے لئے وہ ھال میں موجود باقی سب کے پاس گئ
اور حمزہ کے رشتے کہ کے لئے ھاں کر دی
لیکن ایک شرط کے ساتھ کہ جلد از جلد حمزہ اور اس کی شادی کر دی جائے
یعنی حمزہ اور ناہید بیگم کے ساتھ وہ بھی ملتان واپس جاے گی
لیکن بیٹے آپ کی پڑھائی
میرا مطلب ھے کہ آپ فائنل پیپرز دے دیتے اس کے بعد ہم آپ کی شادی کر دیتے
مزمل صاحب نے حور کو سمجھانا چاہا تو وہ بول پڑی
نہیں بابا
مجھے اور نہیں پڑھنا
آپ کو پتہ تو ھے کہ مجھے پڑھائی سے کتنی نفرت ھے
اس لئے آپ پلیز ان دو تین دنوں میں ہی ہمارا نکاح کروا کر مجھے رخصت کر دیں
حور نے اپنی بات کہی اور واپس اپنے کمرے میں چلی گئی جبکہ باقی سب حیران پریشان سے حور کے بارے میں سوچ رہے تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔