احمد سلمان کتنا کیوٹ ھے نا کتنآپیارا چھوٹا سا
اور عالیہ آپی (مسز شہباز) وہ کتنی نایس ھیں مجھے سچ میں بہت اچھا لگا ان سے مل کر
حور ڈریسنگ روم سے نایٹ ڈریس پہن کر واپس کمرے میں آئی اور بیڈ پر بیٹھ کر بولی
ہنہ
احمد لیب ٹاپ کھولے مصروف سے انداز میں بولا
کیا ہنہ
آپ کیا کر رھے ھیں احمد
اتنی دیر ھو گئی ھے
سونا نہیں ھے کیا
حور احمد کے چہرے کو پکڑ کر اپنی طرف کر کے بولی
حور یار
میں بھول ہی گیا تھا ایک بہت ضروری پریزنٹیشن بنانی تھی جو صبح ہی دینی ھے تو مجھے تھوڑی دیر لگ جائے گی کام کرتے ھوئے
تو تم ایسا کرو کہ سو جاؤ
میں کام مکمل کر کے سو جاؤں گا
احمد نے مسکرا کر حور سے کہا اور واپس اپنے کام میں مصروف ھو گیا
اوکے
تو احمد میں ایسا کرتی ھوں کہ آپ کے لئے کافی یآپھر چاے بنا کر لے آ تی ھوں آپ کو بہتر محسوس ھو گا
حور احمد کو دیکھ کر بولی تو احمد نے ایک نظر حور پر ڈالی اور پھر مسکرا کر بولا
تھنک یو یار
سچ میں بہت ضرورت تھی اس وقت اس کی
کتنی پیاری ھو نا تم کیسے میرے دل کی بات سمجھ لیتی ھو
احمد شرارت سے بولا تو حور نظریں جھکا کر شرمانے لگی
اوکے پھر میں کافی بنانے جارہی ھوں
احمد کے کہتے ہی حور بولتی ھوئی اٹھی اور کمرے سے باہر نکل گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واہ
بڑی خوش پھر رہی ھو ھاں
تو فاینلی تم نے احمد کو اپنا شوہر ایکسپٹ کر ہی لیا
حور جو کافی بنا رہی تھی اچانک فروز کی آواز سن کر پلٹ کر فروز کو دیکھنے لگی
جی الحمدللہ
احمد ھیں ہی اتنے اچھے کہ ان سے تو کسی کو بھی محبت ھو جائے
اور انھوں نے تو مجھے اتنیی محبت دی دی کے آپ کو کیا بتاؤں فرووز بھایئ
حور نے جان بوجھ کر اتنی اور بھائی کو کھینچ کر کہا
ویسے آپ کو تو بھائی کہتے ھوئے بھی گھن آ رہی ھے مجھے
کتنا گر گئے ھو تم
تم تو میری سوچ سے بھی بڑھ کر گھٹیا نکلے
تمہیں کیا لگا تھا کہ مجھے پتہ نہیں چلے گا کہ پرسوں رات تم آے تھے میرے روم میں
اور میرے ساتھ
چھی
اسے تو میں نے تمہاری پہلی اور آ خری غلطی سمجھ کر معاف کر دیا اب تک نہیں بتایا احمد کو اس بارے میں ورنہ تم اس طرح اس گھر میں دندناتے ہوئے نآپھرتے
کب کے اس گھر سے دھکے مار کر نکال دیے ھوتے
مگر یہ میری لاسٹ وارننگ ھے تمہیں
کہ مجھ سے جتنا ھو سکے اتنا دور رہو ورنہ یقین مانو مسٹر فروز تمہارے ساتھ بہت برا کروں گی میں
جو تم نے کبھی سوچا بھی نہیں ھو گا
سو ناؤ گیٹ لاسٹ
حور فروز کی آ نکھوں میں دیکھ کر حقارت سے بولی
اور ھاں تمہارے لیے ایک خوش خبری ھے کہ میں اور احمد 2 3 دنوں تک یوکرین جا رھے ھیں ہنی مون کے لئے
کیسی لگی نیوز
آ ئ ہوپ کہ تمہیں بہت خوشی ھوئی ھو گی اس نیوز سے
سو باے مسٹر فروز فار ایور
وہ کیا ھے نا کہ مجھے اپنی جان احمد کے لئے کافی بنانی ھے تو میرے پاس اتنا فضول ٹائم نہیں ھے کہ تم جیسے فضول آدمی سے بات کر سکوں
تو مہربانی کر کے یہاں سے دفعہ ھو جاؤ
ابھی
حور دانت پیستے ہوئے فروز سے بولی اور پھر سے کافی بنانے لگی جبکہ فروز حور کو گھورتے ہوئے غصے میں گھر سے باہر نکل گیا
اس بات سے انجان کہ فضا کیچن کے باہر کھڑی حور اور فروز کی ساری باتیں سن چکی ھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احمد یہ لیں کافی
یاد سے کافی پی لیجئے گا
اب میں سونے لگی ھوں
حور کافی کو احمد کے پاس سائیڈ ٹیبل پر رکھتی ھوئی بولی اور آ کر بیڈ پر لیٹ گئی
کیا ھوا حور
اچانک تمہارا موڈ کیوں خراب ھو گیا ھے
احمد نے حور کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا
کچھ نہیں احمد بس کچھ تھکاوٹ محسوس ھو رہی ھے تو سونا چاہتی ھوں
حور نے نظریں چرا کر احمد سے کہا اور آنکھیں بند کر لیں
فروز کی وجہ سے حور کا موڈ کافی خراب ھو چکا تھا
حور میں تم سے زیادہ تمہیں جانتا ہوں تو مجھ سے جھوٹ مت بولو
بتاؤ کہ کیا مسئلہ ہے
احمد نے لیب ٹاپ بند کر کے سائیڈ پر رکھا اور حور کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے بولا
احمد ایک بات کہوں
حور نے احمد کے چہرے کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا
بولو میری جان کیا بات ھے
احمد اتنہائ محبت سے بولا تو حور ہمت کر کے بولی
آپ کو یاد ھے احمد کے میں پرسوں رات کو ڈر گئی تھی
حور بول کر احمد کے جواب کا انتظار کرنے لگی
ھاں یاد ھے کہ تم اندھیرے سے ڈر گئی تھی
احمد ابھی بھی حور کو محبت لٹاتی نظروں سے دیکھ رہا تھا
نہیں احمد میں اندھیرے سے نہیں ڈری تھی وہ تب کوئی میرے
ایک سیکنڈ حور
بہت ضروری کال ھے میں ابھی کال سن کر واپس آ تا ھوں پھر بات کرتے ھیں
حور احمد کو فروز کے بارے میں بتانے والی تھی کہ احمد کے موبائل پر اچانک کسی کی کال آنے لگی تو احمد حور کو انتظار کرنے کا کہتے ھوئے اس کے سر پر کس کر کے کمرے سے باہر نکل گیا
جبکہ حور احمد کا ویٹ کرتے کرتے سو گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کتنے پیسے چاہیئے تمہیں
اس کے بدلے میں
فروز نے پسٹل اٹھا کر اس کا غور سے جائزہ لیتے ہوئے کہا اس وقت فروز ایک سنسان جگہ پر ایک شخص سے پسٹل خرید رھا تھا تاکہ اس سے اپنی گندے ارادوں کو پورا کر سکے
5 لاکھ روپے لگیں گےاس کے لئے
اگر ھیں تو یہ تیری ھوئ مگر اس کے بعد تو مجھے نہیں جانتا اور میں تجھے
اور اگر اس کے استعمال کے بعد تو کسی مصیبت میں پھنسا اور تو نے میرا نام لیا تو یقین مان کہ بہت سی اور بھی اس سے بھی اچھی گنز ھیں میرے پاس
ان سب کی گولیاں تیرے اندر اتار دوں گا
یہ تو غنیمت سمجھ کہ شوکت کے کہنے پر تجھ سے مل کر ڈیل کر رھا ھوں
ورنہ تجھ جیسوں کو تو میں دیکھنا بھی گوارا نہ کروں بات کرنا تو بہت دور کی بات ھے
چل اب یہ گن لے پیسے دے اور چلتا بن
نکل
گن ڈیلر حقارت سے فروز کو دیکھ کر بولا تو فروز نے غصے سے دانت پسیتے ھوئے پیسے رکھے اور پیسٹل اٹھا کر وہاں سے نکل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گڈ مارننگ مائے لو
حور سکون سے سونے میں مصروف تھی کیونکہ کل پھر وہ ٹینشن میں تھی اس لئے بے ھوشوں کی طرح سوئی رہی جب احمد نے حور کے گال کر کس کر کے اسے جگایا
گڈ مارننگ احمد
حور نے مسکرا کر احمد کی طرف دیکھ کر کہا
ایک سیکنڈ
ٹائم کیا ھوا ھے احمد
او مائے گاڈ
کہیں فجر کا ٹائم تو نہیں گزر گیا
حور ہڑبڑا کر اٹھتی ھوئی بولی
ریلیکس حور ابھی صرف چھ بجے ھیں
سو ریلیکس
فجر کی نماز پڑھنے کے لئے ہی اٹھایا ھے تمہیں
مگر ابھی کچھ دیر لیٹی رھو کیونکہ ابھی نیند سے جاگی ھو نیند کے فوراً بعد اٹھ کر چلنے پھرنے سے چکر آسکتا ھے تمہیں
اس لئے تھوڑی دیر بعد اٹھ کر نماز پڑھ لینا
احمد محبت سے آ ہستہ آ ہستہ بول کر حور کو سمجھا رہا تھآجبکہ حور چپ چاپ بس احمد کو ہی دیکھے جا رہی تھی
اوکے پھر میں اب مسجد جا رھا ھوں تو تم تھوڑی دیر تک اٹھ جانا ایسا نہ ھو کہ دوبارہ سو جاؤ
احمد نے مسکرا کر کہا اور حور کو دوبارہ بیڈ پر لیٹا دیا
احمد مجھے آپ سے بہت ضروری بات کرنی ھے رات کو بھی بات نہیں کر سکی
حور نے دوبارہ احمد سے فروز کے بارے میں بات کرنی چاہی مگر ایک بار پھر احمد نے حور کو چپ کروا دیا
ھاںسہی کہا تم نے
رات کو جب میں کال پر بات کر کے واپس آ یا تو تم سو رہی تھی اس لئے بات نہیں ھو سکی
مگر یار حور اب سچ میں نماز کے لئے لیٹ ھو رھا ھوں تو پہلے نماز پڑھ کر آجاؤں پھر آ ئ سویر کہ آ فس جانے سے پہلے تم سے بات کر کے ہی آ فس جاؤں گا
آئ پرومس
احمد بولتے ھوئے جھکا اور حور کے سر پر کس کر کے کمرے سے باہر نکل گیآجبکہ حور بھی ایک لمبی سانس لے کر اٹھی اور باتھ روم میں گھس گئی
۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
آپی آج آپ نے میرا ناشتہ نہیں بنایا
حور احمد اور فضا اس وقت کھانے کے ٹیبل پر موجود تھے جب احمد نے پہلا نوالہ کھاتے ہی فضا کو دیکھ کر کہا
ھاں ناشتہ
وہ آ ئ ایم ریلی سوری احمد
مجھے یاد نہیں رھا
پتہ نہیں میں کیسے بھول گئی
ایک منٹ تم رکو میں ابھی ناشتہ بنا دیتی ھوں تمہارا
فضا شرمندگی سے بول کر اٹھنے لگی کہ اچانک حور نے فضا سے کہا
آپی آپ بیٹھیں ناشتہ کریں
آپ کی طبیعت مجھے ٹھیک نہیں لگ رہی
احمد کا ناشتہ آج میں بنا دیتی ھوں
حور مسکرا کر بولی جبکہ فضا نے ایک زخمی سی مسکراہٹ کے ساتھ حور کو دیکھا اور ھاں میں سر ہلا دیا
کیا ھوا آپی
کیا کوئی بات ھے جو آپ کو پریشان کر رہی ھے
کیونکہ آج تک کبھی کوئی ایسا دن نہیں تھا کہ آپ میرا ناشتہ بنانا بھول جایئں
بتائیں مجھے آپی
آپ کا بھائی ابھی زندہ ھے
جو آپ کی پریشانی دور کر سکے
حور کے جاتے ہی احمد نے فضا سے کہا
کچھ نہیں ھوا مجھے احمد
میں ٹھیک ہوں کوئی ایسی بات نہیں ہے
اور اگر ھوئی بھی تو تمہارے علاوہ اور کسے بتاؤں گی بھلا
تم لیے تم ٹینشن نہیں لو
وہ تو بس پتہ نہیں کیسے آج بھول گئی تمہارا ناشتہ بنانا
اور ویسے بھی اب یہ ڈیوٹی میں حور کو دینے والی ھوں تو عادی بنا لو خود کو حور کے ھاتھ کا بنا ناشتہ کرنے کا
فضا نے مسکرا کر احمد کی تسلی کروانی چاہی مگر احمد بھی فضا کو اچھی طرح جانتا تھا تو کیسے یقین کر لیتا کہ وہ اس وقت بالکل ٹھیک ہے اور احمد سے کوئی بات نہیں چھپا رہی
پھر احمد نے اسی سوچ کے ساتھ ناشتہ کیا اور آ فس کے لئے نکل گیا
اور فضا کی پریشانی میں بھول ہی گیا کہ اسے حور سے بات کرنی تھی جبکہ حور بھی خود گھر کے کاموں میں مصروف ھو گئی تھی کیونکہ بقول حور کے آج فضا کی طبیعت خراب ھے ورنہ وہی سبھی کام کرواتی تھی ملازمین سے اس لئے آج حور خود سب کام اپنی نگرانی میں کروا رہی تھی جبکہ فضا کو حور نے اس کے کمرے میں آ رام کرنے کے لئے بھیج دیا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیلو حور ڈارلنگ
مجھے بے حال کر کے تمہارا کیا حال ھے
حور اس وقت اپنے لئے کچن میں کافی بنا رہی تھی جب فروز حور کے پاس آ کر بولا
پاگل پاگل تو نہیں ہو گئے
کیا بکواس کی ھے تم نے ابھی
ھاں میں نے کہا تھا نا کہ اگر اپنی بھلائی چاہتے ھو تو مجھ سے دور رھو مگر لگتا ھے تمہیں ذلیل ھو کر اس گھر سے نکلنے کا بہت شوق ھے
کوئی نہیں تمہارا یہ شوق بھی پورا کروا ہی دیتی ھوں
حور نے نفرت سے فروز کی طرف دیکھ کر کہآجبکہ فروز بے شرموں کی طرح ھنسنے لگا
نانانا ایسے نہیں کہتے ڈارلنگ
وہ کیا ھے نا کہ بعد میں تمہیں انھی بدتمیزیوں کی وجہ سے میرا غصہ سہنآپڑے گا اس لئے عزت سے بات کیا کرو میرے ساتھ کیونکہ جس احمد کی محبت پر تم اتنا غرور کر رہی ھو اور مجھے گھر سے نکلوانے کی بات کر رہی ھو وہ احمد ہی بہت جلد اس دنیا سے رخصت کرنے والا ھے میرے ھاتھوں سے
تو کیسا لگا سرپرائز
فروز حور کی آ نکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا
بکواس بند کرو اپنی
حور غصے سے بولی جبکہ فروز جلدی سے بعلا
آ ہ ھاں بکواس نہیں ھے
یہ دیکھو اسی پسٹل سے میں احمد کو جان سے مار دوں گا مگر اگر تم میری ساری باتیں مانتی رہی تو
بخش دوں گا احمد کی زندگی کو
مگر تمہیں میری باتیں ماننی پڑیں گی جو جو میں کہوں گا وہ کرنآپڑے گا
جب جب میں کہوں گا تب تب میرے پاس آ نآپڑے گا
اس طرح صرف تمہاری وجہ سے میں بھی خوش رھوں گا اور احمد بھی زندہ
فروز نے گھٹیآپن نے انتہا کر دی جبکہ حور بے یقینی سے شوکڈ سی فروز کے ھاتھوں میں موجود پسٹل دیکھ رہی تھی
اصلی ھے سچ میں
اور اگر تم نے انکار کیا تو احمد تو شوٹ کر کے ثابت بھی کر دوں گا کہ میں صرف دھمکی نہیں دے رھا
اچھے سے سوچ کر جواب دے دینا اب آ خر احمد کی زندگی تمہارے ایک فیصلے کی محتاج ھے
فروز حور کے قریب آ کر حور کے کان کے پاس بولا اور پھر کچن سے باہر نکل گیآجبکہ حور شوکڈ سی وہیں کھڑی رہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھاں مجھے فروز کی بات مان لینی چاہیے
ورنہ میری وجہ سے وہ احمد کو
نہیں میں احمد کو کچھ نہیں ھونے دوں گی
احمد میں آپ سے بہت محبت کرتی ھوں تو آپ کو کیسے اپنی آ نکھوں کے سامنے مرتا ھوا دیکھوں
میں یہ سب صرف آپ کے لئے کر رہی ھوں
صرف آپ کے لئے
حور اپنے کمرے میں موجود کافی دیر سوچنے کے بعد یہ فیصلہ کر چکی تھی کہ وہ فروز کی اس گھٹیا بات کو مان لے گی
ھاں میں جاکر فروز کو کہہ دیتی ھوں کہ مجھے اس کی شرط قبول ھے بس وہ آپ کو چھوڑ دے احمد
حور بولتے ھوئے اٹھ کر کمرے سے نکلنے لگی کہ اچانک اس کے موبائل پر احمد کی کال آ نے لگی
حور نے واپس بیڈ کے پاس آ کر موبائل اٹھا کر دیکھا اور کال اٹینڈ کر لی
اسلام و علیکم میری جان
آئی ایم ریلی سوری حور
میں پھر بھول گیا اور تم سے بات کیے بغیر آفس چلا گیا
یار وہ بس آپی کی ٹینشن میں یاد ہی نہیں رھا
تم ناراض تو نہیں ہو نا مجھ سے
آ ئ ایم سوری یار
احمد نان سٹاپ حور سے معافی مانگ رھا تھآجبکہ احمد کی محبت دیکھ کر حور کے آنسو بہنے شروع ھو گئے
حور تم رو رہی ھو
کیا ھوا ھےمیری جان
بتاؤ مجھے
احمد پریشانی سے بولا
احمد آ ئ ایم سوری
حور نے روتے ھوئے صرف اتنا کہا اور کال بند کر کے بیڈ پر بیٹھ کر زاروقطار رونے لگی
جبکہ احمد حور کے اس طرح کال بند کرنے سے پریشان ھو کر اپنا سامان سمیٹنے لگا تاکہ حور کے پاس گھر جاسکے
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
بس اب اور نہیں
میں احمد کے ساتھ کبھی بھی بے وفائی نہیں کروں گی
کسی بھی حال میں نہیں
کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کروں گی میں
وہ فروز کون ھوتا ھے جو میرے احمد کی زندگی ختم کرے یہ فیصلے تو اللّٰہ کے ھیں
بس اب اس گھٹیا آ دمی کو اس کی اوقات یاد کروانی ھے میں نے
حور نے غصے سے سوچا اور فروز کو اپنا فیصلہ سنانے کے لئے کمرے سے باہر نکل گئی
ابھی حور سیڑھیاں ہی اتری تھی کہ اسے فروز ھال میں صوفے پر بیٹھا ٹی وی دیکھتا ھوا نظر آیا
بات کرنی ھے مجھے تم سے
حور فروز کو دیکھ کر حقارت سے بولی جبکہ فروز اچانک سے اٹھا اور حور کے بازو کو پکڑ کر غصے سے بولا
یہ کس طرح بات کر رہی ھو تم مجھ سے
میں نے کہا تھا نا کہ تمیز سے بات کیا کرو
ورنہ ایک منٹ نہیں لگاؤں گا اور احمد کو جان
تھڑا
ابھی فروز بات ہی کر رھا تھا کہ حور نے کس کر ایک تھپڑ فروز کے منہ پر مارآجس سے فروز کھسک کر حور سے کچھ فاصلے پر ھوا
کیا بکواس کی ھے تم نے
ھاں
ھاتھ بھی نہیں لگا سکتے تم میرے احمد کو
اس سے پہلے میں خود جان سے مار دوں گی تمہیں
اور یہی بات میں یہاں کرنے آ ی تھی کہ تھوکتی ھوں میں تم پر اور تمہاری شرط پر
اب تم بس اپنے گھنٹے گنو اس گھر میں کیونکہ احمد کے آ تے ہی میں سب کچھ احمد کو بتانے والی ھوں
تو اب تم یہ سوچو کہ احمد تمہارا کیا حال کریں گے
جب انھیں تمہاری اصلیت پتہ چلے گی
حور نے طنز سے مسکرا کر کہا اور اپنے کمرے میں چلی گئی جبکہ فروز غصے میں پاگل ھو رھا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔