آپی چلیں آجائیں میں باہر گاڑی میں آپ کا ویٹ کر رھا ھوں
احمد جب گھر میں داخل ھوا تو حور فضا کوکسی بات کآجواب دے رہی تھی احمد نے حور کو بغیر دیکھے فضا سے کہا اور پھر واپس باہر نکل گیا
سمجھتا کیا ھے خود کو
بندہ ایک نظر ہی دیکھ لیتا ھے مگر نہیں اگنور تو ایسے کیا مجھے جیسے میں یہاں پر موجود ھوں ہی نہیں
دفع ھو مجھے کیا
میں کیوں اپنا خون جلاؤ اس سائیکو کے بارے میں سوچ کر
حور کو احمد کا یوں خود کو اگنور کرنا بہت برا لگا اس لئے دل میں احمد کو باتیں سنا کر خود بھی فضا کے پیچھے باہر نکل گئی اور گاڑی میں جا کر پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئی
ارے حور تم پیچھے کیوں بیٹھی ھو آگے جا کر احمد کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھو
فضا نے حور کو دیکھ کر کہآجبکہ حور کے بولنے سے پہلے ہی احمد بول پڑا
آپی آپ آگے آ کر بیٹھیں میرے ساتھ
احمد سخت لہجے میں فضا سے حور کو جتا کر بولا
مگر احمد
اگر مگر کچھ نہیں آپی
جلدی چلیں ٹایم ضائع مت کریں
مجھے اور بھی بہت سے کام ھیں
فضا نے بولنا چاہا مگر احمد نے جیسے بات ہی ختم کر دی تو فضا احمد کی بات مانتے ھوئے فرنٹ سیٹ پر تو بیٹھ گئی مگر پر سوچ انداز میں احمد کو دیکھنے لگی کہ وہ اس طرح برتاؤ کیوں کر رھا ھے
جبکہ حور چپ چاپ بغیر کچھ بولے بیٹھی رہی تو احمد نے گاڑی سٹارٹ کر دی
۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
فضا نے دل کھول کر شاپنگ کی جبکہ حور نے فضا کے بار بار اسرار پر بھی کچھ چیزیں ہی خریدیں مگر ولیمے کے کپڑے وہ خرید چکی تھی
اور پھر 2 گھنٹے بعد واپسی کے لئے فضا نے احمد کو کال کر کے بلایا اور گاڑی واپس گھر کی طرف چل پڑی
اوکے آپی اب میں چلتا ہوں مجھے بہت ضروری کام ھے
جب فضا اور حور گاڑی سے شاپنگ بیگز لے کر باہر نکل رہی تھیں تو احمد نے فضا سے کہا
ٹھیک ھے احمد
مگر جلدی آجانا مغرب سے پہلے
فضا مسکرا کر بولی تو احمد نے سر ہلا کر گاڑی سٹارٹ کر دی
چلو حور جا کر اپنی شاپنگ چیک کر لو
سب ٹھیک تو خریدا ھے نا میں نے
کیونکہ تم تو شاپنگ کر نہیں رہی تھی اس لئے میں نے اپنی پسند سے کچھ شاپنگ کی ھے تمہارے لیے
حور کو فضا کچھ شاپنگ بیگز پکڑاتے ھوئے بولی جبکہ حور بغیر کچھ کہے شاپنگ بیگز لے کر اپنے کمرے میں چلی گئی
پکا ان دونوں میں لڑائی ھوئی ھے
مگر انشاللہ کل تک دونوں ٹھیک ھو جائیں گے
شائستہ میرے لئے چائے لے کر آ ؤ پلیز
فضا بول کر شائستہ کو چاے کا کہتے ھوئے صوفے پر ڈھے گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
یہ اس سائیکو کو اچانک کیا ھو گیا ھے
کہیں مکمل پاگل تو نہیں ہو گیا
حور بیڈ پر گر کر احمد کے رویے کے بارے میں سوچنے لگی احمد کا اس طرح اسے اگنور کرنا اور ناراض ھونا حور کو شدید برا لگ رھا تھا اور اب تو اسے احمد پر غصہ بھی آ رھا تھا
صبح تک تو ٹھیک تھآجب نماز کے لئے اٹھایا تھا اور پھر ناشتے کے دوران بھی بار بار دیکھ کر سمائیل کر رھا تھا
تو پھر
حور دماغ پر زور دیتے ھوئے احمد کے بارے میں سوچ رہی تھی کہ آ خر ایسا کیا ھوا ھے جو وہ حور سے ناراض ہو گیا ھے
ایک منٹ کہیں اس نے میری باتیں تو نہیں سن لیں جو میں صلہ سے کر رہی تھی
حور اچانک اٹھ کر بیڈ پر بیٹھ کر بولی
ھاں پکا احمد نے میری باتیں سنی ھیں
تو اس لئے وہ ناراض ہیں مجھ سے
میں بھی تو پاگل ھوں کیا ضرورت تھی اتنی بڑی بڑی باتیں کرنے کی
پکا احمد کا دل دکھا ہو گا میری باتوں سے
میں نے آج تک کبھی کسی کا دل نہیں دکھایا تو اب میں ایسے کیسے کر سکتی ھوں
یا اللّٰہ پلیز مجھے معاف کر دیں
لیکن اللّٰہ بھی تو مجھے تب معاف کریں گے جب احمد مجھے معاف کریں گے
تو کیا میں احمد سے معافی مانگوں
مگر کیا وہ مجھے معاف کر دیں گے
اور اگر نہ کیا تو
نہیں میں ان سے بولوں گی کہ میرا مقصد ان کا دل دکھانا نہیں تھآپھر تو وہ مجھے معاف کر دیں گے
ھاں میں ایسا ہی بولوں گی اور ان سے معافی مانگوں گی
پکا وہ مجھے معاف کر دیں گے
آخر احمد محبت کرتے ھیں مجھ سے
اتنا تو کر ہی سکتے ھیں
ایک منٹ یہ میں کیا بولے جا رہی ھوں ضروری تو نہیں کہ وہ اس وجہ سے ناراض ھوں
کیآپتہ کہ کوئی اور بات ھو
تو میں احمد سے رات کو پوچھوں گی کہ وہ مجھ سے ناراض کیوں ھیں اور مجھے اگنور کیوں کر رھے ھیں
اور اگر وہ اس وجہ سے ناراض ہوئے تو میں ان سے معافی مانگوں گی آ خر میں نے ان کا دل دکھایا ہے اتنا تو کر ہی سکتی ھوں
حور خود سے ہی سوال کر کے خود ہی جواب دے رہی تھی اور پھر آخر اس نتیجے پر پہنچی کہ وہ احمد سے معافی ضرور مانگے گی
حور نے پر سکون ھوتے ھوئے سوچا اور پھر فضا کی اپنے لئے کی گئی شاپنگ دیکھنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔
رات کو پر سکون ماحول میں ڈنر کیا گیا ہلکی پھلکی بات چیت بھی ھو رہی تھی مگر اب بھی احمد حور کو اگنور کر رھا تھا
جس سے حور اندر ہی اندر جل رہی تھی اور احمد کے کمرے میں جانے کا ویٹ کر رہی تھی
اچھآپھر اب تم دونوں جا کر سو جاؤ کیونکہ صبح تم دونوں کے لئے بہت بڑا دن ھے جس کے لئے سو کر فریش نظر آ نا بہت ضروری ہے
سب نے جب کھانے کے بعد چاے مکمل کی تو فضا احمد اور حور کو مخاطب کرکے بولی
جی آپی
حور کو تو کب سے اس بات کا انتظار تھا اس لئے جلدی سے جی آپی کہ کر اپنے کمرے میں چلی گئی جبکہ احمد کچھ دیر تک فضا کے پاس بیٹھا رہا
کہاں رہ گئے ہیں احمد اب تو مجھے بھی نیند آ رہی ھے
حور نے گھڑی میں ٹائم دیکھ کر کہآجو رات کے 10 بجا رہی تھی
دفع ھوں نہیں آ نا تو مت آئیں میں تو سوؤں
حور نے غصے سے کہا اور سونے کے لئے لیٹ گئی ابھی اسے لیٹے ہوئے مشکل سے 5 منٹ ہی ھوئے تھے کہ احمد کمرے میں داخل ھوا اور اپنا سرھانہ اٹھا کر صوفے کی طرف چل پڑا
حور نے جب احمد کو سرھانہ اٹھاتے دیکھا تو غصے سے اٹھی اور احمد کا ھاتھ پکڑ کر اس کا رخ اپنی طرف کیا
کیا مسئلہ ہے آپ کے ساتھ
مجھے اگنور کیوں کر رھے ھیں اور اس ناراضگی کی وجہ جان سکتی ھوں میں
حور غصے سے دانت پیستے ہوئے بولی جبکہ احمد کی نظر ابھی بھی حور کے ھاتھ پر تھی جس سے اس نے احمد کے ھاتھ کو پکڑ رکھا تھا
جواب دیں مجھے احمد
کیوں نہیں دیکھ رھے آپ میری طرف
دیکھیں مجھے
حور نے اب احمد کے ھاتھ سے اپنا ھاتھ نکالا اور احمد کے چہرے کو پکڑ کر اپنی طرف کیا
تو احمد نے نظر اٹھا کر حور کی طرف دیکھا اور بے خودی میں کتنی ہی دیر دیکھتا رھا کہ اچانک احمد کے دماغ میں حور کی صبح والی سبھی باتیں کسی فلم کی طرح گھومنے لگیں جس سے وہ بے خودی کی کیفیت سے نکلا اور حور کا ھاتھ فوراً اپنے چہرے سے ہٹایا
تمہارے ساتھ کیا مسئلہ ہے ھاں
تمہیں دیکھوں تو تکلیف ھے تمہیں اور اب جب نہیں دیکھ رھا ھوں تب بھی تمہیں تکلیف ھو رہی ھے
لیکن ایک بات میں تمہیں بتا دوں مس حور کہ جن لوگوں سے نفرت کی جاتی ھے نا
ان کی باتوں کا برا نہیں مناتے بلکہ ان کی اوقات دوسروں کے سامنے واضح کرتے ھیں جیسے کہ تم نے اپنی دوست صلہ کے سامنے میری اوقات بتائی
کیا قصور تھا میرا حور
یہی کہ تم سے بے لوث محبت کی
یہ کوئی اتنا بڑا تو جرم نہیں ہے اور ویسے بھی اس پر انسان کا بس نہیں چلتا یہ تو دلوں کے فیصلے ھیں
میں مانتا ہوں حور کہ میں نے زبردستی تمہارے ساتھ شادی کی اور تم اس شادی سے خوش نہیں ھو
مگر میں سمجھتا تھا کہ میری محبت تمہارے دل میں اپنے لئے جگہ پیدا کر لے گی
مگر یہ میری غلط فہمی تھی
اس لئے اب میں نے فیصلہ کر لیا ھے کہ ایک دفعہ یہ ولیمہ ھو جائے پھر جب تم کہو گی تمہیں آزاد کر دوں گا اس رشتے سے جو تمہارے لئے صرف اذیت کا باعث ھے
احمد نا چاہتے ہوئے بھی حور سے شکوہ کر گیآجبکہ حور چپ چاپ بس اسے دیکھے گئ اور پھر ہمت کر کے بولی
آ ئ ایم سوری احمد
آ ہ ھاں
ڈر کر سوری کرنے کی ضرورت نہیں ھے حور کچھ نہیں کروں گا تمہیں
وہ تو بس مزاق کرتا تھا تمہارے ساتھ
اس لئے ڈر کر سوری مت بولو مجھے اور بھول جاؤ ان سب باتوں کو
کچھ نہیں کروں گا تمہارے ساتھ سو ریلیکس
احمد نے حور کو دیکھ کر کہا اور صوفے پر بیٹھ گیآجبکہ حور دوبارہ بولی
احمد پلیز میرا مقصد آپ کا دل
شٹ اپ
آ ئ سے شٹ اپ
میں نے کہا نا
کوئی ضرورت نہیں ہے اس سب دکھاوے کی
اس لئے جاؤ اور چپ چاپ سو جاؤ
میں نہیں چاہتا کہ میں غصے میں تمہیں کچھ کہوں اس لئے جب تک تم میرے پاس ھو
مجھے میرے حال پر چھوڑ دو اور ھو سکے تو مجھ سے کوئی بات نہ ہی کرو
سو جسٹ لیو می الون
ناؤ
احمد نے چیخ کر حور سے کہا اور باتھ روم میں چلا گیا
جبکہ حور بس احمد کے رویے پر شوکڈ سی بیٹھی رہ گئی کہ اچانک حور کو اپنے چہرے پر نمی محسوس ھوئ
تو حور نے اپنے چہرے کو ھاتھ لگا کر دیکھا
ارے یہ کیا میں تو رو رہی ھوں مگر کس لئے احمد کے رویے پر یا ان کی تکلیف پر جو میں نے انھیں دی ھے
پلیز احمد مجھے اتنی بڑی سزا مت دیں
حور نے تکلیف سے روتے ھوئے کہا اور احمد کے بارے میں سوچتے سوچتے سو گئی جبکہ احمد جو حور کے سونے کا ہی انتظار کر رھا تھا باتھ روم سے نکل کر حور کے پاس آیا
تو حور کے چہرے پر آ نسو دیکھ کر چونک گیا مگر پھر وہی سوچ کہ حور کو ڈانٹا اس لئے روئ ھو گی
پھر احمد نے اپنا ھاتھ جو حور کے آ نسو صاف کرنے کے لئے بڑھایا تھا وہ واپس کھینچا اور جا کر صوفے پر لیٹ گیا اور حور کے بارے میں سوچنے لگا کیونکہ اب نیند تو نہیں آ نی تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔