حیدر ابھی میں بور بھی ہورہا ہو اور تیرا تھوڑا سہ بدلہ بھی پورا ہوجائے گا وہ خدُ چل کر تیرے پاس آئے گی ابھی چائے غصہ میں آئے لیکن آئے گی.....باسل کچھ سوچ کر اور شیطانی مسکرہٹ سجا کر بولا....
کیا مطلب کیسے وہ تو سیدھے منہ بات نہیں کرتی اور تو بول رہا ہے وہ خدُ چل کر آئے گی جنگلی شیرنی....حیدر نے ناسمجھی میں بولا....
تو بس اجازت دے باقی میرے پر چھوڑ بول کرے کچھ.....باسل مسکرا کر حیدر سے بولا....
کمینے.....حیدر باسل کی بات سمھج آنے پر ہس کر بولا....تو چل آج دیکھتے ہیں وہ جنگلی شیرنی آتی بھی یہ نہیں لیکن باسل ابھی تو اُس کی کلاس ہوگی جیسے تو بول رہا ہیں اگر ہم ایسا کرے گے تو وہ کیسے آئے گی...حیدر کچھ سوچ کر بولا...
ارے ابھی تھوڑی دیر میں اُس کی کلاس ختم ہوجائے گی جب تک ہم اپنے مشن میں کامیاب ہوجائے گے جب تک اُسے پتہ چلے گا وہ بھاگی بھاگی آئے گی ویسے بھی سب کی ہمدرد بنی پھرتی ہے.....باسل فوری بولا...
چل دیکھتے ہیں تو شروع ہوجا....حیدر جوش سے بولا....
___________________________
ماہین ماہین سنوُ.....ایک لڑکی بھاگتی ہوئی ماہین کے پاس آئے...
ہاں بولو کیا بات ہے....ماہین سامنے والی لڑکی کی خوف زدہ چہرہ کو دیکھ کر بولی...
وہ کینٹین میں وہ.....
کیا کینٹین میں آگے بھی کچھ بولو یار....ماہین کو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا....
وہ کینٹین میں حیدر اور باسل نے میرے بھائی کو چیر پر کھڑا کیا وا ایک گھنٹہ سے اگر وہ زرا بھی حلہ تو نیچے گر جائے گا وہ لوگ بول رہے ہیں تم جب تک وہا نہیں اُن لوگوں کے پاس نہیں گئی تو وہ لوگوں اس ہی طرح کرے گے پلیز چلی جاؤ کینٹین پلیز وہ میرا بھائی ہے....سامنے والی لڑکی نے منت بھرے لہجہ میں کہا....
ٹھیک ہے میں جاتی ہو.....ماہین کو اُس پر ترس آیا....
___________________________
نیچے اتاروں اس کو... ماہین کینٹین میں پھوچ کر چیخی....
او باسل تم نے سچ کہا تھا یہ جنگلی شیرنی واقعی آگئی....حیدر حیرت اور مسکرا کر بولا...
کیا چاہتے ہو نیچے اتاروں اس کو....ماہین حیدر کی بات سن کر کوفت سے بولی....
مجھ سے معافی مانگو جو کچھ تم نے کیا ہے ابھی تک....حیدر کا پہلا والا مسکراتا چہرہ اب غصے سے لال ہورہا تھا...
معافی وہ بھی تم سے مائے فوٹ....ماہین اونچی آواز میں بولی....
آواز نیچی رکھو مجھ سے آج تک کسی نے انچی آواز میں بات نہیں....حیدر غرایا...
معافی میں کبھی نہیں مانگو گی تم سے تو بلکل بھی نہیں....ماہین اب آرام سے بولی حیدر کے چہرہ دیکھ کر خوف زدہ ہوگئی تھی جو سخت اور غصے سے لال ہورہا تھا....
ٹھیک ہے میں چھاتا تھا یہ بات آج ختم ہوجائے لیکن تم آسانی سے بات نہیں مانے والی ہو تو چلو ٹھیک ہے میں اب اپنے طرح بات کرو گا یاد رکھنا معافی تم خدُ مانگو گی مجھ سے یاد رکھنا.....حیدر ماہین کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے بولا....
وہ دن کبھی نہیں آئے گا جب میں تم سے فعافی مانگو....ماہین فوری بولی...
اتنے بڑے بول نہیں بولتے مس ماہین کے جب وہ وقت آپ پر آئے تو آپ اپنے بولے ہوئے لفظ پر شرمندہ ہو.....حیدر جتانے والے انداز میں بولا....
دیکھتے ہیں کون شرمندہ ہوتا ہیں اور کون نہیں مجھے کوئی فکر نہیں....ماہین بولی....
ٹھیک ہے جنگلی شیرنی پھر یاد رکھنا یہ بات وقت بتائے گا یہ تو....حیدر بولا اور وہاں سے باسل کو ساتھ لیتا نکل گیا....
اڈیڈیٹ.....ماہین کوفت سے بولی...
___________________________
میں نے بولا تھا نہ کہ میرے ساتھ غداری کرنے والے کے ساتھ میں کرتا ہو اور تم نے میرے ساتھ فیصل ارف فیصو کے ساتھ غداری کیا تمہاری سزہ یہ ہیں اگر کلمہ پڑھنا ہیں تو پڑلے تین تک گنتی گنوگا....
ایک
دو تین....ٹہ.....فضہ گولی کی آواز سے گونجی.....
اور سامنے والا شخص زمین بوس ہوگیا....
اس کو اٹھا کر کسی روڈ پر پھیک دینا جب اس کے مردہ جسم کو کتے نوچ نوچ کر کھائے گے تو پتہ چلے گا فیصو سے غداری کرنے کی سزہ اور گاڑی کی چابی مجھے دو.....فیصو یہ بولتا ہوا گاڑی چابی اکرم سے لیکر نکل گیا اب اس کی منزل ماہین کی یونی تھی....
مس ماہین آج شاید آپ کے دیدار ہوجائے....اور یہ سوچتے ہوئے ماہین اور اپنی پہلی ملاقات یاد آگئی اور مسکرانے لگا پہلے والا غصہ اب ماہین کے نام پر ٹھنڈا پڑ گیا تھا....
___________________________
ماہین یونی کے گیٹ سے نکل کر اپنی دوست سے باتی کر رہی تھی جو اپنی گاڑی کے انتظار میں کھڑی تھی اور ماہین اُس سے باتیں کرنے لگی ماہین کو ویسے بھی اکیلے جانا تھا تو وہ اس سے ٹائم پاس کر رہی تھی اس بات سے انجان کے دو آنکھیں اس پر رکی ہوئی ہیں....
فیصو نے جب دیکھا کہ ماہین گیٹ سے نکلی ہیں اُس کی نظریں ماہین پر رک گئی گوری رنگت پر سیاہ شلوار قمیز ڈوبٹہ کو سلیکے سے سر پر رکھے ہوئے وہ اپنی دوست سے ہس ہس کر باتوں میں مگن تھی ....
کبھی سوچا نہیں تھا ایک لڑکی کے دیدار کے لیئے اس طرح پھرو گا.....فیصو ماہین کو تکتے ہوئے اپنے آپ پر ہس رہا تھا...... اور وہ اُس کی نظروں سے اوجہل ہوگئی...
بس اتنی سی دیر میں وہ سب کچھ ہار گیا تھا اپنی انا اپنا روعب اپنی دولت اپنا وجود...
اور اب اس کے چہرے پر مسکرہٹ تھی وہ جو دیدار یار میں تڑپ رہا تھا اب سراب ہوگیا تھا....
___________________________
رضا کیا بنا کام کا اُس کا ڈیٹا نکلوایا .....حیدر سنجدگی سے بولا...
بھائی ایک مسلئہ ہوگیا ہے....رضا بھی سنجدگی سے بولا....
تم لوگوں سے کوئی کام صیح سے نہیں ہوگا میرا مسلئہ ہے نہ میں خدُ حل کر لو گا دفہ ہوجاؤ ابھی میری نظروں سے.....حیدر تیش کے عالم میں چلایا....