یہ شاعروں کی دنیابھی اک چیستاں دکھائی دیتی ہے
بالکل الجبرا کے سوال جیسی !
کبھی نہ سمجھ آنے والی
الجھی ڈور کی مانند !!
کوئی شاعر شاعری میں ایسے مضمون باندھے
کہ اس کی شاعری
جیسے کسی خوبرو کی شان میں
قصیدے پڑھتی نظمیں گنگناتی ہو
دکھ درد اور غم میں لپٹے اشعار
تو کہیں فلسفے کی بوچھاڑ کرتی غزلیں رقصاں ہوں
عقل سے ماوراء !!
حیرت کا سامان !!
ذہن کے دریچوں میں محبت کی چاندنی
بکھیرتی لائنیں
تو کبھی کسی تاریک رات کو جگمگاتی ہوئی
جگنو کی روشنی کے جیسے اچھوتے لفظ
اور دل کو لبھاتی مسحورکن رباعیاں ہوں
کب کس کا خیال من کو بھا جائے
کہہ نہیں سکتے !
میرا دل شیفتہ بھی کچھ ایسے ہی خیالوں پرنثار ہے
کوئی اچھوتا محبت بھرا خیال جب
کتابوں کے صفحات پر
پھولوں کی مانند سجا نظر آتا ہے
تو من جھوم اٹھتا ہے
ذہن رشک کو سلام کرتا ہے
اور خود سے سوال کرتا ہے کہ
کیسے کوئی اس قدر خوبصورت محبت میں لپٹی
سوچ کو نوک قلم سے
صفحہ قرطاس پر اتار سکتا ہے
کیسے کوئی کسی پر دل وجان وار سکتا ہے
ایسا منفرد خیال جیسے کوئی اپنی خوشیوں کو
اس پر نچھاور کردے !
ہر دکھ ہر غم کو جھیل کرمسکراہٹوں کو
پیش کرے
اور اس قدر چاہے کہ ساگر کوبھی پاگل کر دے !
صرف خوشیوں سے سجا ان کا جہاں ہو
کہ جنت میں بھی وہ اس ساتھ کا خواہاں ہو
اور اس کے ہاتھ کو تھامے کعبتہ اللہ کا طواف سوچے !!
دل میں محبت کا ساغر لیے مالک دو جہاں سے
روضہء سرکار ﷺ پرحاضری کو مانگے !!
یوں ہی کبھی چاند کو تکتے ہوئے تصور میں
خود کو جھنجھوڑتی ہوں
وائے قسمت کہ میں کیوں اس خیال
تک نہ پہنچی !
کیوں میں سوچ نگر کے اونچے مقام
کو نہ پا سکی !
یا شاید ایسے حسین تخیل کی آبیاری کو
اک ہم سفر ضروری ہے
دن رات جس کی چاہت من کو سنوارا کرے
تو پھر کیسے دل اس بن گزارا کرے !
گر وہ شاعر ہے تو کیوں نہ اپنے اشعار
اپنی غزلوں
اورتحیر آمیز نظموں میں اس کے خیال
کو اتارا کرے !
مگر میرے لیے تو اس نایاب خیال کوچھو پانا
اک ایسا سفر ٹھہرا !
جس کے خواب کی تعبیر ناممکنات میں شامل ہے
کیونکہ میں تو صدیوں سے تنہائی کے رستے کی
ایسی مسافر ہوں
جسکا کوئی ٹھکانہ نہیں ، کوئی ہم سفر نہیں !!