ایسے کسی خیال سے پہلے بچھڑ گیا
وہ شخص احتمال سے پہلے بچھڑ گیا
عجلت میں یوں بچھڑنے کا دیتا بھی کیا جواب؟
سو وہ مرے سوال سے پہلے بچھڑ گیا
اس جلد باز شخص کا افسوس کیا کروں ؟
جو دشمنوں کی چال سے پہلے بچھڑ گیا
اس کو میں ہجر زاد بلاؤں نہ کس لئے ؟
جو لمحہ وصال سے پہلے بچھڑ گیا
شائد کہ اس کے بخت میں لکھا تھا بس عروج
وہ اس لئے زوال سے پہلے بچھڑ گیا
سوچا تھا اب کے بار بتائیں گے دل کی بات
لیکن وہ عرضِ حال سے پہلے بچھڑ گیا
گھنگرو پہن کے ناچنے والا تھا میں ذکی
پر وہ مری دھمال سے پہلے بچھڑ گیا