میں اسکے دل میں رہوں یا فلاں رہے کوئی
مری طرف سے اجازت جہاں رہے کوئی
مرے بھی سر پہ کوئی سایہ مہربان تو ہو
شجر نہیں نہ سہی ، آسماں رہے کوئی
تمہارے دل سے نکالے ہوئے کہیں کے نہیں
کوئی بھی ایسی جگہ ہے ؟ کہاں رہے کوئی
ہم انتظار میں بوڑھے ہوئے سو ہم کو کیا
تمام عمر بھلے اب جواں رہے کوئی
میں ایک ساتھ تو دونوں کو رکھ نہیں سکتا
بس اب یقین رہے یا گماں رہے کوئی