ایسے رشتے غریب ہو جائیں
جن میں لہجے عجیب ہو جائیں
وہ بہانہ کرے بیماری کا
شہر والے طبیب ہوجائیں
اس محبت میں موت لازم ہے
جس میں بھائی رقیب ہو جائیں
پہلے کربل بنائیں جنت وہ
شام میں پھر غریب ہو جائیں
آگ ٹھنڈی کرو نہ سینے کی
اور تھوڑا قریب ہو جائیں
مجھ کو جنت کے بدلے میں اسفند
تیرے بوسے نصیب ہو جائیں