کہاں میں اجڑی ہوئی زندگی پہ رو رہا ہوں
کسی خیال کی بوسیدگی پہ رو رہا ہوں
کوئی بھی لمحہ نہیں مل رہا ہے ہنسنے کا
میں بے تکان سی افسردگی پہ رو رہا ہوں
سنا رہا ہوں میں قصے مزاح کے لیکن
تمام شہر کی سنجیدگی پہ رو رہا ہوں
لبوں کا ساتھ نہیں دے رہیں مری انکھیں
میں اپنی روح کی رنجیدگی پہ رو رہا ہوں
غزل میں نام نہیں اس کا لکھ سکا قیصر
میں اپنے لفظوں کی بے چارگی پہ رو رہا ہوں