کتنا احسان کر گئی ہو تم
موت آسان کر گئی ہو تم
گفتگو منتظر ہے رابطے کی
رتجگے دان کر گئی ہو تم
آنکھ دروازے پر اٹک گئی ہے
گھر کو ویران کر گئی ہو تم
حادثہ موت سے بھیانک ہے
کتنا حیران کر گئی ہو تم
لوگ پوچھیں گے کیا بتاوں گا؟
آہ۔۔۔۔۔۔۔! پریشان کر گئی ہو تم
قہقہے موت کی ازیت ہیں
وحشتیں دان کر گئی ہو تم
ہٹ گئی ہے حیات راستے سے
مجھ کو بے جان کر گئی ہو تم