چاند اور تارے ہوئے اوجھل فقیر
اور شفق پھوٹی ، بجھا! مشعل فقیر
اپنی سکھیوں سے کہے اک خوش بدن
میرا عاشق وہ ہے ، وہ پاگل فقیر
ہے شگوفے کی طرح کومل دہن
اس پہ لہجہ تیغہء صیقل فقیر
حال ِ دل جس کا نہیں تجھ پر عیاں
اس کے بارے مت لگا اٹکل فقیر
منہ پہ ہے ہر دم خوشی چھائی ہوئی
اور دل ہر دم رہے جل تھل فقیر
خواہشیں زنبیلِ عمرو کی طرح
اور بس رہ گیر کی چھاگل فقیر
لوگ ہیں آپس میں ہر دم دوبدو
کیا یہ دنیا بھی ہے اک دنگل؟ فقیر