میرے دل و دماغ مِیں اُلجھن عجیب ہے
گُھٹ گُھٹ کے جی رہا ہوں میں جیون عجیب ہے
میری اُداسی نے مری رنگت بگاڑ دی
دولہے کا حسن کھا گئی دلہن عجیب ہے
دل نقل کر رہا ہے تری چوڑیوں کی پر
دھک دھک تلک تو ٹھیک تھا کھن کھن عجیب ہے
وہ تب پلٹ کے آئے ہیں جب کچھ نہیں بچا
پت جھڑ کے بعد آیا ہے ساون عجیب ہے
خوشبو جو آئی غیر سی اْس کی کلائی سے
میں نے اسے کہا ترا کنگن عجیب ہے
نامِ خُوشی پہ بھی مرے آنسو نکلتے ہیں
میری اُداس آنکھ کا برتن عجیب ہے