یہ زندگی ہے میاں اہتمام تھوڑی ہے
وہ شخص غیر ہے میرے بنام تھوڑی ہے
وہ جاچکا تو ہمارا بھی جانا بنتا ہے
ہمیں بھی ویسے یہاں کوئی کام تھوڑی ہے
کریں گے میرے سبھی دن بھی احترام تیرا
تو شامِ غم ہے کوئی عام شام تھوڑی ہے
ہم اسلئے بھی تیری بات تک نہیں کرتے
کہ جھوٹ بولنا آسان کام تھوڑی ہے
میں کہہ رہا ہوں کہ ہر ایک پہ اعتبار نہ کر
ہر ایک شخص امان اللہ جام تھوڑی ہے