ہونٹ، رخسار، دم ِ صبح ہوئی زینَت اچھی ،
شبِ وعدہ نہیں لگتی تری نیّت اچھی !!
میرِے اظہار پہ اْکتائے ، مجھے چِڑ کے کہا ،
بات تو اچھی کرو ، گر نہیں صورت اچھی !!
میں نے تبلیغِ وفا کی تو ، مجھے کہنے لگے ،
نا مِرا دل ابھی ایسا نہ یِہ عادت اچھی۔
سنگِ اسوَد سا نشاں ، ہے مرے ماتھے پہ عیاں ،
چوم لیں آ کے اِسے ، ہے یہ عبادت اچھی !!
بے پِئے حور چلے ساتھ ، اْسے کہتے ہیں
ایسے رَکھتے ہیں قَدم ، یوں ہے نَزاکت اچھی !!
آپ ﷺ کے ہْونٹ ہلے ، بات گئی بابِ اثر ،
لفظ پہنچے یہَاں ، سب نے کَہا آیَت اچھی۔
آپ ﷺ کا نام تھا ہونٹوں پہ کہوں کیا آقا ﷺ،
نام سن سب نے کہا ، آہا تلاوت اچھی !!
شمعِ تْربت ہے؟ ابوبکر ، کہ بْجھ جائے گا ،
دمِ انجام تَلک اِس میں ہے طاقت اچھی