خلوتِ ہجر میں پڑے ہوئے ہیں
پھر بھی ثابت قدم کھڑے ہوئے ہیں
ہمیں کیا خوف روزِ محشر کا
آپ ﷺکی آل سے جڑے ہوئے ہیں
ہجر تو سیغہِ محبت ہے
اس سے ہم بے وجہ ڈرے ہوئے ہیں
یا نبی ﷺ ہم پہ بھی کرم ہو عطا
سر کو ہم خم کیے کھڑے ہوئے ہیں
گفتگو آپ سے تو ماورا ہے
بے وجہ کان کیوں دھرے ہوئے ہیں ؟
ہمیں رہنا ہے قیدِ الفت میں
عشق کے فیض سے بھرے ہوئے ہیں
ہمیں بھی چین کی نوید سنا
ہم بھی رنج و الم سہے ہوئے ہیں
قابلِ رشک ہیں وہ لوگ عمر
جو ترے قْرب میں بسے ہوئے ہیں