کیا ہے گر اس نے ہماری بات کی
ڈھل گئی ہے دھوپ اب جذبات کی
آن بیٹھے خود پرندے جال پر
دیکھی ہے بازی کبھی شہ ،مات کی
توڑ ڈالے معبد و مندر سبھی
رہ گئی ہے قدر کیا حرمات کی
مفسدو !مانگے گا جب وہ خود جواب
کیا وضاحت دو گے ان حرکات کی
چڑھ کے میرے کاندھے پر اونچے ہوئے
بات کرتے ہیں جو اب اوقات کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔