میرا بھی عکس شیشہِ دل میں اتار کر
اے سبز سبز شخص مجھے پربہار کر
ملنے گیا تھا کل کسی کندن بدن سے میں
لوٹا ہوں اپنی آنکھ میں سورج اتار کر
جانِ وصال!! جان بہ لب ہیں یہ عاشقاں
آئے ہیں دیکھ ہجر کا دوزخ گذار کر
میں عشق ہوں کہیں کا نہیں چھوڑتا ہوں میں
کس نے کہا تھا تجھ سے مرا اعتبار کر
میں نے لہو سے چاک سیے ہیں زمین کے
اے کارزارِ زیست مجھے بھی شمار کر
ہنس کر گلے لگی تو جہاں فتح ہو گیا
آیا تھا میں اگرچہ زمانے سے ہار کر
طاہر اب اس سے آگے مودت کا ہے مقام
جینا پڑے گا خود کو یہاں مار مار کر