تم اپنی آنکھوں کے جگنو یونہی جلاتی رہو
تمام رات اندھیروں میں جگمگاتی رہو
بچھڑ رہا ہوں مرا حوصلہ بڑھاتی رہو
دریچہ کھول کے گاڑی کا مسکراتی رہو
کسی حسین تعلق کا خواب کیوں دیکھوں
میں بدنما ہوں مجھے آئینہ دکھاتی رہو
یہ واردات حقیقت کا روپ دھارے گی
میں کہہ رہا ہوں مجھے خواب میں بلاتی رہو
بس اک یہی تو ملاقات کا بہانہ ہے
مری دعا ہے مزاروں پہ آتی جاتی رہو
تمہارا حسن نکالے گا اختراع کوئی
یونہی کمر کے نئے زاویے بناتی. رہو
ہمارا عشق وبا کے دنوں کی رونق ہے
قریب آؤ مگر فاصلہ جتاتی رہو