سائیں مجھے دعا دو نا !
دیکھو میرے آنچل میں یہ
کتنے چھید ہوئے جاتے ہیں
ہونٹوں پر یہ پیاس کا صحرا
آنکھوں میں اشکوں کی ندیاں
پَیروں میں
انگاروں کی پازیب بندھی ہے
سانس کی دھار کٹاری جیسی
بستی سانپ پٹاری جیسی
دِل کی حویلی پھر سے ویراں
ہَستی ساری لِیراں لِیراں
سائیں ! تیری عورت زادی
سارے مان لْٹا بیٹھی ہے
تیرے دَر پہ آ بیٹھی ہے
سائیں مجھے دعا دونا !
کیسے جیوں مَیں
دھیان سے اوجھل
عشق کے بھید ہوئے جاتے ہیں
دیکھو میرا آنچل دیکھو !
کتنے چھید ہوئے جاتے ہیں
سائیں مجھے دعا دو نا !
سائیں !
میرے
سچے سائیں
٭٭٭٭