جو دل کی بات ہی کرنی نہیں تھی
تو کوئی بات بھی کرنی نہیں تھی
اگر اندر سے اتنا چاہنا تھا
تو باہر بے رخی کرنی نہیں تھی
خطائیں اور تھیں کرنے کے لائق
خطا ئے عاشقی کرنی نہیں تھی
ہمیں یہ امتحاں دینا نہیں تھا
ہمیں یہ زندگی کرنی نہیں تھی
محبت بھول تھی تو بھول ایسی
کبھی بھولے سے بھی کرنی نہیں تھی
بکھر کے پھول یہ بولے شجر سے
ہوا سے دوستی کرنی نہیں تھی
ہمارا مسئلہ یہ تھا کہ جاویدؔ
زمانے کی خوشی کرنی نہیں تھی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔