کیا کروں ؟ کچھ رہا میرے بس میں نہیں
وہ مرا ہے مگر دسترس میں نہیں
اس کی گفتار میں اس قدر ہے مٹھاس
جتنی پھولوں پھلوں کے بھی رس میں نہیں
بھول جائے بھلے جب وہ چاہے مجھے
میں بھلوں گی اسے سو برس میں نہیں
جسم میں روح کو چین ملتا نہیں
پنچھی کو چین جیسے قفس میں نہیں
ناز میں نے جسے زندگی مانا ہے
شوقِ الفت مرے ہم نفس میں نہیں