غزل کا حُسن بڑھاتا ہوں شعر کہتا ہوں
میں اْس کو شعر سناتا ہوں شعر کہتا ہوں
وہ خوش نصیب جو تیرے کلاس فیلو ہیں
میں ان کو پاس بٹھاتا ہوں شعر کہتا ہوں
وہ چھوڑ دیتا ہے بیکار بول کر مجھ کو
میں خود کو کام میں لاتا ہوں شعر کہتا ہوں
میں پہلے ڈرتا تھا ناکامی محبت سے
اب اس سے آنکھیں ملاتا ہوں شعر کہتا ہوں
وہ مجھ کو چھوڑ کے جاتا ہے لوٹ آتا ہے
میں شعر لکھ کے مٹاتا ہوں شعر کہتا ہوں
میں شاعری کی وجہ سے پسند ہوں اس کو
سو اس سے پیار نبھاتا ہوں شعر کہتا ہوں
تمہارے ساتھ چلنا چاہتا ہوں
میں اچھی موت مرنا چاہتا ہوں
مرے اشعار پڑھ کے رونے والے
میں تجھ سے بات کرنا چاہتا ہوں
مرا دل بھی بہت اچھا ہے لیکن
میں تم کو گھر میں رکھنا چاہتا ہوں
منٹ بھر کے لئیے تم روٹھ جاؤ
میں خود کو آزمانا چاہتا ہوں
محبت تو کئی کرتے ہیں تم سے
میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں
٭٭٭٭