حقوق کے لئے یہ خودسری نہیں کروں گی
اے سر کے تاج!! تری منکری نہیں کروں گی
میں تھوک سکتی ہوں شہرت کہ میری عزت پر
جو حرف آیا تو میں شاعری نہیں کروں گی
مجھے نہ بھیجنا تحفے میں اب لباس کوئی
میں اپنے عشق کی قیمت کھری نہیں کروں گی
مجھے قبول نہیں آگ ،،،،، تیل کا رشتہ
معاف کیجئے میں دوستی نہیں کروں گی
بہت سے کام بھی ہیں گھر کے اور مسائل بھی
میں ہجر !! تیری جنوں پروری نہیں کروں گی
وہ جس سے شیشہ ء حرمت پہ چوٹ پڑتی ہو
میں ایسا کام کہا ناں کبھی نہیں کرونگی
میں اپنی بیٹیوں کا سائبان ہوں۔۔۔۔۔کومل
میں فاقہ کاٹ لوں گی ، نوکری نہیں کروں گی
٭٭٭٭