کہاں وحدت کے پردوں میں چُھپا ہے
خدا کثرت میں ہی دیکھا گیا ہے
نہیں موجود میں موجود کچھ بھی
تو پھر ناسُوت کا ہنگامہ کیا ہے ؟
خدا کے مُنکروں کو یہ بتاؤ
دُعا نے حادثہ روکا ہوا ہے
یہ فیضاں ہے تِری چشمِ کرم کا
کہ جو اچھا نہ تھا اچھا ہوا ہے
سجا کر منڈیاں نامِ خدا پر
خدا کے نام کو بیچا گیا ہے
٭٭٭٭