شاعر
شعر کہنا، غزل میں درد لکھنا ، ساری کہانی
محبت کے گرد لکھنا
دل کی بات لفظوں میں پرو دینا
کوئی حسین شام کسی کے نام کرنا
پھر خود ہی لکھنا
وہ حسین رت میں ، تم نے میری ہتھیلیوں کو حنائی رنگ دیا تھا
کہ خزاں موسم میں مجھے جینے کا نیا ڈھنگ دیا تھا
تمہارا وہ بے جھجھک مسکرا کے کہنا
کالی زلفیں ، جھیل آنکھیں ، گلاب ہونٹ، لہراتا آنچل
دل میں ہلچل مچا رہا ہے
سنو!!
جان وفادھڑکنوں کو بچا کے سانسیں بحال رکھنا
پیار لمحوں میں قید کرنا
پھر خواب آنکھوں میں سجا کے کہنا
گر ہو شاعر تو اک کام کردو !!
سبھی حسین رتوں کو میرے نام کردو!!
ہر اک لفظ کو اس کی حد میں رکھنا
قلم کو ا?داب لہجہ میں ڈھال رکھنا بھی تو کمال ہنر ہے
مگر ، یک لخت قلم جب بغاوت پر اترتا ہے
تو کسی سسکتے ہوئے بدن کی جلتی روح کا بھرم رکھنے کو
دل کے ٹکڑوں کو سمیٹ کر
نم پلکوں سے گرتے ہوئے
موتیوں کا درد لکھتا ہے
کیونکہ قلم ہی تو ہے جو برف لہجوں کو سرد لکھتا ہے
بہار رت ہو یا ہو کوئی ملال کا موسم
بہت خوب شاعر یہ کام کرتے ہیں
شاعر کیا ہے کچھ نہیں !!
بس زندگی کی بساط پر ایک بے نام سا مہرہ !!
جلا کے خون دل نظم اپنی تمام کرتے ہیں
حیات کی بوند بوند لٹا کر ہی تو ڈائری کی گود لفظوں سے بھرتے ہیں
وہ شاعر ہی تو ہیں جو زندگی گنوائیں
تو لفظ سلام کرتے ہیں
***۔۔۔۔***