گو غنیمت ہے جو ہے
کیا ضرورت ہے جو ہے
آئینے لاکھ مگر
ایک صورت ہے جو ہے
وہ ہی الجھن ہے جو تھی
وہ ہی حالت ہے جو ہے
ہر مسرت ان کے
غم کی قلت ہے جو ہے
مان ایسا کیسا
بس محبت ہے جو ہے
میرے دل میں برپا
وہ قیامت ہے جو ہے
گھر پہ میں ہوں نہیں ہوں
چھت پہ وحشت ہے جو ہے
٭٭٭٭