اِس حالتِ سفر میں مری جان مت کرو
رستہ بدل کے یوں مجھے ہلکان مت کرو
توڑو ہمارے دل کو نہیں روکتے تمہیں
لیکن ہمارا چاک گریبان مت کرو
دیکھو زلیخا مت بنو، یوسف نہیں ہوں میں
دروازے بند کر کے پریشان مت کرو
تصویر چھوڑ جاؤ اگر جا رہے ہو تم
آنکھوں کی پتلیوں کا تو نقصان مت کرو
پابند ہوں ازل سے ہی قانونِ عشق کا
اے افسرِ دِلاں مرا چالان مت کرو
اُگنے لگی ہیں دل میں اُداسی کی جھاڑیاں
آؤ پلٹ کے یوں اِسے ویران مت کرو
٭٭٭٭