ہمی سچ کے سکندر ہیں ریا ہم پر نہیں چلتا
کسی کے یوں ہوئے حکمِ فنا ہم پر نہیں چلتا
ہمیں مرشد پڑھاتے ہیں سبق رشدِ اصل بر حق
کسی ساحر کا سحرِ بے بقا ہم پر نہیں چلتا
اسی قندیل کی کرنیں سمجھ کر جاں لٹاتے ہیں
وہ پروانے ہیں شعلہ ہو جدا ہم پر نہیں چلتا
وہ کہتے ہیں، ہیں ہم تیرے تو جانِ جاں خفا نہ ہو
بتا دل سے حکم تیرا بھلا ہم پر نہیں چلتا؟
ہمیں جاوید رکھنا ہے تو مکھڑے کا حوالہ دو
ہوا سے سانس کا سپنا ذرہ ہم پر نہیں چلتا