تم نے کچھ بھی ہمیں کہا، چھوڑا
ہم نے کچھ بھی نہیں سنا،چھوڑا
آئیے پہنچئے ہمیں ہم نے
پیچھے اک لمبا راستہ چھوڑا
چھوڑ دینا تو چھوڑ دینا ہے
ہم سے چھوڑا نہیں گیا چھوڑا
مقبرہ مرنے والا کیا کرتا ؟
بس یونہی لوگوں نے بنا چھوڑا
ایک پنچھی تو یونہی چھوٹ گیا
دوسرا ورنہ مرتا تھا چھوڑا
ہائے قسمت نے جانبِ منزل
عمر بھر ہم کو دوڑتا چھوڑا
پہلے چھڑوائے ہاتھ یازر نے
بعد میں ہم نے حوصلہ چھوڑا
تم نے شاعر سمجھ لیا ہم کو؟
حرفِ آخر سمجھ لیا ہم کو؟
اس کو باطن دکھانا پڑتا ہے
جس نے ظاہر سمجھ لیا ہم کو
دائروں سے نکال پھینکا ہے
سب نے وافر سمجھ لیا ہم کو
جس کو سجدہ نہیں کیا ہم نے
اس نے کافر سمجھ لیا ہم کو
جس کو چپ چاپ سن لیا ہم نے
اس نے صابر سمجھ لیا ہم کو
٭٭٭٭