ناکامیوں کی دار پہ لٹکا دیا مجھے
آخر مِرے خلوص نے بھی کیا دیا مجھے
میں زندگی کی ایک ہی منزل پہ رُک گئی
تیری صدا نے راہ پہ ٹھہرا دیا مجھے
وہ چاند تھا،کلی تھی کہ نرگس کا پھول تھا
اس کی نگاہِ ناز نے مہکا دیا مجھے
شامِ الم میں ہو گیا پت جھڑ کا سامنا
ٹھنڈی ہوا نے اور بھی مہکا دیا مجھے
وہ چاند بن کے خود تو گھٹاؤں میں چھپ گیا
اور جنگلوں کی رات میں بھٹکا دیا مجھے
پاکیزہؔ جانے کون سی بجلی چمک گئی
کالی گھٹا نے آنکھ سے برسا دیا مجھے
٭٭٭٭